رواں ماہ سپلائی میں خلل کو روکنے کیلئے ایل این جی کے دو ہنگامی کارگو طلب

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2021
یہ پی پی ایل کی جانب سے پیشکش کے لیے دیا جانے والا مختصر ترین وقت ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
یہ پی پی ایل کی جانب سے پیشکش کے لیے دیا جانے والا مختصر ترین وقت ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: حکومت نے 2 بین الاقوامی کمپنیوں کی عدم تعمیل کے بعد رواں ماہ فراہمی میں پیدا ہونے والے غیر متوقع خلل کو روکنے کرنے کے لیے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے 2 ہنگامی کارگوز طلب کر لیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے جاری کردہ ٹینڈر میں 5 نومبر سے قبل 2 کارگوز کی فراہمی کے لیے پیشکش طلب کی گئی ہیں۔

یہ پی پی ایل کی جانب سے پیشکش کے لیے دیا جانے والا (3 روز سے بھی کم) مختصر ترین وقت اور شاید سب سے جلد فراہمی کا شیڈول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپلائرز کی عدم تعمیل کے باعث حکومت توانائی کی قلت دور کرنے کیلئے کوشاں

اس ہنگامی ٹینڈر کی ضرورت اس لیے پڑی کہ 2 ایل این جی سپلائرز ’گنوور‘ اور ’ای این آئی‘ نے نومبر میں ایک، ایک کارگو فراہم کرنے کے ٹھیکے کی پاسداری کرنے سے انکار کردیا تھا۔

جس کے باعث پہلے ہی موسم سرما کے عروج میں 12 سے 13 کے بجائے 9 یعنی مطلوبہ تعداد سے کم کارگوز کی وجہ سے طلب پورا کرنے کی جدوجہد کرنے والے حکام حیران رہ گئے تھے۔

ٹینڈرز کے مطابق ایک لاکھ 40 ہزار کیوبک میٹر یعنی تقریباً 100 ایم ایم سی ایف ڈی فی کارگو کی ضرورت ہے۔

پاور سیکٹر کی 15 سے 20 روز کی طلب پوری کرنے کے لیے فرنس آئل کے موجودہ 35 ہزار ٹن کے اسٹاک میں اضافے کے لیے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے پہلے ہی اضافی ایک لاکھ 60 ہزار سے ایک لاکھ 70 ہزار ٹن فرنس آئل کے ٹینڈر جاری کردیے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان بلیک آؤٹ سے بچنے کے لیے مہنگے داموں ایل این جی خریدنے پر مجبور

جس کے بعد صارفین کو اکتوبر کے لیے ایک روپے 95 پیسے فی یونٹ جبکہ نومبر کے لیے 2 روپے 51 پیسے فی یونٹ کے پہلے سے ہی مہنگی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ سے بھی زیادہ فیول کاسٹ ادا کرنی پڑے گی۔

اس ضمن میں وزارت توانائی کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ ایل این جی سپلائرز سے ان کے ٹھیکے کی پاسداری کروانے کے لیے سفارتی ذرائع متحرک کردیے گئے ہیں اور امید ہے کہ 2 میں سے ایک کارگو حاصل کرلیا جائے گا۔

اس بات کا اشارہ موجود ہے کہ اٹلی کی ای این آئی اپنا ڈیفالٹ حل کرے گی اور یہاں تک کہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر شیڈول میں کچھ ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ وعدہ کی گئی مقدار فراہم کرے گی جبکہ گنوور خالصتاً اس چیز کی تاجر ہے اور اس بات کا امکان نہیں کہ وہ دانستہ طور پر ڈیفالٹ سے بچے۔

گنور اور ای این آئی کے ساتھ طویل مدتی معاہدوں اور عالمی منڈی کی موجودہ قیمتوں کے درمیان قیمت کا فرق بہت زیادہ ہے جو بظاہر سپلائرز کے عدم تعمیل کی وجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کا کھیل: محض نااہلی یا بدعنوانی؟

یہ فرق 10 سے 12 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم بی ٹی یو) سے 30 سے 35 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے درمیان ہے۔

دوسری جانب معاہدے میں عدم تعمیل کا جرمانہ تقریباً 3 ڈالر فی یونٹ (معاہدے کی قیمت کا 30 فیصد) ہے۔

ای این آئی کا پی ایل ایل کے ساتھ 11.95 فیصد برینٹ پر 15 سال کا معاہدہ ہے جبکہ گنوور کا 11.63 فیصد برینٹ پر 5 سالہ معاہدہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں