ڈسکہ انکوائری رپورٹ: نواز شریف کا دھاندلی کے مجرموں کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2021
نواز شریف نےکہا کہ  2018  میں  آر ٹی ایس  کیوں بند کیا گیا، ڈسکہ انکوائری رپورٹ کے بعد کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہ جاتا—فائل فوٹو
نواز شریف نےکہا کہ 2018 میں آر ٹی ایس کیوں بند کیا گیا، ڈسکہ انکوائری رپورٹ کے بعد کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہ جاتا—فائل فوٹو

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں بے ضابطگی پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی انکوائری رپورٹ کے نتائج کی روشنی میں وزیر اعظم عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دھاندلی کے تمام مجرموں کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نواز شریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی انکوائری رپورٹ نے ثابت کر دیا کہ ڈسکہ میں عمران خان اور ان کے حواریوں نے کس طرح الیکشن چوری کیا۔

مزیدپڑھیں: ‘باقاعدہ منصوبہ بندی’: پولیس،انتخابی عملہ ڈسکہ ضمنی انتخاب سبوتاژ کرنے کے ذمہ دار قرار

نواز شریف نے مزید کہا کہ 2018 میں آر ٹی ایس کیوں بند کیا گیا، ڈسکہ انکوائری رپورٹ کے بعد کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہ جاتا۔

انہوں نے کہا کہ اس دھاندلی کے تمام مجرموں کو عبرت ناک سزا دے کر آئینی ذمہ داری پوری کی جائے۔

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے انکوائری رپورٹ پر وزیر اعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ڈسکہ انکوائری رپورٹ نے ثابت کر دیا کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوری میں ملوث ہے اور عمران خان کو قانون، جمہوریت اور سیاسی اخلاقیات کا ذرا بھی احترام ہے تو اس رپورٹ کے آنے کے بعد استعفی دیں اور قانون کا سامنا کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈسکہ انکوائری رپورٹ: آج سب سے بڑا امتحان ملک کی عدلیہ کا ہے، شاہد خاقان عباسی

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈسکہ ضمنی انتخاب کی انکوائری رپورٹ کے تناظر میں کہا تھا کہ آج سب سے بڑا امتحان ملک کی عدلیہ کا ہے کیونکہ عدلیہ نے ماضی میں ایکشن لیے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ اگر انکوائری رپورٹ کو غیر سنجیدگی سے لیا گیا تو مجھے امید نہیں ہے کہ ملک کے حالات کبھی ٹھیک ہوسکیں گے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے رواں برس 19 فروری کو سیالکوٹ کے حلقہ این-اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب میں دھاندلی سے متعلق انکوائری رپورٹ جاری کردی تھی۔

ڈسکہ میں ضمنی انتخاب میں کشیدگی، دھاندلی اور 20 سے زائد انتخابی عملے کے ارکان غائب ہوگئے تھے، جس کے بعد اس انتخاب کو متنازع قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: ڈسکہ ضمنی انتخاب سے متعلق ایک اور تہلکہ خیز رپورٹ جاری

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر (ڈی آر او) اور ریٹرننگ افسر (آر او) کی نااہلی کے باعث ڈسکہ الیکشن سبوتاژ ہوا اور وہ اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ہوئے۔

پنجاب کے جوائنٹ الیکشن کمشنر سعید گل کی جانب سے پاکستان الیکشن کمیشن کے سیکریٹری کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘انتخابی عملے کے 20 عہدیداروں کے بیان کے مطابق انہیں جبری طور پر اٹھایا گیا اور نامعلوم مقام منتقل کردیا گیااور پولنگ افسران سے حقائق تبدیل کرادیے گئے’۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ‘ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر فرخندہ یاسمین نے اپنے گھر میں غیر قانونی اجلاس منعقد کیا جہاں ان کو حکومت کے حق میں ضمنی انتخات میں کام کرنے کی ہدایت کی گئی اور ووٹرز کو قومی شناختی کارڈ کی نقول پر ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دینے اور ووٹنگ کے دوران انہیں موصول ہونے والی ہدایات پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں