ڈسکوز کی ستمبر کیلئے فیول چارجز میں 53 فیصد اضافے کی درخواست

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2021
ایک ماہ قبل ایندھن کی اصل قیمت، ریفرنس قیمت سے 44 فیصد زیادہ ہوگئی تھی — فائل فوٹو: اے پی پی
ایک ماہ قبل ایندھن کی اصل قیمت، ریفرنس قیمت سے 44 فیصد زیادہ ہوگئی تھی — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: واپڈا کی سابق تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے ستمبر میں استعمال کی گئی بجلی، کے فیول چارجز میں 53 فیصد اضافے (2.66 روپے فی یونٹ اضافے) کی درخواست کی ہے۔

اس مطالبے کی بنیادی وجہ مہنگے درآمد شدہ ایندھن مثلاً کوئلہ، ایل این جی اور فرنس آئل ہیں، حالانکہ بجلی کی مجموعی پیداوار میں سستی پن بجلی کا حصہ بڑھ گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے درخواست کو 27 اکتوبر کو عوامی سماعت کے لیے قبول کرلیا تاکہ یہ جائزہ لیا جاسکے کہ کیا بجلی کمپنیوں کی جانب سے ٹیرف میں اس قدر اضافے کے لیے فراہم کردہ اعداد و شمار اور وجوہات درست ہیں، جو حکومت کے اعلان کردہ ایک روپے 39 پیسے کے بیس ٹیرف کی اوسط سے اوپر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جولائی 2018 سے اب تک بجلی کے نرخ میں 40 فیصد اضافہ کیا گیا

واپڈا کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے سینٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی (سی پی پی اے) نے ستمبر میں استعمال ہوئی بجلی کی پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے ڈسکوز کے صارفین سے 2 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافی وصولی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کمپنیوں کو 36 ارب روپے کا اضافی ریونیو مل سکے۔

سی پی پی اے نے کہا کہ ڈسکوز نے ستمبر میں صارفین سے 5.02 روپے فی یونٹ ریفرنس فیول ٹیرف وصول کیا تھا لیکن فیول کی اصل قیمت 53 فیصد زائد یعنی 7.68 روپے فی یونٹ تھی۔

لہٰذا آنے والے مہینے میں صارفین سے 2.66 روپے فی یونٹ اضافی قیمت وصول کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: کراچی کے شہری اگست میں استعمال شدہ بجلی کے 94 کروڑ 30 روپے اضافی ادا کریں گے

یہ تیزی سے معمول بنتا جارہا ہے کہ ایندھن کے اصل اخراجات چند ماہ قبل پاور سیکٹر بیوروکریسی کی جانب سے منظور شدہ ریفرنس ریٹ سے کافی زیادہ ہو جاتے ہیں، جس سے ایندھن کی قیمتوں کے رجحانات یا درآمد شدہ تیل کی قیمتوں میں اچانک اضافے کو پیش کرنے کی ان کی صلاحیتوں پر سوال اٹھتا ہے۔

ایک ماہ قبل ایندھن کی اصل قیمت، ریفرنس قیمت سے 44 فیصد زیادہ ہوگئی تھی۔

ریگولیٹر کی جانب سے منظوری کے بعد بجلی کے یہ زیادہ نرخ آنے والے بلنگ ماہ (نومبر) میں صارفین سے وصول کیے جائیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ستمبر میں پن بجلی کی فراہمی کا حصہ بڑھ کر 36.24 فیصد ہو گیا جو اگست میں تقریباً 35 فیصد تھا اور اس ایندھن کی کوئی قیمت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، آئی ایم ایف کے مذاکرات میں بجلی کے نرخ، ٹیکسز بڑھانے کا معاملہ زیر غور

سی پی پی اے کے مطابق ستمبر میں تمام ذرائع سے توانائی کی مجموعی پیداوار 14 ہزار 32 گیگاواٹ فی گھنٹہ رہی جس کی لاگت 95 ارب 36 کروڑ یا 6 روپے 80 پیسے فی یونٹ تھی۔

اس میں سے تقریباً 13 ہزار 629 گیگاواٹ فی گھنٹہ ڈسکوز کو ایک کھرب 4 ارب 70 کروڑ روپے کی لاگت یعنی اوسطاً 7 روپے 68 پیسے فی یونٹ پر دیے گئے۔

اگر گزشتہ برس ستمبر سے موازنہ کیا جائے تو توانائی کی پیداوار 7 فیصد بڑھی جبکہ ایندھن کی مجموعی لاگت میں 65 فیصد اضافہ ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں