سپریم کورٹ میں الیکشن قوانین میں ترامیم چیلنج

28 نومبر 2021
درخواست میں کہا گیا کہ یہ ترمیم آئین اور قانون کی روح کے خلاف ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
درخواست میں کہا گیا کہ یہ ترمیم آئین اور قانون کی روح کے خلاف ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے استعمال کی اجازت دینے والے انتخابی قوانین میں حالیہ ترامیم کو کالعدم قرار دے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک متعلقہ شہری سلیم اللہ خان نے ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی جس میں کہا گیا کہ ’متعدد ترامیم پر بحث نہیں کی گئی، عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر مبینہ دھاندلی کو ممکن بنانے کے لیے انتخابی قوانین میں ترمیم کی گئیں، اس میں چیف الیکشن کمشنر کے تحت کرائے گئے دیگر انتخابات بھی شامل ہیں‘۔

مزیدپڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق قانون سازی کیلئے 3 کمیٹیاں تشکیل

17 نومبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک ہی دن میں ریکارڈ 33 بل منظور کیے گئے، جن میں انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال سے متعلق متنازع بل بھی شامل ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ یہ ترمیم آئین اور قانون کی روح کے خلاف ہے۔

اس میں کہا گیا کہ ترمیم بد نیتی پر مبنی اور آئین کی خلاف ورزی ہے اور یہ انتخابی دھاندلی کے سیلاب کے دروازے کھول دے گی۔

علاوہ ازیں پٹیشن میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ یہ ترمیم بالآخر ملک میں انتشار پیدا کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ووٹ ڈالنے کا عملی مظاہرہ

اس میں کہا گیا کہ پاکستان میں کمپیوٹر کی خواندگی اس قدر کم ہے کہ انتخابات میں ای وی ایم کا استعمال ناخواندہ اور جزوی طور پر خواندہ ووٹرز کی غلطیوں کا باعث بنے گی، جس کا فائدہ صرف حکمران جماعت پاکستان تحریک کو ہوگا۔

درخواست گزار سلیم اللہ خان نے کہا کہ یہ ترمیم ابتدائی پائلٹ پروجیکٹ کو ختم کر دیتی ہے، جن کا تصور ترمیم سے پہلے کے قانون میں کیا گیا تھا یہاں تک کہ دوسری صورت میں یہ ترمیم ’عملی طور پر ناممکن‘ ہے۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ ای وی ایم کی قیمت اس کے فوائد سے کہیں زیادہ ہے، یہ ترمیم مبہم ہے اور اس کے نفاذ سے متعلق بہت سے متعلقہ سوالات اٹھاتی ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال پر غیر یقینی کا شکار

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو نظر انداز کیا گیا اور ترمیم کے ذریعے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کے اختیارات کو کم کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے 18 نومبر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ وہ آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کے حوالے سے یقین سے نہیں کہہ سکتے۔

سیکریٹری نے قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ بعض چیلنجز کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کی تصدیق کرنا قبل از وقت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو عام انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال سے قبل تین سے چار پائلٹ پروجیکٹس شروع کرنے چاہئیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے ای وی ایم بل میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ بل میں ووٹنگ کے گزشتہ طریقہ کار کو ختم کیے بغیر الیکٹرانک ووٹنگ متعارف کرائی گئی جس کا مطلب ہے کہ فی الحال الیکشنز ایکٹ، انتخابات میں الیکٹرانک اور مینوئل ووٹنگ دونوں کی اجازت دیتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں