سپریم کورٹ: قانون کی تعلیم کے معیار پر کمیٹی تشکیل دینے کیلئے سینئر وکلا کے نام طلب

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2021
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیےکہ مسئلے کو سمیٹنا چاہتے ہیں سپریم کورٹ صرف وکلا کی مدد کرسکتی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیےکہ مسئلے کو سمیٹنا چاہتے ہیں سپریم کورٹ صرف وکلا کی مدد کرسکتی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری اور لا کالجز کا معیار جانچنے کے لیے سینئر وکلا پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا عندیہ دے دیا۔

قائم قام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وکلا کی جعلی ڈگریوں سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت کی۔

قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیےکہ مسئلے کو سمیٹنا چاہتے ہیں سپریم کورٹ صرف وکلا کی مدد کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میں عام سا وکیل تھا، میرے پاس بیرون ملک کی ڈگری بھی نہیں، چیف جسٹس

انہوں نے کہا کہ کیس وکلا کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے سنا گیا تھا تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوسکا، پاکستان بار کونسل کو اس سارے عمل کا جائزہ لینا چاہیے۔

دورانِ سماعت وکیل عامر علی شاہ نے معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کی تجویز دی۔

قائمقام چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ وکیل امتحانات سے نہیں تجربہ سے بنتے ہیں بار کونسلز نام تجویز کریں معاملے پر کمیٹی تشکیل دیں گے۔

مزید پڑھیں: نیشا راؤ ایم فل میں داخلہ لینے والی پہلی مخنث وکیل بن گئیں

بعدازاں عدالت نے بارکونسلز سے سینئر اور پیشہ ور وکلا کے نام طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ مئی 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے وکلا کی جعلی ڈگریوں کے معاملے پر از خود نوٹس لیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں