ایل سلواڈور دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں بٹ کوائن کو قانونی کرنسی کی حیثیت دے دی گئی ہے۔

وسطی امریکا کے ملک نے جون 2021 میں ایک قانون کی منظوری دی تھی تاکہ بٹ کوائن کو قانونی کرنسی بنا دیا جائے اور 7 ستمبر سے اس پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔

ایسا، سلواڈور کے صدر نایب بوکلے کی کوششوں سے ممکن ہوا اور ان کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس اقدام سے متعدد شہریوں کو پہلی مرتبہ بینک سروسز تک رسائی مل سکے گی اور ہر سال بیرون ملک سے بھیجے جانے والی ترسیلات زر کی فیسوں کی مد میں خرچ کیے جانے والے 40 کروڑ ڈالرز کی بچت ہوسکے گی۔

6 ستمبر کو ایک ٹوئٹ میں صدر نایب بوکلے نے کہا کہ 'کل سے تاریخ میں پہلی مرتبہ پوری دنیا کی نظریں ایل سلواڈور پر مرکوز ہوں گی، بٹ کوائن نے ایسا ممکن بنایا'۔

انہوں نے 6 ستمبر کی شام اعلان کیا تھا کہ ایل سلوا ڈور نے اپنے اولین 400 بٹ کوائنز خرید لیے ہیں جبکہ جلد تعداد میں مزید اضافے کا بھی وعدہ کیا۔

کرپٹو کرنسی ایکسچینج ایپ جمنی کے مطابق 400 بٹ کوائنز 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز پر ٹریڈنگ کررہے ہیں۔

حالیہ سروے پولز میں ایل سلواڈور کے 65 لاکھ میں سے اکثریت نے بٹ کوائن کو قانونی کرنسی دینے کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے امریکی ڈالر کا استعمال جاری رکھنے کا کہا، جو گزشتہ 20 سال سے اس ملک کی قانونی کرنسی ہے۔

گزشتہ ہفتے دارالحکومت سان سلواڈور میں سیکڑوں افراد کے مظاہرے میں شریک ہونے والے ایک فرد جوز سانتوز ملارا نے کہا کہ 'بٹ کوائن ایسی کرنسی ہے جس کا کوئی وجود نہیں، ایسی کرنسی جس کا فائدہ غریبوں کو نہیں امیروں کو ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ ایک غریب انسان بٹ کوائن میں کیسے سرمایہ کاری کرسکتا ہے جس کے پاس کھانے کے پیسے بھی نہ ہوں۔

جون میں ایل سلواڈور کی پارلیمنٹ نے بٹ کوائن کو قانونی کرنسی کے قانون کی منظوری دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بٹ کوائن کے ساتھ امریکی ڈالرز کی حیثیت بھی برقرار رہے گی۔

اگرچہ قانون کے تحت ہر شہری بٹ کوائن کو استعمال کرسکے گا تاہم جن کو ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل نہیں ہوگی ان پر یہ لازمی نہیں ہوگا۔

قانون میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے آبادی میں بٹ کوائن کے استعمال کے لیے ضروری تربیت اور میکنزمز کو فروغ دیا جائے گا۔

ماہرین اور ریگولیٹرز نے اس موقع پر کرپٹو کرنسی کی قدر میں اچانک اتار چڑھاؤ اور صارفین کے تحفظ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

حکومت کی جانب سے 200 سے زیادہ بٹ کوائن اے ٹی ایمز کی تنصیب بھی کی گئی ہے، جن میں سے کچھ کی حفاظت فوج کے حوالے کی گئی ہے تاکہ اس کرنسی کے مخالفین کی جانب سے لوٹ مار کی روک تھام کی جاسکے۔

صدر کی جانب سے اس کرنسی کو اپنانے والے ہر شہری کو 30 ڈالرز دینے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔

جون میں صدر نے بتایا تھا کہ 50 ہزار سے زیادہ شہری بٹ کوائن کا استعمال کررہے ہیں۔

ایل سلواڈور کی معیشت کے لیے ترسیلات زر کی بہت اہمیت ہے اور بیرون ملک سے 15 لاکھ افراد کی جانب سے مختلف اداروں جیسے ویسٹرن یونین کے ذریعے انہیں بھیجا جاتا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق 2020 میں ایل سلواڈور کو بیرون ملک مقیم شہریوں سے 5 ارب 90 کروڑ سے زیادہ ڈالرز موصول تھے۔

دوسری جانب بین الاقوامی اداروں بشمول عالمی بینک، آئی ایم ایف اور انٹر امریکن ڈویلپمنٹ بینک نے ایل سلوادور کی جانب سے بٹ کوائن کو اپنانے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

امریکا نے ایل سلواڈور پر زور دیا ہے کہ وہ بٹ کوائن کے استعمال کے ذمہ دارانہ، شفاف اور قانون کے مطابق استعمال کو یقینی بنائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں