عدالت کا کریم کو اپنے ڈرائیوروں کیلئے ’کیپٹن آف کریم‘ کی اصطلاح استعمال کرنے کا حکم

18 ستمبر 2021
عدالت نے کریم کو ڈرائیوروں کے لیے لفظ کیپٹن استعمال کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا —فائل فوٹو: رائٹرز
عدالت نے کریم کو ڈرائیوروں کے لیے لفظ کیپٹن استعمال کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا —فائل فوٹو: رائٹرز

راولپنڈی کی ڈسٹرک اینڈ سیشن عدالت نے آن لائن سواری بک کرنے والی کمپنی کریم کو اپنے ڈرائیوروں کے لیے ’کیپٹن‘ کے بجائے ’کیپٹن آف کریم‘ کی اصطلاح استعمال کرنے کا حکم دیا ہے۔

ٹیکسی سروس کی جانب سے کیپٹن کا لفظ استعمال کرنے پر ایک ایئرلائن کے پائلٹ لبیب احمد نے درخواست دائر کی تھی جس پر مذکورہ حکم نامہ ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن راولپنڈی اشفاق احمد رانا نے 14 ستمبر کو جاری کیا۔

پائلٹ نے شکایت کی تھی کہ ملازمت کا ٹائٹل کریم کے عملے کے جیسا ہونے کی وجہ سے انہیں 'شرمندگی اور بے عزتی' کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں:کریم نے 150 ملازمین کو فارغ کردیا

لبیب احمد نے اپنے وکیل چوہدری رضوان الٰہی کے توسط سے جولائی میں عدالت سے رجوع کیا تھا، اپنی درخواست میں انہوں نے کہا تھا کہ کریم کیپٹن کے ملازمت کے ٹائٹل کی وجہ سے پیدا ہونے والی الجھن سے انہیں مذاق کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ کیپٹن کا لقب یا تو پائلٹ یا مسلح افواج کے تیسرے درجے کے افسر کے لیے مخصوص ہونا چاہیے، جسے کمیشنڈ آفیسر بھی کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کے واقعات نے ان کے اعتماد کو توڑ دیا اور ہوا بازی کے اس عہدے کو بدنام کیا جو کہ سخت محنت سے تعلیم اور سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان سے کمرشل پائلٹ لائسنس کے حصول کے بعد حاصل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کریم رائیڈ اب انٹرنیٹ کے بغیر بک کرانا ممکن

درخواست کی سماعت کے بعد عدالت نے کریم کو ڈرائیوروں کے لیے لفظ کیپٹن استعمال کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا اور 31 جولائی کو کمپنی کے زونل منیجر سے جواب بھی طلب کیا تھا۔

31 جولائی کی سماعت میں عدالت نے کریم کو ایک بار پھر 14 ستمبر کو اپنا تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تاہم کمپنی کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے کے بعد عدالت نے ایک جزوی فیصلہ جاری کیا اور کیب سروس کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ڈرائیوروں کے لیے ترمیم شدہ لقب استعمال کرے۔

تبصرے (1) بند ہیں

عرفان Sep 19, 2021 02:06pm
میں بھی کافی عرصے تک کپٹن صفدر کو کریم کا ڈرائیور سمجھتا رہا۔