دوران حمل ماں کا تناؤ اور ڈپریشن بچے کے لیے نقصان دہ

27 اکتوبر 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

دوران حمل خواتین متعدد جسمانی و جذباتی تبدیلیوں سے گزرتی ہیں جس سے تناؤ اور ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اب نئے شواہد میں حمل کے دوران ماں کی ذہنی صحت کو ٹھیک رکھنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ہے ورنہ تناؤ یا ڈپریشن ہونے والے بچے کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ حمل کے دوران تناؤ یا ڈپریشن کا سامنا ہونے سے آنول میں تبدیلیاں آتی ہیں جہاں بچے کی نشوونما ہورہی ہوتی ہے جس سے جینیاتی سرگرمیوں میں تبدیلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔

خیال رہے کہ حاملہ خواتین میں تناؤ اور ڈپریشن کا امکان کافی زیادہ ہوتا ہے اور ہر 10 میں سے ایک خاتون اس سے متاثر ہوتی ہے۔

اس تحقیق میں 301 حاملہ خواتین کو شامل کیا گیا تھا، جبکہ ڈپریشن اور تناؤ کی جانچ پڑتال کے لیے سوالنامے کئی بار بھروائے گئے۔

بچوں کی پیدائش کے فوری بعد ہر خاتون کے آنول کے نمونے حاصل کیے گئے اور جینز کا تجزیہ کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ آنول کے ڈی این اے کے 16 حصوں میں تبدیلیاں آئی ہیں جو حمل کی دوسری یا تیسری سہ ماہی میں ڈپریشن کا نتیجہ تھیں۔

انہوں نے 2 ایسے حصے بھی دریافت کیے جہاں آنے والی تبدیلیاں حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران تناؤ کا نتیجہ ہوتی ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ڈپریشن آنول کے ایسے جینز کو سگنلز بھیجتا ہے جو ہونے والے بچے کی دماغی پروگرام کے لیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہونے والے بچے اپنی ماں کی حالت بشمول چڑچڑے پن اور تناؤ سے متاثر ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین کو اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو ٹھیک رکھنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور انہیں آگاہ ہونا چاہیے کہ صحت مند بچے کے لیے خوش باش اور صحت مند ماں اہم ترین ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے Epigenomics میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں