منڈی بہاالدین: وکلا کا عدالت میں جج پر تشدد

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2021
وکلا نے جج کو مارا پیٹا، انہیں کمرے سے باہر نکالا اور سرکاری گاڑی میں بٹھا کر کمرہ عدالت کو تالا لگا دیا۔
—فائل فوٹو: اے ایف پی
وکلا نے جج کو مارا پیٹا، انہیں کمرے سے باہر نکالا اور سرکاری گاڑی میں بٹھا کر کمرہ عدالت کو تالا لگا دیا۔ —فائل فوٹو: اے ایف پی

گجرات: منڈی بہاالدین میں کنزیومر کورٹ کے جج اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کے درمیان جھگڑا اس وقت شدت اختیار کر گیا جب وکلا کے ایک گروپ نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کی حمایت میں مبینہ طور پر عدالت میں جج کو مارا پیٹا اور بدتمیزی کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جج نے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔

مزیدپڑھیں: سزا یافتہ ڈپٹی اور اسسٹنٹ کمشنر گرفتاری سے بچ کر لاہور روانہ

ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے توہین عدالت کے مقدمے میں ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کی وکلالت کی تھی۔

ڈی بی اے کے صدر زاہد گوندل کو شوکاز نوٹس جاری کرنے پر وکلا نے صارف عدالت پر دھاوا بول دیا۔

ڈی سی اور اے سی کو سزا سناتے ہوئے جج نے ڈی بی اے کے صدر کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا اور ان سے یکم دسمبر تک جواب طلب کیا تھا۔

وکلا نے جج کو مارا پیٹا، انہیں کمرے سے باہر نکالا اور سرکاری گاڑی میں بٹھا کر کمرہ عدالت کو تالا لگا دیا۔

وکلا کے مبینہ حملے کے دوران عدالت میں موجود پولیس اہلکار غائب تھے، جج نے پولیس کو بلایا جو تاخیر سے پہنچی اور جج پولیس کی حفاظت میں اپنے کمرہ عدالت میں داخل ہوئے۔

واقعہ کے بعد جج راؤ عبدالجبار نے ڈی سی بسرا، اے سی بیگ، کلرک رانا محبوب، ڈی بی اے کے صدر گوندل اور جنرل سیکریٹری یاسر عرفات کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: زمین پر قبضے میں مدد کا الزام، ڈپٹی کمشنر شرقی و دیگر کے خلاف کارروائی کی سفارش

بار کے عہدیداروں پر جج پر حملہ کرنے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے اور گالی گلوچ اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج کیا جبکہ انتظامیہ کے افسران کے خلاف وکلا کو حملے کے لیے اکسانے کا مقدمہ درج کیا گیا۔

جوابی کارروائی میں منڈی بہاالدین ڈی بی اے نے عدالتی کارروائی کی ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے ڈی سی بسرا، اے سی امتیاز علی، ڈسٹرکٹ پولیس افسر ساجد کھوکھر اور ڈی ایس پی محمد شبیر کا تبادلہ کر دیا۔

انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ افسران کی برطرفی جج کے تشدد کے پیش نظر کی گئی تھی۔

پنجاب حکومت کی جانب سے جاری الگ الگ نوٹی فکیشنز کے مطابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو احسان الحق ضیا اور ایس پی انویسٹی گیشن انور سعید طاہر کو بالترتیب ڈی سی اور ڈی پی او افسران کے اضافی چارجز دے دیے گئے ہیں جبکہ اے سی کا چارج تاحال کسی کو تفویض نہیں کیا گیا۔

منڈی بہاالدین کنزیومر کورٹ کے جج راؤ عبدالجبار جو کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بھی ہیں، نے ایک شہری کی درخواست کی سماعت کے سلسلے میں ڈی سی اور اے سی کو توہین عدالت کا مجرم قرار دیا تھا۔

محمد عاصم کو مقامی انتظامیہ میں قانونی چارہ جوئی کے کلرک رانا محبوب علی نے واپڈا کالونی میں واقع سرکاری رہائش گاہ سے زبردستی بے دخل کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او کو معطل کردیا

عدالت نے ڈی سی اور اے سی کو عدالت میں پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے، تاہم انہوں نے قانونی چارہ جوئی کے کلرک کو بھیجا جس نے جج کے ساتھ بدتمیزی کرکے سنگین بدتمیزی اور توہین کا ارتکاب کیا۔

کلرک نے عدالت کے اختیار کو بھی چیلنج کیا، جس پر جج نے اسے مجرم قرار دیا۔

تاہم ڈپٹی کمشنر طارق بسرا نے ذاتی طور پر جج کو فون کیا اور ان سے بدتمیزی کی، کلرک کو فارغ کرنے کا کہا جبکہ اے سی امتیاز علی بھی عدالت میں پیش ہوئے اور جج سے بدتمیزی کی۔

جج نے پی پی سی کے سیکشن 228 کے تحت ڈی سی اور اے سی دونوں کو نوٹس جاری کیا کہ وہ پیش ہوں اور ذاتی طور پر جواب دیں کہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ شروع کی جائے۔

دونوں افسران جمعہ کو عدالت میں پیش ہوئے لیکن وہ جج کو مطمئن نہ کر سکے، جس پر جج نے دونوں اہلکاروں کو تین تین ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ جیل گجرات بھیج دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں