پی ڈی ایم کا مہنگائی کے خلاف اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن لانگ مارچ کا اعلان

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2021
مولانافضل الرحمٰن کی صدارت میں پی ڈی ایم کا ورچوئل اجلاس ہوا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
مولانافضل الرحمٰن کی صدارت میں پی ڈی ایم کا ورچوئل اجلاس ہوا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے مہنگائی کے خلاف ملک کے صوبائی دارالحکومتوں میں احتجاج اور ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کرتے ہوئے لاہور سے اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔

اسلام آبادمیں پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کی زیرصدارت ورچوئل اجلاس کے بعد سیکریٹری جنرل اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پی ڈی ایم میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا 26 مارچ کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی اور معاشی صورت حال، بدترین مہنگائی، نیب آرڈیننس، نام نہاد انتخابی اصلاحات سمیت ملک کو درپیش داخلی و خارجی امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ملک میں بدترین مہنگائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے بجلی، گیس، پیٹرول، آٹا، گھی، چینی، دوائی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بدترین اضافہ مسترد کر دیا گیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی، گیسم، پیٹرول اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے کر عوام کو فوری ریلیف دیا جائے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ مہنگائی کی بنیادی وجہ عمران خان حکومت کی تاریخی کرپشن ہے اور اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے طے پانے والی شرائط عوام کے سامنے لائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں عوام کے ساتھ یک جہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی عوام دشمنی کے خلاف فیصلہ کن تحریک چلانے پر اتفاق کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے صوبائی دارالحکومتوں میں بھرپور احتجاج اور ریلیوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی توجہ لانگ مارچ سے زیادہ سینیٹ انتخابات پر مرکوز

شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ 13نومبر کو کراچی، 17 نومبر کو کوئٹہ اور 20 نومبر کو پشاور میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی مرکزی قیادت کی سربراہی میں سڑکوں پر نکلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی آخری ریلی لاہور میں ہوگی، جس کے بعد اسلام آباد کی طرف مہنگائی کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ ہو گا۔

سینئرنائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اب یہ تحریک عمران خان کو گھر بھجوا کر ہی ختم ہو گی، یہ عمران خان سے نجات کی تحریک ہے، عوام ایک لمحہ بھی اس حکومت کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں، جس نے مہنگائی سے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس، انتخابی اصلاحات، ای وی ایم اور انٹرنیٹ ووٹنگ کو بد نیتی قرار دیتے ہوئے اس کو مکمل طور پر مسترد کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں غیر جمہوری اور نام نہاد انتخابی اصلاحات پر حکومتی اقدامات کو 2018 کے الیکشن فراڈ سے بڑا فراڈ قرار دیا گیا کیونکہ یہ ملک اور عوام کے حق انتخاب کی نفی کرنے اور الیکشن چوری کرنے کی بد ترین سازش ہے۔

اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومتی سازش کو ناکام بنائیں گے اور اس پر اجلاس میں تمام جماعتوں نے عہد کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی رائے چوری کرنے اور الیکشن پر ڈاکا ڈالنے کی سازش کا بھرپور مقابلہ کریں گے اور اس سے ناکام بنائیں گے، سمندر پار پاکستانیوں کو حقیقی معنوں میں پارلیمان میں حق نمائندگی دی جائے گی اور اس حوالے سے بھی اجلاس میں عزم کا اظہار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے لانگ مارچ میں فیض آباد جا کر بات ہوگی، مریم نواز

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومتی سازش کو ناکام بنانے کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کی حکمت عملی طے کر لی گئی ہے اور پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں سے مل کر حکمت عملی کی تیاری کی ذمہ داری قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو سونپ دی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ڈسکہ ضمنی انتخاب کی انکوائری رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ڈسکہ دھاندلی رپورٹ میں قصوروار قرار دیے گئے افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انکوائری سے ثابت ہوا کہ مسلط ٹولے نے ووٹ چوری کی، عملے کو اغوا کرایا لہٰذا ووٹ چوروں اور اغوا کاروں کو سزائیں دی جائیں۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ روز ڈسکہ ضمنی انتخاب کی انکوائری رپورٹ جاری کی تھی، جس میں انتخابی عملہ، پولیس اور مقامی انتظامیہ کے اہلکاروں کو انتخاب سبوتاژ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر (ڈی آر او) اور ریٹرننگ افسر (آر او) کی نااہلی کے باعث ڈسکہ الیکشن سبوتاژ ہوا اور وہ اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں