افغانستان میں ڈرون حملے کیلئے پاکستانی فضائی حدود سے متعلق امریکا سے معاہدہ نہیں ہوا، دفترخارجہ

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2021
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک روایتی انداز میں دیگر امور پر مذاکرات جاری رکھیں گے— فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک روایتی انداز میں دیگر امور پر مذاکرات جاری رکھیں گے— فائل فوٹو: اے ایف پی

دفتر خارجہ نے امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کو مسترد کردیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے مابین افغانستان میں ڈرون حملے سے متعلق معاہدہ ہونے والا ہے جس کے تحت واشنگٹن، اسلام آباد کی فضائی حدود استعمال کر سکے گا۔

اس ضمن میں دفتر خارجہ نے وضاحتی بیان جاری کیا کہ امریکا اور پاکستان کے مابین ایسا ’کوئی معاہدہ نہیں‘ ہوا ہے۔

مزیدپڑھیں: امریکا، پاکستان کے درمیان فوجی بیس پر بات چیت تعطل کا شکار

سی سی این نے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’امریکی کانگریس کو دی جانے والی حساس بریفنگ سے متعلق واقف تین ذرائع نے بتایا کہ جو بائیڈن انتظامیہ نے امریکی قانون سازوں کو آگاہ کیا تھا کہ واشنگٹن اور پاکستان کے مابین جلد معاہدہ ہونے والا ہے جس کے تحت افغانستان میں ملٹری آپریشن کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال ہوسکے گی‘۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان نے بھی مذکورہ معاہدے پر دستخط ہونے کی ’خواہش ظاہر‘ کی تھی تاکہ اس کے بدلے میں انسداد دہشت گردی سے متعلق آپریشن اور بھارت کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں امریکی مدد حاصل ہوسکے۔

سی این این کی رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ معاہدے کی شرائط پر تاحال بات چیت جاری ہے اور اس میں تبدیلی بھی ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کو اپنے اڈے استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا، وزیر اعظم

سی این این کی رپورٹ کے بعد دفترخارجہ نے ایک اعلامیہ جاری کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغانستان میں امریکی ڈرون حملے کے لیے پاکستانی فضائی حدود کے استعمال سے متعلق معاہدے پر کہا کہ ’ایسا کوئی معاہدہ زیر غور نہیں‘ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان اور امریکا کے مابین انسداد دہشت گردی اور خطے میں سیکیورٹی سے متعلق ’دوطرفہ تعلقات کی طویل تاریخ‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک روایتی انداز میں دیگر امور پر مذاکرات جاری رکھیں گے۔

’پاکستان، امریکا کو اپنے اڈے استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا‘

خیال رہے کہ 19 جون کو وزیر اعظم عمران خان نے واضح طور پر کہا تھا کہ پاکستان، افغانستان کے اندر کسی بھی طرح کی کارروائی کے لیے اپنے کسی بھی اڈے اور اپنی سرزمین کو امریکا کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

وزیر اعظم نے ایچ بی او پر ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ 'ہرگز نہیں، کسی بھی صورت ہم اپنے اڈوں کے استعمال کی اور نہ ہی پاکستانی حدود سے افغانستان میں کسی بھی طرح کی کارروائی کی اجازت دیں گے'۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں امریکا کو فوجی اڈے بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر خارجہ

ایچ بی او ایکزیوس کی ویب سائٹ پر اتوار کو نشر ہونے والے انٹرویو کے ایک ٹریلر میں انٹرویو لینے والے جوناتھن سوان نے سوال کیا تھا 'کیا آپ امریکی حکومت کو پاکستان میں سی آئی اے کی موجودگی کی اجازت دیتے ہیں تاکہ وہ القاعدہ کے خلاف سرحد پار انسداد دہشت گردی مشن چلائیں جیسے داعش یا طالبان؟'

وزیر اعظم نے جواب دیا تھا 'ہرگز نہیں'، ان کے واضح ردعمل پر حیرت میں آکر انٹرویو لینے والے نے وزیر اعظم سے ان کے ردعمل کی تصدیق کے لیے سوال کیا 'کیا واقعی'۔

علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کو فوجی اڈے دینے کے حوالے سے رپورٹس مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ حکومت، امریکا کو کسی صورت فوجی اڈے نہیں دے گی، نہ ہی اسے پاکستان میں ڈرون حملوں کی اجازت دی جائے گی۔

ان کا یہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے اس اعتراف کے بعد سامنے آیا تھا کہ وہ افغانستان کے پڑوس میں متعدد وسطی ایشیائی ممالک سے اپنے فوجی تعینات کرنے کے لیے بات کر رہی ہے تاکہ افغان سرزمین دوبارہ القاعدہ جیسے دہشت گرد گروپوں کا اڈا نہ بن جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں