کراچی: سعودی سفارتکار کے قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

سعودی سفارت کار کو 2011 میں کراچی میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔
سعودی سفارت کار کو 2011 میں کراچی میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔

سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے سعودی عرب کی حکومت کی درخواست پر 2011 میں کراچی میں سفارت کار کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی۔

سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی عمر شاہد کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق قتل کی تحقیقات کے لیے ایک اسپیسشل انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں چینی قونصل خانے پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ ‘انتہائی قومی اہمیت’ کا حامل ہے۔

سی ٹی ڈی نے کہا کہ جے آئی ٹی کی سربراہی ڈی آئی جی عمر شاہد حامد کریں گے، دیگر اراکین میں ڈی ایس پی انوسٹی گیشن سی ٹی ڈی نعیم احمد، افسر انچارج ٹرانس نیشنل ٹیرارسٹ سیل راجا عمر خطاب، افسر انچارج شیعہ ملیٹنٹ سیل سی ٹی ڈی علی رضا، انوسٹی گیشن انسپکٹر سی ٹی ڈی سرفراز احمد اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور رینجرز کے نمائندے شامل ہوں گے۔

جےآئی ٹی کا پہلا اجلاس پیر کو سی ٹی ڈی کے ایس پی انوسٹی گیشن کراچی کے دفتر میں متوقع ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کے سفارت کار حسن القحطانی کو 16 مئی 2011 کو کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا جبکہ 2 مئی 2011 کو ایبٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورسز کی کارروائی میں القاعدہ کےسربراہ اسامہ بن لادن کو مارا گیا تھا۔

سعودی سفارت کو موٹرسائیکل پر سوار 4 حملہ آوروں نے گاڑی کا پیچھا کرکے اس وقت نشانہ بنایا تھا جب وہ خیابان شہباز کے قریب اپنی رہائش گاہ سے نکلے تھے۔

سفارت کار کا قتل سعودی عرب کے کراچی میں قائم قونصل خانے کی عمارت پرگرینیڈ حملے کے چند دنوں بعد بعد ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: سعودی قونصل خانے پر بم حملے کے مجرم کو سزا

اس وقت پولیس افسر نے ڈان کو بتایا تھا کہ دونوں حملوں میں ‘بحرین سے رابطے’ خارج از امکان نہیں ہوسکتے لیکن ساتھ ہی تفتیش کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ آیا یہ حملے القاعدہ کےسربراہ اسامہ بن لادن کے قتل کا ردعمل تو نہیں ہے۔

نیویارک ٹائمز نے پاکستانی سیکیورٹی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حسن القحطانی سعودی کے مخالف پر کام کر رہا تھا جو شہر میں موجود تھے اور ان کے قتل کی ممکنہ وجہ یہی ہوسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں