افغانستان: صوبہ ہلمند میں داڑھی مونڈنے، ترشوانے پر پابندی

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2021
یہ واضح نہیں کہ اگر کوئی حجام حکم پر عمل نہ کرے تو اسے کیا سزا دی جائے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ واضح نہیں کہ اگر کوئی حجام حکم پر عمل نہ کرے تو اسے کیا سزا دی جائے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

طالبان نے افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں حجاموں کو داڑھی ترشوانے یا مونڈنے پر پابندی لگادی ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ ان کا یہ حکم اسلامی قانون کے مطابق ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق صوبہ ہلمند میں یہ حکم طالبان کی صوبائی حکومت کے نائب اور فضیلت کے محکمے نے صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ میں حجاموں کو جاری کیا۔

لشگر گاہ کے ایک رہائشی کا کہنا تھا کہ ’جب سے میں نے داڑھی ترشوانے پر پابندی کا سنا ہے میرا دل ٹوٹ گیا ہے، یہ شہر ہے اور ہر کسی کا ایک طرزِ زندگی ہے اس لیے انہیں جو چاہیں وہ کرنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان: طالبان نے اغوا کرنے والے چار افراد کی لاشوں کو سرعام لٹکا دیا

افغانستان میں اپنی سابقہ حکومت کے دوران طالبان نے شریعت پر عمل کیا تھا۔

چنانچہ 15 اگست کو کابل پر قبضہ کرنے اور ملک کا دوبارہ کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے دنیا دیکھ رہی ہے کہ کیا وہ 90 کی دہائی کے اواخر کے اپنے سخت طرزِ حکمرانی کو واپس لائیں گے۔

اس کے کچھ اشارے ہفتے کے روز اس وقت سامنے آئے جب طالبان جنگجوؤں نے چار مبینہ اغوا کاروں کو قتل کیا اور بعد میں ان کی لاشیں مغربی شہر ہرات کے عوامی چوکوں میں لٹکا دیں۔

حجاموں کو جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ اگر کسی نے حکم کی خلاف ورزی کی تو اسے سزا دی جائے گی اور کسی کو شکایت کا حق نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پھانسی، ہاتھ کاٹنے کی سزائیں بحال کی جائیں گی، طالبان رہنما

تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ اگر حجاموں نے داڑھی مونڈھنے یا تراشنے کے اصول پر عمل نہیں کیا تو انہیں کیا سزائیں ہو سکتی ہیں۔

یاد رہے کہ طالبان کی سابقہ حکومت کے دوران قدامت پسند گروپ مردوں سے داڑھی بڑھانے کا مطالبہ کرتا تھا، 2001 میں امریکی قیادت کے حملے کے بعد ان کے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد سے بہت سے مردوں نے داڑھی نہ رکھنے یا صاف کرنے کا انتخاب کیا تھا۔

ایک حجام کی دکان کے مالک جلال الدین نے کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ طالبان اپنے مطالبات پر نظر ثانی کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنے طالبان بھائیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر لوگ اپنی داڑھی یا بال تراشنا چاہیں تو انہیں ان کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی دیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا طالبان سے مظاہرین، صحافیوں پر تشدد نہ کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس بہت کم کلائنٹس آرہے ہیں جو خوفزدہ ہیں، وہ اپنے بال یا داڑھی نہیں تراشنا چاہتے، لہذا میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ لوگوں کو آزادی سے رہنے دیں تا کہ ہم کاروبار کرسکیں اور لوگ ہمارے پاس آزادانہ طور پر آسکیں۔

ایک اور دکان کے مالک شیر افضل نے بھی کہا کہ اس حکم نامے سے نچلے طبقے کو تکلیف پہنچتی ہے، اگر کوئی بال کٹوانے کے لیے آتا ہے تو وہ 40 سے 45 دنوں کے بعد ہمارے پاس واپس آئے گا اس لیے یہ ہمارے کاروبار کو کسی بھی دوسرے کاروبار کی طرح متاثر کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں