ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کلپ کے فرانزک پر دھمکی دی جارہی ہے، امریکی کمپنی

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2021
گیرٹ ڈسکوری نے فون کہاں سے آئے اس حوالے سے تفصیل نہیں بتائی—فوٹو: فیس بک
گیرٹ ڈسکوری نے فون کہاں سے آئے اس حوالے سے تفصیل نہیں بتائی—فوٹو: فیس بک

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی نامعلوم شخص کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا فرانزک تجزیہ کرنے والی امریکی کمپنی گیرٹ ڈسکوری نے کہا ہے کہ اس کام پر انہیں فون پر دھمکی دی جارہی ہے۔

گیرٹ ڈسکوری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ‘آج ہمیں ایک فون موصول ہوا اور کہا گیا کہ ہماری زندگیاں خطرے میں ہیں اور اسی بندےنےکہا کہ فیکٹ فوکس کے لیے ایک فائل کی تصدیق کرنے پر ان کے خلاف عدالت میں مقدمہ کرنے جا رہا ہوں’۔

مزید پڑھیں: فیکٹ فوکس کی اجازت پر متنازع آڈیو کلپ کی تفصیلات شیئر کرسکتے ہیں، فرانزک فرم

انہوں نے کہا کہ ‘ہماری سائٹ پر ایک ہزار سےزائد فون اور بات کرنے کی درخواستیں آئی ہیں، ایک مختلف رزلٹ حاصل کرنے کے لیے ہماری ٹیم کو دھمکایا جارہا ہے جو غیر اخلاقی ہے’۔

امریکی کمپنی نے واضح نہیں کیا کہ انہیں یہ فون کہاں سے آئیں۔

ٹوئٹر کے جس اکاؤنٹ سے یہ بیان جاری کیا گیا وہ ویریفائیڈ نہیں ہے تاہم گیرٹ ڈسکوری کی ویب سائٹ میں اسی ٹوئٹر اکاؤنٹ کا حوالہ دیا ہے۔

قبل ازیں گیرٹ ڈسکوی اس وقت سامنے آئی تھی جب فیکٹ فوکس کی ویب سائٹ پر ایک آڈیو کلپ کے ساتھ خبر شائع ہوئی تھی جو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے حوالے سے تھی۔

ڈان کو مذکورہ آڈیو کلپ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے، جس میں سابق چیف جسٹس کی مبینہ آواز میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’مجھے اس کے بارے میں تھوڑا دوٹوک ہونے دو، بدقسمتی سے یہاں یہ ادارے ہیں جو حکم دیتے ہیں، اس کیس میں ہمیں میاں صاحب (نواز شریف) کو سزا دینی پڑے گی، (مجھے) کہا گیا ہے کہ ہمیں عمران صاحب (عمران خان) کو (اقتدار) میں لانا ہے‘۔

انہوں نے مبینہ طور پر مزید کہا کہ ’سزا تو دینی ہی پڑے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق آڈیو کلپ جعلی ہے، سابق چیف جسٹس

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس آڈیو کلپ کے حوالے سے کہا کہ آڈیو کلپ ’جعلی‘ ہے اور میں نے آڈیو کال میں موجود شخص سے کبھی بات نہیں کی۔

فیکٹ فوکس کے مطابق آڈیو کلپ کا تجزیہ گیرٹ ڈسکوری سےکروایا گیا ہے۔

فیکٹ فوکس کے مطابق ’گریٹ ڈِسکوری کے پاس ماہرین کی ایک ٹیم ہے اور ان کے پاس ثبوتوں کا تجزیہ کرنے اور انہیں بطور ثبوت امریکی عدالتوں کے سامنے گواہی دینے کا طویل تجربہ ہے‘۔

فیکٹ فوکس کے مطابق فرم کی تجزیاتی رپورٹ آڈیو کلپ کی تصدیق کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ ’اس آڈیو میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں کی گئی ہے‘۔

گیرٹ ڈسکوری نے آڈیو کلپ سامنے آنے کے دو دن بعد کہا کہ ان سے 500 سےزائد صحافیوں اور انفرادی طور پر رابطہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘یہ کام نیلسن نے کیا تھا تو برائے مہربانی بیڈفورڈ کی جانب سےکام کرنے کا کہنا بند کریں’۔

یہ واضح نہیں ہوا کہ امریکی کمپنی کس کا حوالہ دے رہی تھی۔

کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق آڈیو اور ویڈیو کے فرانزک ماہر انتھونی نیلسن نے یونیورسٹی آف کولاراڈو سے میڈیافرانزک میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: ثاقب نثار بتائیں کس نے مجھے اور نواز شریف کو سزا دینے پر مجبور کیا، مریم نواز

بیان میں کہا گیا کہ نیلسن اس سے قبل یونیورسٹی آف کولاراڈو کے میڈی فور پروگرام کے لیے کام کرتے تھے جس کا مقصد ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ ایجنسیز (ڈارپا) میڈیا تصدیقی سوفٹ ویئر کا ٹیسٹ کرنا تھا۔

’اگر اجازت مل جائے تو تفصیلات جاری کریں گے’

قبل ازیں ڈان کو گیرٹ ڈسکوری کے نمائندے نے کہا تھا کہ ’ہم نے فیکٹ فوکس کے لیے کام کیا ہے، معاہدے کی رو سے ہمارے پاس رازداری کی شق ہے جو ہمیں کام یا کام کے دائرہ کار کے بارے میں بات کرنے سے روکتی ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہمیں تفصیلات جاری کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے جب تک کہ ہمارا کلائنٹ ایک معاہدے پر دستخط کرتا ہے جو ہمیں ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے‘۔

کمپنی کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’ہم نے جو کام کیا ہے اس کے بارے میں کسی بھی استفسار کے لیے براہ کرم فیکٹ فوکس سے رابطہ کریں اور ان کے ساتھ معلومات کے اجرا پر بات کریں، ہم اس وقت تک اس مسئلے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کریں گے‘۔

جب ڈان نے فیکٹ فوکس سے پوچھا کہ کیا گیرٹ ڈسکوری نے بھی اس بات کا تعین کیا کہ یہ ’دو افراد کے درمیان ہونے والی بات چیت کی ایک حقیقی آڈیو کلپ ہے‘، تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے گفتگو کی صداقت کے بارے میں کبھی کوئی دعویٰ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: یہ جو آڈیو ٹیپس نکل رہی ہیں،ججز کے نام آرہے ہیں، سب ڈراماہے، وزیراعظم

انہوں نے کہا تھا کہ ’فرانزک ٹیپ کے بارے میں تھا، نہ کہ دو افراد کون تھے، پہلی آواز ثاقب نثار کی ہے، ہم دوسرے شخص کو نہیں جانتے‘۔

بعد ازاں گیرٹ ڈسکوری نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ان سے سما ٹی وی نے رابطہ کیا تھا، جس نے ایک رپورٹ شائع کی تھی اور کہا گیا تھا کہ آڈیو کلپ سابق چیف جسٹس کی دو تقریروں کو جوڑ کر تیار کی گئی ہے۔

امریکی کمپنی نے کہا کہ ‘سما ڈاٹ ٹی وی نے فون کیا تھا اور ہم اپنے کلائنٹ، کام یا تجزیے کے حوالے سے فون پر کسی سوال کا جواب نہیں دے رہے ہیں’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں