بھارت میں مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی سے روکنے، مساجد پر حملوں کی مذمت

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2021
ایک مسجد پر انتہا پسند ہندوؤں کے حملے کے بعد کا منظر—تصویر: الجزیرہ
ایک مسجد پر انتہا پسند ہندوؤں کے حملے کے بعد کا منظر—تصویر: الجزیرہ

پاکستان نے ہریانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی جانب سے ریاست میں مسلمانوں کے مختلف مقامات پر نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کیے جانے اور مساجد میں توڑ پھوڑ کی سختی سے مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہمیں بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں اتر پردیش اور ہریانہ کی ملی بھگت سے سنگھ پریوار کے انتہا پسندوں کی طرف سے مساجد کی مسلسل توڑ پھوڑ اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر حملوں پر گہری تشویش ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کی بے حرمتی کے ایک اور گھناؤنے اقدام میں، بنیاد پرست ہندو گروہوں نے مبینہ طور پر نماز جمعہ کے کئی مقامات پر گائے کا گوبر پھینک دیا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت: نماز جمعہ میں رکاوٹیں ڈالنے پر درجنوں افراد گرفتار

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تشویش کے باوجود تریپورہ میں مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں، گھروں اور کاروباروں کے خلاف بے معنی حملے جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں نے اقلیتیوں بالخصوص مسلمانوں کے انسانی حقوق کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرنے پر ان لا فُل ایکٹیویٹیز (پریوینشن) ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت معروف وکلا اور صحافیوں سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ مہاراشٹرا میں بی جے پی اور اس سے منسلک گروہوں بجرنگ دل، وشوا اہندو پریشد اور مہاراشٹرا نوَ نرمان کے بنیاد پرست کارکنوں نے مسلمانوں کی دکانوں، مساجد اور مزارات پر مشتعل حملے کیے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوامِ متحدہ اور متعلقہ انسانی حقوق اور فلاحی تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی اسلامو فوبیا اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف پرتشدد حملوں کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور ان کا تحفظ، سلامتی اور بہبود کے ساتھ ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔

مزید پڑھیں:بھارت میں مسلمانوں پر ظلم، او آئی سی کا اظہار مذمت، مشرق وسطیٰ میں مصنوعات کا بائیکاٹ

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سے ہندو قوم پرستوں کی جانب سے بھارت کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے کھلے مقامات پر نماز جمعہ کے اجتماعات کو روکنے کی کوششیں جاری ہیں اور جنونی ہندووں نے نماز کی ادائیگی سے روکنے کے لیے میدان میں گوبر ڈال دیا تھا۔

اس سلسلے میں درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنانے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

گزشتہ ماہ بھارت کی ریاست آسام میں مسلمانوں کے خلاف جاری منظم تشدد اور قتل و غارت گری کے خلاف مختلف مشرق وسطی ممالک میں ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلائی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں