طالبان افغانستان کے اندر اور باہر امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھیں، وزیرخارجہ

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2021
وزیرخارجہ نے افغان عبوری وزیر خارجہ کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کیے—فوٹو: دفترخارجہ
وزیرخارجہ نے افغان عبوری وزیر خارجہ کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کیے—فوٹو: دفترخارجہ

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی اور وفد کو افغانستان کے اندر اور باہر امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھنے کی تاکید کردی۔

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے، افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

مزید پڑھیں: افغان وزیر خارجہ 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

دفترخارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، قریبی ہمسایہ ہونے کے ناطے افغانستان میں گزشتہ 40 سال سے جاری جنگ و جدل اور بدامنی سے شدید متاثر ہوا ہے۔

افغان وزیر خارجہ کے ہمراہ وزرا پر مشتمل 20 رکنی وفد پاکستان کا تین روزہ دورہ کر رہا ہے—فوٹو: دفترخارجہ
افغان وزیر خارجہ کے ہمراہ وزرا پر مشتمل 20 رکنی وفد پاکستان کا تین روزہ دورہ کر رہا ہے—فوٹو: دفترخارجہ

وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان، گزشتہ چار دہائیوں سے 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا آ رہا ہے، افغانستان کو معاشی و انسانی بحران سے نکالنے کےلیے، پاکستان مسلسل عالمی برادری سے فوری امداد اور مثبت کردار کا تقاضا کر رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان محدود وسائل کے باوجود افغان بھائیوں کی انسانی معاونت، ادویات اور خوراک کی فراہمی کے لیے حتی الامکان کاوشیں بروئے کار لانے کے لیے پر عزم ہے۔

افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ اور وفد کو اس نازک موڑ پر افغانستان کے اندر اور باہر امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھنے کی تاکید بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مزید بڑھایا جانا چاہیے، وزیر خارجہ

ترجمان دفترخارجہ کے بیان میں کہاگیا کہ وزیر خارجہ نے افغان وفد کو ‘ٹرائیکا پلس’ اجلاس میں شریک روس، چین اور امریکی نمائندگان خصوصی برائے افغانستان کے ساتھ ہونے والی ملاقات اور گفت و شنید کے بارے میں مطلع کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے اگلے اجلاس میں افغانستان کی عبوری حکومت کے نمائندگان کو بھی مدعو کیا جائے۔

وزارت خارجہ میں دونوں ممالک کے وفود کے مذاکرات ہوئے—فوٹو: دفترخارجہ
وزارت خارجہ میں دونوں ممالک کے وفود کے مذاکرات ہوئے—فوٹو: دفترخارجہ

انہوں نے افغان وفد کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی روابط، تجارتی راہداری میں فراہم کردہ سہولت اور انسانی معاونت کے لیے کیےگئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغانستان کو انسانی بحران سے نکالنے اور عالمی برادری کی توجہ افغانستان کی مخدوش اقتصادی صورت حال کی جانب مبذول کروانے پر وزیر خارجہ سمیت پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق افغان وزیر خارجہ سےمذاکرات کے موقع پر وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، مشیر خزانہ شوکت ترین، مشیر تجارت رزاق داؤد بھی موجود تھے۔

ان کے علاوہ سیکریٹری خارجہ سہیل محمود، افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق، افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں غذائی قلت: فنڈ قائم کردیا، عوام عطیات جمع کراسکتے ہیں، فواد چوہدری

خیال رہے کہ افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی گزشتہ روز تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے تھے۔

فغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور خان نے بتایا تھا کہ امیر خان متقی اس دورے میں دوطرفہ تعلقات پر مذاکرات کریں گے۔

افغان وزیرخارجہ کے ساتھ وزیرخزانہ ہدایت اللہ بدری، وزیر صنعت اور تجارت نورالدین عزیز اور وزارت ایوی ایشن کے سینئر عہدیداروں سمیت اعلیٰ سطح کا 20 رکنی افغان وفد بھی پاکستان آیا ہے۔

پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق، پاکستانی سفیر منصور خان، مشیر تجارت رزاق داؤد اور دیگر عہدیداروں نے افغان وفد کا استقبال کیا تھا۔

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ ماہ اپنے دورے میں افغان ہم منصب کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی تھی اور یہ افغانستان میں 15 اگست کو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کسی بھی افغان وزیر کا پہلا دورہ پاکستان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں