موسم سرما میں کراچی کی برآمدی صنعت کو سستی گیس فراہم کی جائے گی، حکومت

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2021
وزارت توانائی کی جانب سے معاہدے کا کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔
—فائل فوٹو: رائٹرز
وزارت توانائی کی جانب سے معاہدے کا کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔ —فائل فوٹو: رائٹرز

وفاقی حکومت اور ٹیکسٹائل سیکٹر کے درمیان برآمدی صنعت کو دسمبر سے آئندہ 3 ماہ کے لیے ترجیحی بنیادوں پر ری گیسیفائڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کی بلاتعطل فراہمی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی نے بتایا کہ برآمدی صنعت نے وزارت توانائی کو کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیے 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور ان کے بوائلرز کے لیے 6.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے آر ایل این جی خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

مزیدپڑھیں: اسٹیٹ بینک، ایف آئی اے کا منی لانڈرنگ، سائبر حملوں کے خلاف مؤثر تعاون کا عزم

انہوں نے بتایا کہ یہ معاہدہ جمعہ کو وزیر توانائی حماد اظہر کے ساتھ ہونے والے ورچوئل اجلاس میں طے پایا۔

تاہم وزارت توانائی کی جانب سے معاہدے کا کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔

حماد اظہر نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ تمام صوبوں کے برآمدی کنندہ گان کے ساتھ نتیجہ خیز اجلاس ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس میں برآمدی صنعت کو موسم سرما کے دوران گیس کی بلاتعطل فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں ناقص گیس کیپٹیو پلانٹس بجلی پر منتقل ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: خدشہ ہے گیس کی قلت برآمدات کی نمو کو سست کردے گی، عبدالرزاق داؤد

اس ضمن میں جاوید بلوانی نے کہا کہ کراچی کے متعدد اہم برآمد کنندہ گان کے پاس صرف آر ایل این جی کنکشن ہیں اور سوئی سدرن سپلائی کے لیے 15.62 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کر رہی ہے لیکن زائد ٹیرف کے باجود بھی پائپ لائن میں مطلوبہ گیس پریشر موجود نہیں ہے۔

جاوید بلوانی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قدر مہنگی گیس کے باجود بھی یومیہ دن کے اوقات میں تقریباً 12 گھنٹے گیس کی بندش ہوتی ہے۔

انہوں نے مہنگی گیس اور اس کی بندش کے پیش نظر موجودہ حالات معاہدے کو ’بہترین اقدام‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل کے برآمد کنندہ گان موسم سرما میں گیس کی کمی سے پوری طرح آگاہ ہیں اور برآمدی صنعت کے لیے حکومت کے تعاون کو سراہتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: سردیوں کیلئے گیس منیجمنٹ پلان کی منظوری، صارفین کو بلاتعطل گیس فراہمی کا اعادہ

جاوید بلوانی نے کہا کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری طے شدہ قیمت ادا کرنے کے لیے راضی ہے بشرطیکہ وزارت توانائی گیس کے مطلوبہ پریشر کے ساتھ بلاتعطل فراہمی کو بھی یقینی بنائے۔

جاوید بلوانی نے صوبوں کے لیے آر ایل این جی کی قیمتوں میں فرق کی بھی نشاندہی کی۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی کی برآمدی صنعتوں کا مجموعی برآمدات میں 54 فیصد سے زیادہ حصہ ہے لیکن اس کے باجود کراچی کے ٹیکسٹائل برآمد کنندہ گان رعایتی آر ایل این جی ٹیرف سے محروم ہیں جو پنجاب کی صنعتوں کو 6.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو یا 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے دستیاب ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے درآمد کنندگان بھی آر ایل این جی کے اسی رعایتی ٹیرف کامطالبہ کرتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: سی این جی کی قیمت میں 10.30 روپے فی کلو تک اضافہ

جاوید بلوانی نے وزارت توانائی کو تجویز پیش کی کہ وہ برآمدات میں اضافے سے متعلق حکومتی پالیسی کے مطابق برآمدی صنعتوں کو گیس کی فراہمی کے لیے تمام ضروری اقدامات کی یقین دہانی کرائی جائے تاکہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کے اس حکمت علمی سے برآمدی صنعتوں کو نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا اور صنعتوں کا پہیہ موسم سرما کی سہ ماہی کے دوران آسانی سے چلتا رہے گا جس سےبالآخر پاکستان کے لیے زیادہ قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو سکے گا۔

ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات 26.55 فیصد اضافے کے ساتھ 6.02 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو رواں کے آغاز میں 4.75 ارب ڈالر تھی۔

ٹیکسٹائل سیکٹر میں کاروباری سال 22-2021 کے جولائی تا اکتوبرتک ریڈی میڈ ملبوسات کی برآمد کی قدر میں 22.34 فیصد اور مقدار میں 20.50 فیصد اضافہ ہوا۔

اعداد وشمار کے مطابق بُنے ہوئے کپڑے کی برآمدی قدر میں 35.45 فیصد اضافہ لیکن تعداد میں 13.11 فیصد کمی ہوئی۔

مقدار کے لحاظ سے بیڈ ویئرکی ایکسپورٹ کی قدر میں 21.30 فیصد اور مقدار میں 23.53 فیصد مثبت ترقی کی ہے۔

تولیے کی برآمدات کی قدر میں 14.17 فیصد اور مقدار میں 7.75 فیصد اضافہ ہوا جب کہ سوتی کپڑے کی قدر میں 18.54 فیصد اضافہ اور مقدار میں 76.83 فیصد کمی ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں