قومی سلامتی کے امور پر فوج، قانون سازوں کو بریفنگ دے گی

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2021
اجلاس صبح 11 بجے قومی اسمبلی کے مرکزی ہال میں ہوگا — فائل فوٹو: اے پی پی
اجلاس صبح 11 بجے قومی اسمبلی کے مرکزی ہال میں ہوگا — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی (پی سی این ایس) کا اِن کیمرا اجلاس 8 نومبر کو طلب کر لیا ہے جس میں موجودہ قومی سلامتی کے امور پر فوجی حکام بریفنگ دیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس صبح 11 بجے قومی اسمبلی کے مرکزی ہال میں ہوگا جس کے لیے اراکین اسمبلی، سینیٹرز، اراکین وفاقی کابینہ، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم سمیت 80 سے زائد افراد کو دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔

توقع ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ حکومت کے حالیہ متنازع اور خفیہ معاہدے کا معاملہ اٹھایا جائے گا کیونکہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ ایجنڈے میں کہا گیا کہ اراکین، اجلاس کے دوران اسپیکر کی اجازت سے کسی بھی معاملے کو اٹھا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: فوج سیکیورٹی سے متعلق امور پر اراکین اسمبلی کو بریفنگ دے گی

اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اجلاس میں شرکت کا اشارہ دیا جبکہ مرکزی اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اجلاس میں شرکت سے متعلق فیصلہ پارٹی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

پی سی این ایس کا یہ تیسرا اجلاس ہوگا، اس سے قبل آخری اجلاس ستمبر میں افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی پیش رفت کے تناظر میں علاقائی سلامتی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے ہوا تھا۔

یہ اجلاس جو طالبان کے کابل پر قبضے سے چند روز قبل ہوا تھا، اس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے شرکت کی تھی۔

اجلاس کے دوران اعلیٰ عسکری حکام نے قانون سازوں کے سوالات کے جوابات بھی دیے تھے جس میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی شرکت کی تھی۔

اسپیکر نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سید یوسف رضا گیلانی، سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن، سابق وزرائے اعظم راجا پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنماؤں کو بھی مدعو کیا ہے۔

رابطہ کرنے پر پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمٰن نے کہا کہ جہاں تک وہ جانتی ہیں پارٹی، اجلاس میں شرکت پر غور کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی قیادت کی جی ایچ کیو میں پارلیمانی کمیٹیوں کو سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ

تاہم انہوں نے اجلاس کے مقام پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسے قومی اسمبلی کے مرکزی ہال کے بجائے کمیٹی روم میں بلایا جانا چاہیے تھا۔

خیال رہے کہ پی سی این ایس کا پچھلا اجلاس بھی مرکزی اسمبلی ہال میں ہوا تھا۔

دوسری جانب ایک بیان میں مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ 'قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شمولیت کے کسی بھی امکان کا فیصلہ پارٹی قیادت مکمل غور کے بعد کرے گی'۔

ٹی ایل پی کے مظاہروں سے پیدا ہونے والے حالیہ بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو ٹی ایل پی کے ساتھ اپنے خفیہ معاہدے کو منظر عام پر لانے کی ہمت کرنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں