طالبعلم سے مبینہ بدفعلی: مفتی عزیز الرحمٰن کی ضمانت کیلئے دوسری درخواست

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2021
ویڈیو ثبوتوں کے بارے میں وکیل نے دلیل دی کہ اس طرح کی ویڈیوز چند منٹ میں بنائی جاسکتی ہیں— فائل فوٹو: ٹوئٹر
ویڈیو ثبوتوں کے بارے میں وکیل نے دلیل دی کہ اس طرح کی ویڈیوز چند منٹ میں بنائی جاسکتی ہیں— فائل فوٹو: ٹوئٹر

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ایف) کے سابق رہنما مفتی عزیز الرحمٰن نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد ضمانت کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کرلیا۔

مفتی عزیز الرحمٰن کے وکیل صفدر شاہین پیرزادہ نے درخواست میں کہا کہ ان کے مؤکل 'معصوم اور قانون پر عملدرآمد کرنے والے' شہری ہیں جنہیں'جان بوجھ کر' جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا۔

ملزم نے اپنے آپ کو مدرسے کی سیاست اور سازش کا شکار بتایا اور الزام عائد کیا کہ شکایت گزار نے مخالفین کے ہاتھوں استعمال ہوتے ہوئے پولیس کی ملی بھگت سے مقدمہ درج کروایا۔

درخواست میں متاثرہ شخص کو 'پھنسانے والا' قرار دیا گیا اور سوال کیا گیا کہ وہ 2018 میں مدرسے سے نکالے جانے کے بعد بھی ہاسٹل میں کیوں رہ رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبعلم سے بدفعلی: مفتی عزیز الرحمٰن کا اعتراف جرم سے انکار، جیل منتقل

درخواست گزار نے مذکورہ بالا نکتے کی نشاندہی اس لیے کی تاکہ 'استغاثہ کے مقدمے کا کھوکھلا پن ظاہر کیا جائے'، ساتھ ہی مدعی کو مخالفین کا کٹھ پتلی قرار دیا جو درخواست گزار کو جامعہ منظور الاسلام کے دفتر سے نکلوانا چاہتے تھے۔

ملزم عزیز الرحمٰن کے وکیل نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جس جگہ پر مفروضے کے مطابق جنسی فعل کیا گیا وہ ایسی جگہ ہے جہاں وہ اپنے خاندان، بالغ بیٹوں کے ہمراہ رہائش پذیر تھے، لہٰذا یہ انتہائی ناقابل یقین اور غیر فطری بات ہے کہ اس جگہ مبینہ فعل کیا جائے جہاں ملزم کا پورا خاندان رہتا ہے۔

اپنے مؤکل کے خلاف ویڈیو ثبوتوں کے بارے میں وکیل نے دلیل دی کہ اس طرح کی ویڈیوز چند منٹ میں بنائی جاسکتی ہیں۔

درخواست میں ٹائٹینک اور دیگر ہالی وڈ فلموں کی مثال دیتے ہوئے کہا گیا کہ ہالی وڈ فلم 'ٹائی ٹینک' سمیت دیگر کئی فلموں میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا اور فلم تیار کی گئی، اس لیے اس قسم کی ویڈیو بنانا ناممکن نہیں۔

مزید پڑھیں: طالبعلم کے ساتھ مبینہ بدفعلی: مفتی عزیز الرحمٰن دو بیٹوں سمیت گرفتار

ملزم کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل سے تفتیش کے دوران کچھ بھی برآمد نہیں ہوا اس لیے انہیں کسی بھی طرح سے مزید قید رکھنا مقدمہ چلانے کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کےمؤکل ضمانت حاصل کرنے کے لیے مچلکے بھی جمع کرانے کو تیار ہیں کیوں کہ انہوں نے عدالت سے ریلیف اور مقدمے کا حتمی فیصلہ آنے تک ضمانت منظور کرنے کی درخواست کی ہے۔

چنانچہ عدالت نے آج ہونے والی سماعت میں پولیس کو 20 ستمبر کو مقدمے کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

واقعے کا پس منظر

خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں مفتی عزیز الرحمٰن کو ایک لڑکے سے مبینہ بدفعلی کرتے دیکھا گیا تھا جس کے بعد طالبعلم کی شکایت پر پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 377 (غیر فطری جرائم) اور دفعہ 506 (مجرمانہ دھمکی دینے کی سزا) کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

17 جون کو درج پہلی انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق متاثرہ طالب علم نے بتایا کہ اسے جامعہ منظور الاسلامیہ میں 2013 میں داخلہ ملا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ امتحانات کے دوران مفتی عزیز الرحمٰن نے ان پر اور ان کے دوست طالب علم پر امتحان کے دوران کسی اور کو امتحان دلانے کا الزام لگایا تھا اور ساتھ ہی مجھ پر وفاق المدارس میں 3 سال تک امتحانات دینے پر پابندی عائد کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: طالبعلم کے ساتھ مبینہ بدفعلی: مفتی عزیز الرحمٰن کے خلاف مقدمہ درج

شکایت کنندہ نے مزید کہا تھا کہ انہوں نے مفتی عزیز الرحمٰن سے معاف کردینے کی التجا کی لیکن مفتی عزیز الرحمٰن نے کہا کہ اگر جنسی حرکتوں سے انہیں 'خوش' کردوں تو کچھ سوچ سکتے ہیں۔

شکایت کنندہ نے مزید کہا تھا کہ ان کے پاس جنسی زیادتی کا نشانہ بننے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، مفتی عزیز الرحمٰن نے دعویٰ کیا تھا کہ ان پر پابندی ختم ہوجائے گی اور امتحانات میں بھی پاس ہو جاؤ گے۔

شکایت کنندہ کے مطابق 'تین سال گزر گئے اور اس عرصے میں ہر جمعے کو بدفعلی کرتے لیکن مجھ پر پابندی ختم ہوئی نہ امتحانات میں پاس ہوا بلکہ مزید بلیک میل کرنا شروع کردیا، مدرسے کی انتظامیہ کو شکایت کی تو انہوں نے ماننے سے انکار کردیا کہ مفتی عزیز الرحمٰن 'بزرگ اور نیک سیرت شخص' ہیں بلکہ انتظامیہ نے الٹا مجھے ہی جھوٹا قرار دے دیا۔

شکایت کنندہ نے بتایا تھا کہ اس کے بعد مفتی عزیز الرحمٰن کی بدفعلی کی ریکارڈنگ پیش کی اور وفاق المدارس العربیہ کے ناظم کو دکھائی جس کے بعد مفتی عزیز الرحمٰن نے مجھے جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیں۔

مقدمے کے اندراج کے بعد 20 جون کو پولیس نے ملزم کو میانوالی سے دو بیٹوں سمیت گرفتار کرنے کے بعد لاہور منتقل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif Sep 18, 2021 04:13pm
مدرسے میں جس کتاب کو پڑھاتے ہیں ۔ اسی کے قانون سے سزا طلب کرلیں۔ پچھلی امتوں کے علماء نے کتاب میں موجود احکامات کو پس پشت ڈالا بلکہ مخالف عمل کیءے۔ کلام پاک میں ان کی تشبیہ بھی موجود ہے۔