ملک میں موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی کورونا کیسز میں اضافہ

19 نومبر 2021
پروفیسر ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ درجہ حرارت میں کمی کورونا کیسز کی تعداد میں اضافے کی واحد وجہ ہے — فائل فوٹو / رائٹرز
پروفیسر ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ درجہ حرارت میں کمی کورونا کیسز کی تعداد میں اضافے کی واحد وجہ ہے — فائل فوٹو / رائٹرز

موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی متعدد ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور پاکستان، جہاں گزشتہ چھ روز سے مثبت کیسز کی شرح ایک فیصد سے کم رہی وہاں جمعرات کو ایک فیصد سے زائد ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران وبا کے 460 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ 10 مریض جاں بحق ہوگئے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں فروری 2020 میں کورونا وبا سامنے آنے کے بعد پہلی بار مثبت کیسز کی ایک فیصد سے کم شرح (0.94 فیصد) 8 نومبر کو سامنے آئی تھی۔

12 نومبر سے ملک میں ہر روز ایک فیصد سے کم مثبت کیسز رپورٹ ہو رہے تھے تاہم جمعرات کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مثبت کیسز کی شرح 1.11 فیصد رہی۔

اسی طرح کیسز کی تعداد جو 11 نومبر کو 391 تھی وہ 13 نومبر کو کم ہو کر 263 اور 15 نومبر کو مزید کم ہو کر 216 پر آگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ کے علاوہ دنیا بھر میں کورونا کے کیسز میں کمی ہوئی ہے، ڈبلیو ایچ او

تاہم یہ تعداد ایک بار پھر بڑھنا شروع ہوگئی ہے اور جمعرات کو جاری ہونے والے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ مزید 460 افراد اس وائرس کا شکار ہوئے۔

اعداد و شمار سے مزید سامنے آیا کہ ملک میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 22 ہزار 501 ہے جن میں سے ایک ہزار 87 مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے مائیکروبائیولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ درجہ حرارت میں کمی کورونا کیسز کی تعداد میں اضافے کی واحد وجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’چین، روس اور یورپ میں کیسز پہلے ہی بڑھنا شروع ہو چکے ہیں، آسٹریا لاک ڈاؤن کے دہانے پر ہے اور ایسا صرف اس لیے ہو رہا ہے کہ موسم سرما کی آمد ہے‘۔

سردیوں میں وائرس کا پھیلاؤ بڑھنے کی وجہ کے متعلق ڈاکٹر جاوید عثمان کا کہنا تھا کہ موسم سرما کے دوران دن کی روشنی کم وقت کے لیے ہوتی ہے اور درجہ حرارت میں کمی سے کیسز کی تعداد بڑھتی ہے۔

مزید پڑھیں: این سی او سی نے 12 سے 18 سال کے بچوں کیلئے چینی ویکسینز کی منظوری دے دی

ان کا کہنا تھا کہ ’سردیوں میں لوگ اپنی کھڑکیاں بند رکھتے ہیں اور زیادہ وقت بند مقام پر گزارتے ہیں جس کے باعث بین الانسانی رابطے کی مدت بڑھتی ہے اور وائرس کو باہر جانے کا موقع نہیں ملتا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وینٹی لیشن میں کمی کے باعث وائرس کا شکار ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، انفلواینزا اور کورونا فیملی کے وائرس کی علامات یکساں ہوتی ہیں اور دونوں سردیوں میں زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں‘۔

پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ رواں سال سردیاں کچھ جلدی آگئی ہیں جس کی وجہ سے کورونا کیسز میں اچانک اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں عوام کو تجویز دوں گا کہ وہ معیاری طریقہ کار پر سختی سے عمل کریں اور سماججی فاصلہ برقرار رکھیں تاکہ انفیکشن کی شرح میں دوبارہ کمی آئے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں