ٹک ٹاکر دست درازی کیس: متاثرہ خاتون کے بیان پر ساتھی ٹک ٹاکر گرفتار

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2021
متاثرہ خاتون کے بیان کے بعد ریمبو کو گرفتار کرلیا گیا--فوٹو: عمران گبول
متاثرہ خاتون کے بیان کے بعد ریمبو کو گرفتار کرلیا گیا--فوٹو: عمران گبول

لاہور پولیس نے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے مقدمہ میں متاثرہ خاتون کے بیان کی روشنی میں ان کے ساتھی ریمبو کو گرفتار کرلیا۔

لاہور پولیس کے انوسٹی گیشن ونگ کے مطابق گریٹر اقبال پارک کیس میں تحقیقات کے دوران ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال خان کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم کو اہم کامیابی ملی ہے۔

مزید پڑھیں: اقبال پارک ساتھی کے کہنے پر گئی، اس کے پاس میری نازیبا ویڈیوز ہیں، عائشہ اکرم

ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شارق جمال نے کہا کہ گریٹر اقبال پارک کی متاثرہ ٹک ٹاکر خاتون نے اپنے بیان میں 13 افراد کو نامزد کیا تھا جس کے بعد مرکزی ملزم عامر سہیل عرف ریمبو سمیت 8 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نامزد دیگر افراد کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا اور مقدمے کی تفتیش قانون کے مطابق کی جائے گی۔

پولیس کے مطابق متاثرہ ٹک ٹاکر خاتون نے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو تحریری بیان جمع کروا دیا، جس میں انہوں نے واقعے کا ذمہ دار اپنے ساتھی ریمبو کو ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا کہ گریٹر اقبال پارک جانے کا منصوبہ ریمبو نے ہی بنایا تھا اور ریمبو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میری نازیبا ویڈیوز بنا رکھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ویڈیوز کی وجہ سے ریمبو مجھے بلیک میل کرتا رہا ہے، ریمبو مجھے بلیک میل کرکے دس لاکھ روپے لے چکا ہے۔

متاثرہ خاتون نے کہا کہ میں اپنی تنخواہ میں سے آدھے پیسے ریمبو کو دیتی تھی، ریمبو اپنے ساتھی کے ساتھ مل کر ٹک ٹاک گینگ چلاتا ہے۔

خیال رہے کہ عائشہ اکرم رواں برس 14 اگست کو قریبی دوست ریمبو کے ہمراہ مینار پاکستان کے پارک گریٹر اقبال پہنچی تھیں، جہاں ان کے ساتھ دست درازی کی گی تھی اور انہیں ہراساں کیے جانے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر دست درازی کیس: زیر حراست 98 افراد کو رہا کرنے کا حکم

بعد ازاں مذکورہ واقعے کا مقدمہ درج کرکے پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ابتدائی طور پر 503 افراد کو گرفتار کیا تھا اور پھر گرفتار ملزمان کی پریڈ شناخت ہوئی تھی، جس میں سے 104 کو شناخت پریڈ کے لیے بھجوایا گیا تھا۔

عائشہ اکرم نے 104 میں سے صرف 6 ملزمان کو شناخت کیا تھا جب کہ 98 افراد کی شناخت نہ ہونے پر عدالت نے انہیں ستمبر کے آغاز میں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں