کووڈ کے مریضوں میں جان لیوا بلڈ کلاٹس بننے کی اہم وجہ دریافت

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

پلیٹلیٹس اور خون کی شریانوں میں موجود خلیات کے درمیان تعلق میں آنے والی تبدیلیاں کووڈ 19 کے مریضوں میں اعضا کو جان لیوا نقصان پہنچانے کی ایک اہم وجہ ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

پلیٹلیٹس خون کے وہ ننھے خلیات ہیں جو جریان خون کو روکنے یا اس کی روک تھام کے لیے کلاٹس بنانے کا کام کرتے ہیں، مگر جب ان خلیات کے افعال متاثر ہوتے ہیں، تو سنگین طبی اثرات جیسے فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

کووڈ 19 سے خون گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے اور یہ کسی معمے سے کم نہیں۔

نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ پلیٹلیٹس سے خارج ہونے والے پروٹین سگنلز کووڈ کے مریضوں میں ورم، غیر معمولی بلڈ کلاٹنگ کا خون جمنے اور شریانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

تحقیق میں 2 جینز ایس 1000 اے 8 اور ایس 1000 اے 9 کو شناخت کیا گیا جو کووڈ 19 کے مریضوں میں پلیٹلیٹس کو بڑھا دیتے ہیں جس کے نتیجے میں ایم آر پی 8 اور 14 نامی پروٹینز زیادہ بننے لگتے ہیں۔

یہ دونوں خلیات اکٹھے کام کرتے ہیں اور زیادہ تر مدافعتی خلیات میں پائے جاتے ہیں، ان پروٹینز کی تعداد میں اضافے کو تحقیق میں شریانوں میں بلڈ کلاٹس اور ورم، بیماری کی سنگین شدت اور ہسپتال میں طویل قیام سے منسلک کیا گیا۔

پلیٹلیٹس سے کووڈ 19 کے مریضوں کی خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنے کے خیال کو سپورٹ کرنے کے ساتھ محققین نے یہ شواہد بھی پیش کیے کہ اس وقت پلیٹلیٹس کو متحرک ہونے سے بلاک کرنے والی ادویات شریانوں میں کووڈ سے جڑے ورم کی شرح کو کم کرسکتی ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے متاثر پلیٹلیٹس سے خون کی شریانوں میں موجود خلیات میں آنے والی تبدیلیاں زیادہ تر ایک پروٹین پی سلیکٹین کا نتیجہ ہوتی ہیں، جس کے نتیجے میں پلیٹلیٹس زیادہ چپکنے لگتے ہیں اور کلاٹس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے کووڈ 19 سے خون کی شریانوں کو پہنچنے والے نقصان کے حوالے سے پلیٹلیٹس کے کردار کا انکشاف ہوتا ہے اور ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ کورونا وائرس فلو کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا کیوں ہے۔

اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ جسم میں غیرمعمولی ورم اور بلڈ کلاٹس کو ایک دوسرے سے جڑا ہوا قرار دیا جاتا ہے، کیونکہ شریانوں کو پہنچنے والے نقصان سے خون کے اجزا کے ردعمل سے ورم متحرک ہوتا ہے اور وہ لیس دار ہوجاتا ہے جس سے کلاٹس بننے لگتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ پلیٹلیٹس اس نقصان کا باعث بنتے ہیں۔

تحقیق میں کووڈ کے مریضوں اور صحت مند افراد کے 2 گروپس میں خون کی چھوٹی شریانوں میں خلیات کو پلیٹلیٹس کی جانب سے خارج ہونے والے سیال میں ڈبویا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 سے متحرک ہونے والے پلیٹلیٹس کی موجودگی پر خون کے خلیات کی سرگرمیوں میں تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا گیا۔

انہوں نے کووڈ 19 سے جینز ایکسپریشن میں ایسی تبدیلیوں کو دیکھا جو کلاٹنگ اور ورم کا باعث تھیں۔

محققین کے مطابق کووڈ 19 کے مریضوں میں 2 پروٹینز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کا نتیجہ غیر معمولی تعداد میں بلڈ کلاٹس، ورم اور بہت زیادہ بیماری کی شکل میں نکلتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے سائنس ایڈوانسز میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل جولائی میں طبی جریدے جرنل بلڈ میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار افراد میں ورم اور بلڈ کلاٹس کی ممکنہ وجہ وہ اینٹی باڈیز ہوتی ہیں جو جسم اس بیماری سے لڑنے کے لیے تیار کرتا ہے، مگر وہ پھیپھڑوں میں غیرضروری پلیٹلیٹس سرگرمیوں کو متحرک کردیتی ہیں۔

تحقیق کے لیے کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار افراد کے جسم میں کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین سے لڑنے کے لیے بننے والی اینٹی باڈیز کے نمونے حاصل کیے گئے اور لیبارٹری میں ان کے کلون تیار کیے گئے۔

محققین نے دریافت کیا کہ ان اینٹی باڈیز کی سطح پر موجود مواد صحت مند افراد کی اینٹی باڈیز سے مختلف ہیں۔

جب صحت مند افراد سے حاصل کی گئی اینٹی باڈیز کی لیبارٹری میں کووڈ کے مریضوں کے خلیات جیسی نقول تیار کی گئیں تو ماہرین نے پلیٹلیٹس سرگرمیوں میں اضافے کا مشاہدہ کیا۔

تحقیقی ٹیم نے یہ بھی دریافت کیا کہ مختلف ادویات کے متحرک اجزا کی مدد سے ایسا ممکن ہے کہ پلیٹلیٹس کو ردعمل سے روک کر یا اس کی سطح میں کمی لائی جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں