لبنان مکمل طور پر تاریکی میں ڈوب گیا، کئی دن تک بجلی نہ آنے کا خدشہ

09 اکتوبر 2021
آج دوپہر زہرانی پلانٹ بھی بند ہو گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
آج دوپہر زہرانی پلانٹ بھی بند ہو گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

لبنان میں ایندھن نہ ہونے کے سبب دو اہم پاور سٹیشنوں بند ہونے کی وجہ سے ملک مکمل طور پر اندھیرے میں ڈوب گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لبنان کو 1850 کے بعد دنیا کے بدترین معاشی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا ہے اور حالیہ مہینوں میں اسے اپنے پاور پلانٹس کے لیے معقول مقدار میں ایندھن کے لیے تیل درآمد کرنے کے سلسلے میں جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مزید پڑھیں: چین: بجلی کا بحران معیشت پر اثر انداز ہونے لگا

2019 کے بعد سے اب تک لبنان کی کرنسی کی قدر میں 90فیصد کمی ہوئی ہے۔

بجلی کی بندش کے سبب بیشتر مقامات پر دن میں بمشکل ایک گھنٹہ کے لیے بجلی دستیاب ہے جبکہ پرائیویٹ بیک اپ جنریٹرز کو بجلی فراہم کرنے کے لیے درکار ایندھن کی بھی کمی کا سامنا ہے۔

الیکٹریسٹی ڈو لبنان نے ایک بیان میں کہا کہ اندھن کے خاتمے کے سبب جمعہ کو دیر امار پاور اسٹیشن سے بجلی کی پیداوار بند ہونے کے بعد آج دوپہر زہرانی پلانٹ بھی بند ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے سبب پورا نظام بیٹھ گیا ہے اور فی الحال اس کی فوری طور پر بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

گذشتہ ہفتہ بھی اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا اور رواں ماہ کے آغاز سے اب تک ملک میں بجلی کے بحران کا دوسرا ایسا واقعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے ادائیگی نہیں کی تو موسم سرما میں توانائی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے، امریکی اخبار

وزارت توانائی کے ایک ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ مسئلے سے نکلنے اور ایندھن کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

الیکٹریسٹی ڈو لیبان نے کہا کہ ہفتہ کی شام ایندھن کی کھیپ آنے کی توقع ہے اور توقع ہے کہ اگلے ہفتے کے آغاز میں اسے پاور پلانٹس تک پہنچا دیا جائے گا۔

ایک حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ سرکاری بجلی کی کمپنی وقتی طور پر پاور پلانٹس سے ترسیل یقینی بنانے کے لیے فوج کے ایندھن کے ذخائر کا استعمال کرے گی لیکن ایسا بھی جلد ہونے کا امکان نہیں ہے۔

لبنان کے عوام عموماً نجی جنریٹرز پر انحصار کرتے ہیں لیکن ڈیزل کی ترسیل متاثر ہونے سے وہ جنریٹر چلانے سے بھی قاصر ہیں۔

بجلی کی بحالی لبنان کی نئی حکومت کو درپیش کئی مسائل میں سے ایک ہے جو 13 ماہ تک جاری رہنے والے سیاسی تنازع کے بعد گزشتہ ماہ ہی تشکیل دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: بیروت میں آئل ٹینکر پھٹنے سے 28 افراد ہلاک

حکومت نے ملک میں بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

لبنان کا جنگ زدہ ملک شام کے ذریعے اردن سے بجلی اور مصری گیس کو ملک میں لانے کا معاہدہ طے پا گیا ہے جبکہ حزب اللہ نے بھی ایران کے راستے ہائیڈرو کاربن کی ترسیل شروع کر دی ہے۔

اس کے علاوہ حکومت پڑوسی ملک عراق کے ساتھ تبادلہ معاہدے کے تحت طبی خدمات کے بدلے پاور اسٹیشنوں کے لیے تیل کا ایندھن بھی لانے کی خواہاں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں