صحافتی تنظیم کا ناظم جوکھیو کے قتل کی تحقیقات، قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2021
آر ایف ایس کا کہنا تھا کہ دھمکیوں کے  بعد صوبائی اسمبلی کے رکن نے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ناظم جوکھیو کو اپنے گھر ’جام ہاؤس‘ بلایا تھا— فائل فوٹو: اے پی پی
آر ایف ایس کا کہنا تھا کہ دھمکیوں کے بعد صوبائی اسمبلی کے رکن نے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ناظم جوکھیو کو اپنے گھر ’جام ہاؤس‘ بلایا تھا— فائل فوٹو: اے پی پی

صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈر (آر ایس ایف) نے ناظم جوکھیو کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا، ناظم جوکھیو کراچی کے علاقے ملیر کے ایک رپورٹر تھے جنہوں نے خلیج عرب سے آنے والے باشندوں کو شکار سے روکا تھا اور ان کی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ناظم جوکھیو نے ایشیائی تلور کے شکار سے ان کے نسل ختم ہونے کے خدشے پر توجہ مبذول کروانے کے لیے ویڈیو بنائی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں تلور کے شکار پر پابندی ہے لیکن اس کے باوجود خلیجی ممالک کے معززین کو اس کی اجازت دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے مردہ حالت میں ملنے والے شخص کے لواحقین کا دوسرے روز بھی احتجاج

آر ایس ایف نے جاری کردہ بیان میں مطالبہ کیا کہ رپورٹر کے قتل میں ملوث افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے مقتول کو انصاف فراہم کیا جائے۔

قتل سے قبل ناظم جوکھیو نے ایک ویڈیو پیغام دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’مجھے قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن مجھے کوئی خوف نہیں ہے میں معافی نہیں مانگوں گا‘۔

دھمکیوں سے متعلق ویڈیو شئیر کرنے کے چند گھنٹوں بعد 3 نومبر کی دوپہر 2 بج کر 30 منٹ پر ناظم جوکھیو کی لاش برآمد ہوئی اور ان کے جسم پر تشدد کے نشان تھے۔

ناظم جوکھیو کا کہنا تھا کہ انہیں سوشل میڈیا ویڈیو کلپ پوسٹ کرنے پر دھمکایا جارہا ہے، جس ویڈیو میں انہوں نے شکار کرنے والے ’ غیر ملکی مہمانوں‘ کو ظاہر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: جوکھیو قتل کیس: پی پی پی رکن اسمبلی 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ویڈیو کلپ کے اختتام میں دیکھا گیا کہ ایک شخص کیمرے کے قریب آتا ہے اور اس کا مالک ناظم جوکھیو کو دھمکی دیتا ہے اور اسے پکڑ لیا جاتا ہے۔

اس سے قبل ناظم جوکھیو کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو کلپ میں دیکھایا گیا تھا کہ رکن صوبائی اسمبلی جام اویس گہرام جوکھیو کی دعوت پر کچھ ’غیر ملکی‘ مہمان جنگ شاہی پہنچے تھے۔

آر ایف ایس کا کہنا تھا کہ دھمکیوں کے بعد صوبائی اسمبلی کے رکن نے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ناظم جوکھیو کو اپنے گھر ’جام ہاؤس‘ بلایا تھا۔

آر ایف ایس کے مطابق لوگوں نے انہیں آخری بار 2 نومبر کی دوپہر جام ہاؤس جاتے ہوئے دیکھا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں