حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گلاسگو (برطانیہ) میں منعقدہ موسمیاتی کانفرنس کے دوران ’ناجائز‘ مطالبات اور وفاقی کابینہ کے 2 اراکین کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے پر اپنے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کو اظہارِ وجوہ (شوکاز) کا نوٹس جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے تعلق رکھنے والے ایم این اے کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کی شکایت پر پی ٹی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے نظم و ضبط اور احتساب نے نوٹس جاری کیا۔

ریاض فتیانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ برطانیہ میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر معاونِ خصوصی امین اسلم اور وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل میں جھگڑا ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ایسے ریٹائرڈ ججوں کو جانتا ہوں جو اپنا فیصلہ نہیں لکھ سکتے’

ریاض فتیانہ نے یہ الزامات پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران لگائے تھے جو مرکزی میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھرپور نمایاں ہوئے۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ امین اسلم اور زرتاج گل دونوں آپس میں جھگڑ پڑے تھے جس سے اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں پاکستان کا مؤقف متاثر ہوا۔

جاری کردہ نوٹس میں پی ٹی آئی کے ایم این اے سے کہا گیا ہے کہ وہ متعلقہ دستاویزات اور شواہد کے ساتھ 4 دسمبر یا اس سے پہلے تحریری بیان جمع کرائیں اور انہیں وجہ بتانی ہوگی کہ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے، اس تادیبی کارروائی کی نوعیت تفتیشی ہوگی۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی ملک کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے بل تیار کرنے کی ہدایت

کمیٹی نے ریاض فتیانہ کو پیشکش کی ہے کہ وہ اپنے تحریری ردِعمل میں درخواست کر سکتے ہیں کہ انہیں ذاتی حیثیت میں سنا جائے تاکہ وہ اپنے تحریری دفاع کی وضاحت کر سکیں اور اگر مقررہ تاریخ تک جواب دینے میں ناکام رہے تو کمیٹی یکطرفہ کارروائی کر سکتی ہے۔

اظہارِ وجوہ کے نوٹس میں معاون خصوصی کی شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’بحیثیت رکن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپنی واپسی پر آپ نے 25 نومبر کے اجلاس میں مضحکہ خیز اور مکمل طور پر من گھڑت اور جھوٹے دعوے کیے مثلاً یہ کہ دو سینیئر عہدیداروں امین اسلم اور زرتاج گل کے درمیان جھگڑا ہوا جس کی وجہ سے وزیر مملکت کانفرنس سے جلدی واپس آگئیں جبکہ وہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے جلدی واپس آئی تھیں‘۔

نوٹس کے مطابق اس جھوٹی خبر کو میڈیا نے اٹھایا اور شکایت کنندہ کی ذاتی ساکھ، پارٹی کے تشخص اور سی او پی میں پاکستان کی کارکردگی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جس کو قومی اور عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی پر زمین پر قبضے کا الزام

اپنی شکایت میں امین اسلم نے الزام لگایا تھا کہ ریاض فتیانہ این جی او کے فنڈ پر گلاسگو میں موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں شرکت کے لیے آئے تھے جہاں انہوں نے کئی مرتبہ پاکستانی پویلین کا دورہ کیا اور کچھ ’ناجائز مطالبات‘ کیے مثلاً یہ کہ انہیں سرکاری وفد کا حصہ بنایا جائے جس کے لیے وزیراعظم کی منظوری درکار ہوتی ہے۔

امین اسلم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریاض فتیانہ نے اپنے استعمال کے لیے سرکاری گاڑی اور موبائل سم کا بھی مطالبہ کیا تھا لیکن ظاہر ہے کہ وہ ملک کے سرکاری وفد کا حصہ نہیں تھے اس لیے ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا جاسکتا تھا۔

قبل ازیں ہفتہ کے روز ملک امین اسلم اور زرتاج گل نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے سی او پی-26 کانفرنس کے موقع پر جھگڑے کی غلط فہمی کو مسترد کردیا تھا اور ریاض فتیانہ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ریاض فتیانہ، پاکستان کے سرکاری وفد کا حصہ نہیں تھے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کی دعوت کے بغیر ایک غیر سرکاری تنظیم کی نمائندگی کر رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں