سعد رضوی کی حراست سے متعلق کیس کی سماعت نہ ہوسکی

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2021
سپریم کورٹ نے 12 اکتوبر کو حکومت کی اپیل پر سنگل بینچ کے حکم کی کارروائی معطل کردی تھی—فائل فوٹو: فیس بک
سپریم کورٹ نے 12 اکتوبر کو حکومت کی اپیل پر سنگل بینچ کے حکم کی کارروائی معطل کردی تھی—فائل فوٹو: فیس بک

لاہور: کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر وفاقی نظرِ ثانی بورڈ کے سامنے پیش نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے ان کی حراست سے متعلق حکومت پنجاب کے ریفرنس پر سماعت نہیں ہوسکی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل بورڈ کو لاہور رجسٹری سے بذریعہ ویڈیو لنک اسلام آباد میں حکومتی ریفرنس کی سماعت کرنا تھی۔

تاہم سرکاری افسران سعد رضوی کو شہر میں امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے لاہور رجسٹری میں نہیں لائے۔

یہ بھی پڑھیں: سعد رضوی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف درخواست، سپریم کورٹ نے معاملہ ہائیکورٹ کو بھیج دیا

اس سے قبل حکومت نے فیڈرل ریویو بورڈ کے سامنے اپنا ریفرنس واپس لے لیا تھا جب وہ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کے حکم کے باوجود سعد رضوی کی حراست کو درست ثابت کرنے میں ناکام رہی تھی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے 12 اکتوبر کو حکومت کی اپیل پر سنگل بینچ کے حکم کی کارروائی معطل کردی تھی اور لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کے نئے فیصلے کے لیے کیس کا ریمانڈ دے دیا تھا۔

البتہ اس معاملے کی سماعت کے لیے لاہور ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ ابھی تک تشکیل نہیں دیا گیا۔

ٹی ایل پی پر مکمل پابندی کی درخواست

ادھر وزارت داخلہ کو کہا گیا کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کو حرف بہ حرف نافذ کرے اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر اس کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی وجہ سے مستقل پابندی عائد کرے۔

ایڈووکیٹ عبداللہ ملک نے سیکریٹری داخلہ کو ایک شکایت میں کہا کہ آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ ٹی ایل پی پر بطور پارٹی اور اس کی قیادت پر مستقل پابندی عائد کی جائے، ان کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے جائیں اور ان کے اثاثے ضبط کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: حکومت پنجاب نےسعد رضوی کی نظر بندی میں توسیع کی درخواست واپس لے لی

وکیل نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 5 ہر شہری کی ریاست سے وفاداری اور قانون کی پاسداری کا تقاضا کرتا ہے اور صوبہ، ٹی ایل پی کے پرتشدد کارکنوں کے ہاتھوں گزشتہ دو دنوں سے مشکلات کا شکار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم اسلام کا نام استعمال کر رہی ہے اور شہریوں کے مذہبی جذبات کا استحصال کر رہی ہے۔

شکایت گزار نے کہا کہ حکومت اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی اتھارٹی ’دہشت گرد‘ تنظیم کو سنبھالنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

شکایت کنندہ نے وزارت داخلہ پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ٹی ایل پی پر مستقل پابندی عائد کرے تاکہ ملک کے شہریوں کی جان اور املاک کو بچایا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں