ایس این جی پی ایل 7 سال سے نئے کنیکشنز کا سالانہ کوٹہ مکمل استعمال کرنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2021
سالانہ کوٹہ مکمل طور پر استعمال نہ ہونے کی بڑی وجہ مقامی گیس کی پیداوار میں کمی ہے—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
سالانہ کوٹہ مکمل طور پر استعمال نہ ہونے کی بڑی وجہ مقامی گیس کی پیداوار میں کمی ہے—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

لاہور: سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این سی پی ایل) متعدد تکنیکی مسائل کے باعث گزشتہ 7 برس سے سالانہ 5 لاکھ نئے گیس کنیکشنز کا کوٹہ استعمال کرنے میں ناکام ہے۔

دوسری جانب آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایس این جی پی ایل کو ہدایت کی ہے کہ نئے کینکشنز دیتے ہوئے پنجاب، اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور کشمیر کے بڑے حصے کو کور کیا جائے اور رہائشی علاقوں میں سال 2011 سے منظور شدہ اسکیمز کو ترجیح دی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’مارچ 2021 تک نئے زیر التوا کینکشنز کی تعداد 28 لاکھ تک پہنچ گئی تھی جس میں زیادہ تر گھریلو کیٹیگری کے تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں:اوگرا کو نئے گیس کنیکشنز کی اجازت دینے کیلئے دباؤ کا سامنا

عہدیدار نے مزید کہا کہ میرے خیال میں اب یہ تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہوگی جس میں سے متعدد درخواستیں ڈیمانڈ نوٹس فیس اور دیگر چارجز کے علاوہ فی کنیکشن اضافی 25 ہزار روپے کی ادائیگی کر کے فوری کنیکشن حاصل کرنے والوں کی ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ سالانہ کوٹہ مکمل طور پر استعمال نہ ہونے کی بڑی وجہ مقامی گیس کی پیداوار میں کمی، گیس کے نئے ذخائر دریافت کرنے میں تاخیر، بڑھتی ہوئی آبادی اور نئی ہاؤسنگ اسکیمز اور فاسٹ ٹریک پالیسی کے تحت نئے کینکشنز کی تنصیب کی صلاحیت کم ہونا ہے۔

ایس این جی پی ایل کی 22 مارچ کی درخواست پر اوگرا کے 17 اگست کے فیصلے کے مطابق ریگولیٹر نے گہرائی سے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جس پر اسے معلوم ہوا کہ کمپنی کو گزشتہ 7 برسوں میں مجموعی طور پر 35 لاکھ نئے کنیکشنز کی اجازت دی گئی جبکہ کمپنی نے تمام ریجنز میں 25 لاکھ 30 ہزار نئے کنیکشنز فراہم کیے۔

مزید پڑھیں: بجلی گھروں کو گیس فراہم نہ کرنے، صنعتوں کے لیے نئے کنیکشنز نہ دینے کا فیصلہ

مالی سال 22-2021 کے لیے متوقع آمدنی کی ضرورت پر کمپنی کی درخواست پر اوگرا کا اپنے فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ یوں گزشتہ 7 برسوں میں 9 لاکھ 69 ہزار گیس کنیکشنز کا کوٹہ غیر استعمال شدہ رہا۔

اوگرا کا فیصلے میں کہنا تھا کہ مذکورہ بالا صورتحال کے پیش نظر اتھارٹی درخواست گزار کو جاری اسکیموں کے سلسلے میں نئے گیس کنکشن فراہم کرنے کے لیے اصولی منظوری دیتی ہے جس میں 2011 سے منظور شدہ ایسی اسکیموں کو ترجیح دی جائے جو 50 فیصد سے زیادہ مکمل ہیں۔

اوگرا نے مزید کہا کہ درخواست گزار کے لیے ضروری ہے کہ وہ نیٹ ورک میں توسیع کے لیے منصوبہ بندی کو یقینی بنائے جس میں نئے گیس کنکشنز کی فراہمی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بااثر سیاستدانوں کے حلقوں میں گیس کنیکشن کی منظوری

اوگرا نے ایس این جی پی ایل کو یہ بھی ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ نئے گیس کنیکشنز/ترقیاتی اسکیموں کا اضافہ موجودہ صارفین کو گیس کی فراہمی کے تسلسل کو متاثر نہ کرے اور نئے کنکشنز کے لیے کافی اضافی گیس کی فراہمی کا بندوبست کیا جائے

مزیدبرآں موجودہ صارفین پر اس کا کوئی مالی اثر نہیں ہونا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں