ایف بی آر پورٹل پر ہر ماہ 71 ہزار سائبر حملے کیے جاتے ہیں، شوکت ترین

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2021
اگست 2021 میں ہونے والی تازہ ترین سائبر خلاف ورزیوں کی تحقیقات تک 2019 میں ہونے والی خلاف ورزی کا پتہ نہیں چل سکا تھا،  وزیر خزانہ - فائل فوٹو:رائٹرز
اگست 2021 میں ہونے والی تازہ ترین سائبر خلاف ورزیوں کی تحقیقات تک 2019 میں ہونے والی خلاف ورزی کا پتہ نہیں چل سکا تھا، وزیر خزانہ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پورٹل پر ہر ماہ 71 ہزار سائبر حملے ہوتے ہیں۔

بدھ کو اسمبلی کے سامنے پیش کیے گئے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی رضا ربانی کھر کے ایک سوال کے تحریری جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ یہ حجم ایک دو سالوں میں تیزی سے بڑھا ہے کیونکہ ہیکرز کے پاس دستیاب ٹولز اور طریقے زیادہ طاقتور اور نفیس ہیں۔

واضح رہے کہ ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کے تحفظ کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ کی طرف سے یہ پہلا تفصیلی جواب تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف بی آر کو ادارے کو مستقبل کے حملوں سے بچانے کے لیے سائبر اور انفارمیشن سیکیورٹی سے متعلقہ ہارڈ ویئر، سافٹ وئیر اور خدمات خریدنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کی ویب سائٹ کی ہیکنگ میں زیادہ تر ڈیٹا محفوظ رہا، وزیر اطلاعات

ایک تحریری جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران ایف بی آر کے سسٹم کی تین مرتبہ خلاف ورزی کی گئی۔

اگست 2021 میں ہونے والی تازہ ترین سائبر خلاف ورزی کی تحقیقات تک 2019 میں ہونے والی خلاف ورزی کا پتا نہیں چل سکا تھا لہذا سائبر خلاف ورزی سے متعلق آڈٹ آج تک نہیں کیا گیا۔

تاہم شوکت ترین نے کہا کہ کسی تھرڈ پارٹی کی مدد سے موجودہ خلاف ورزی کی تحقیقات کی جاری ہیں۔

تھرڈ پارٹی ابتدائی طور پر ایف بی آر نیٹ ورک کو اسکین کرنے میں مدد کر رہا ہے جن میں فیلڈ فارمیشنز میں موجود تمام مشینیں بھی شامل ہیں تاکہ خلاف ورزی کی ممکنہ وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ جب یہ طے ہو جائے گا اور اصلاحی اقدامات اٹھا لیے جائیں گے تو کسی تھرڈ پارٹی سے مکمل سیکیورٹی آڈٹ کرایا جائے گا تاکہ باقی خطرات کا تعین کیا جا سکے۔

خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مکمل ایکشن پلان بنایا جائے گا اور اس پر عملدرآمد کی نگرانی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آئی مخبر پاکستانی سرکاری ویب سائٹ کی ہیکنگ میں ملوث

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 'اس کی وجہ سے سائبر خلاف ورزی سے متعلق آڈٹ آج تک نہیں کیا گیا، ٹیکنالوجی بدستور تیز رفتاری سے ترقی کرتی چلی جا رہی ہے اور اس میں مسلسل دوبارہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے'۔

تاریخی طور پر ایف بی آر میں ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری مخصوص ادوار تک محدود رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ تجویز دی گئی ہے کہ ایف بی آر کے لیے ٹیکنالوجی کو جدید کرنے کے لیے سالانہ بجٹ مختص کیا جائے جو ادارے کو اپنی ٹیکنالوجی کو اپڈیٹ رکھنے اور اس جگہ پر ہونے والی پیش رفت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی اجازت دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اکٹھا کی گئی آمدنی کا 0.05 فیصد کے برابر ہونا چاہیے جو کہ گزشتہ سال 2 ارب 40 کروڑ روپے تھا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ رقم ایف بی آر کے لیے کافی ہو گی کہ وہ اپنے انفارمیشن سیکورٹی کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کر سکے جس کی وجہ سے حالیہ رونما ہونے والے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں