بھارت: وزیر کا بیٹا کسانوں کے قتل کے الزام میں گرفتار

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2021
کسانوں کے احتجاج میں اترپردیش میں شدت آرہی ہے جہاں اگلے سال ریاستی انتخابات شیڈول ہیں--فوٹو: رائٹرز
کسانوں کے احتجاج میں اترپردیش میں شدت آرہی ہے جہاں اگلے سال ریاستی انتخابات شیڈول ہیں--فوٹو: رائٹرز

بھارت کے جونیئر وزیر داخلہ اجے مشر ٹینی کے بیٹے اشیش مشرا کو 4 کسانوں کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا جنہیں گزشتہ ہفتے احتجاج کے دوران نشانہ بنایا گیا تھا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اشیش مشرا پر الزام ہے کہ انہوں نے کار چڑھا کر احتجاج میں شریک 4 کسانوں کو قتل کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کسانوں کو کچلنے کا کیس، وزیر کے بیٹے کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر عدالت کا اظہارِ برہمی

واضح رہے کہ شمالی ریاست اتر پردیش میں 3 اکتوبر کو بھارت کے کسانوں کے طویل ترین احتجاج میں شریک کسانوں کو قتل کیا گیا تھا جو زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور انہیں خدشہ ہے کہ ان کی فصلوں کی قیمت میں کمی کردی جائے گی۔

واقعے کی تفتیش کرنے والے ڈپٹی انسپکٹر جنرل اپندرا اگروال کا کہنا تھا کہ پولیس نے اشیش مشرا کو 10 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے سوال جواب کے بعد گرفتار کرلیا۔

اس سے قبل اشیش مشرا نے جمعے کو پولیس کے سمن کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔

اپندر اگروال کا کہنا تھا کہ 'ہم اشیش مشرا کو حراست میں لے رہے ہیں، وہ تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے ہیں'۔

دوسری جانب اشیش مشرا کے وکیل نے اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا۔

کسانوں کا کہنا تھا کہ ریاستی دارالحکومت لکھنو کے شمال میں 130 کلومیٹر دور جاری احتجاج میں کار نے مظاہرین کو کچل دیا اور یہ گاڑی وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے کی تھی۔

اجے مشرا ٹینی کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کا بیٹا مذکورہ جگہ پر نہیں تھا اور کار ہمارا ڈرائیور چلا رہا تھا جہاں شرپسند عناصر کی جانب سے ان پر پتھراؤ، لاٹھیوں اور تلواروں سے حملہ کیا گیا جس کے بعد گاڑی ان کے کنٹرول سے باہر ہوگئی اور کسانوں پر چڑھ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کسانوں کا احتجاج روکنے کی کوشش، نئی دہلی میں رکاوٹوں میں اضافہ

کسانوں کے قتل کے بعد احتجاج میں شدت آگئی تھی اور مزید 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں ایک مقامی صحافی بھی شامل تھا۔

یاد رہے کہ ہزاروں کسانوں نے بھارت کی حکومت کی جانب سے نافذ کیے گئے تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران کئی مہینوں تک دارالحکومت نئی دہلی کی اہم ہائی وے بلاک کردیا تھا۔

کسانوں کا کہنا تھا کہ ان قوانین سے کسانوں کو چاول اور گندم کی زیادہ قیمت کی وصولی کو یقینی بنانے والا نظام ختم ہوجائے گا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کا کہنا تھا کہ قوانین سے کسانوں کو بہتر قیمت ملے گی۔

ریاست اترپردیش میں کسانوں کے احتجاج میں شدت آرہی ہے جہاں اگلے سال ریاسی انتخابات ہونے جارہے ہیں اور کسانوں کا اثر و رسوخ رکھنے والا گروپ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر قوانین واپس لینے کے لیے دباؤ بڑھا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں