پاکستان کے 61 فیصد ڈاکٹر موٹاپے کے شکار، تحقیق

21 نومبر 2021
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — اے ایف پی فائل فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — اے ایف پی فائل فوٹو

پاکستان میں ماہرین امراض قلب سمیت 61 فیصد ڈاکٹر موٹاپے کی بیماری کا شکار ہیں جبکہ ساڑھے سات فیصد ڈاکٹر سگریٹ نوشی کے عادی ہیں۔

اس بات کا انکشاف قومی ادارہ برائے امراض قلب کے محقق ڈاکٹر سالک احمد میمن کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں کیا گیا۔

اس تحقیق کے نتائج 21 نومبر کو 5 ویں کاڈیالوجی ریسرچ ایوارڈ کی تقسیم انعامات کے موقع پر پیش کیے گئے۔

پاکستان کارڈیک سوسائٹی کی 50 ویں سالانہ کانفرنس کے اختتامی روز پاکستان بھر سے آئے ہوئے نوجوان تحقیق کاروں اور ڈاکٹروں کہ طبی تحقیق اور ریسرچ پیپرز کی جانچ پڑتال کے بعد 6 نوجوان تحقیق کاروں کو نقد انعام دیے گئے۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب سے وابستہ ڈاکٹر سالک میمن کے مطابق انہوں نے پاکستان بھر کے 159 ڈاکٹروں اور ماہرین امراض قلب کے انٹرویو کئے اور ان کے میڈیکل ٹیسٹ کروائے ۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ حیران کن طور پر ان میں سے تقریبا 21 فیصد ڈاکٹر موٹاپے کی بیماری کے شکار تھے جبکہ 40 فیصد ڈاکٹروں کا وزن مروجہ پیمانوں سے کافی زیادہ تھا۔

ڈاکٹر سالک احمد نے مزید بتایا کہ تقریبا ساڑھے سات فیصد ڈاکٹر سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان تمام ڈاکٹروں میں 26 فیصد سے زائد کے خاندان میں دل کی بیماریاں موجود تھی، لیکن ان میں سے صرف 65 فیصد کو اس بات کا علم تھا کہ انہیں ہفتے میں ڈھائی گھنٹے سے زائد وقت ورزش کرنی چاہیے۔

تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ کہ تمام ڈاکٹروں میں سے صرف 26 فیصد ڈاکٹر باقاعدگی سے ایکسرسائز کرتے ہیں۔

جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ انہیں اتنا وقت ہی نہیں ملتا کہ وہ چہل قدمی یا باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرسکیں۔

اپنی تحقیق کے باوجود ڈاکٹر سالک میمن کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈ حاصل کرنے میں ناکام رہے اور لاہور کے ڈاکٹرز اسپتال کی ڈاکٹر ہما زرتاش کو ہارٹ فیلیئر کے مریضوں میں 'آرنی' نامی دوا کے کامیابی سے استعمال پر پہلے انعام سے نوازا گیا جبکہ آغا خان اسپتال کراچی کے سید وقار احمد دوسرے اور قومی ادارہ برائے امراض قلب سے وابستہ ڈاکٹر صنم خواجہ تیسرے انعام کی حقدار قرار پائیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے صدر پروفیسر ہارون بابر کا کہنا تھا کہ مقامی طور پر کی جانے والی طبّی تحقیق کے نتیجے میں ہمیں مقامی بیماریوں اور ان عوامل کو جاننے میں مدد ملے گی جن کے نتیجے میں یہ بیماریاں لاحق ہوتی ہیں، جس کے نتیجے میں ہم ان بیماریوں کو بہتر طور پر نمٹنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر نے اس موقع پر انعامات حاصل کرنے والے نوجوان تحقیق کاروں کو مبارک باد دی اور امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی ریسرچ پوری دنیا میں میں دل کے امراض سمیت دیگر بیماریوں سے نمٹنے کے لیے ماہرین کی توجہ حاصل کر پائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں