کرتارپور گردوارہ میں بلاگر کی شوٹنگ پر بھارت کا شرانگیز واویلا مسترد

دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے بھارت کے واویلے کو بلاجواز قرار دے دیا— فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے بھارت کے واویلے کو بلاجواز قرار دے دیا— فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے بھارتی ہائی کمیشن کے سینئر سفارت کار کو وزارت خارجہ طلب کر کے کرتارپور گوردوارہ دربار صاحب میں بلاگر کی شوٹنگ کے معاملے پر بھارتی شرانگیز واویلے کو مسترد کردیا ہے۔

اس سے قبل رواں ہفتے خاتون بلاگر کی جانب سے گردوارہ میں سرڈھانپے بغیر فوٹو شوٹ کرنے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی گئی تھی جس پر پنجاب حکومت نے واقعے کا نوٹس لیا تھا اور پنجاب پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی تھی۔

مزید پڑھیں: کرتارپور گردوارہ کے احاطے میں خاتون کی ماڈلنگ پر تنقید، تحقیقات کا آغاز

بھارتی سفارتکار کو بتایا گیا کہ اقلیتوں کے لیے غیر محفوظ اور بدنام ترین بھارت کو اقلیتوں کے حقوق کی بات کرنا زیب نہیں دیتا۔

منگل کو بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندام باگچی نے کہا تھا کہ پاکستان کے ناظم الامور آفتاب حسن خان کو طلب کر کے گوردوارہ دربار صاحب کے تقدس کی پامالی کے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ناظم الامور کو بتایا گیا تھا کہ اس قابل مذمت عمل سے ہندوستان اور دنیا بھر میں سکھ برادری کے جذبات شدید مجروح ہوئے۔

ارندام باگچی نے مزید کہا تھا کہ پاکستان میں اقلیتی برادریوں کی مذہبی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کے مسلسل واقعات ان مذہبی برادریوں کے عقیدے کے احترام کے حوالے سے پائی جانے والی کمی کو اجاگر کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارت پروپیگنڈے کے بجائے اقلیتوں کو ہندو انتہا پسندوں سے بچائے‘

جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن کے سینئر سفارت کار کو وزارت خارجہ طلب کر کے کرتار پور گوردوارہ دربار صاحب میں ایک انفرادی واقعہ پر بھارتی شرانگیز واویلا کو مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ بے بنیاد پراپیگنڈے پر پاکستان کے تحفظات سے اگاہ کیا گیا۔

بھارتی سفارتکار کو بتایا گیا کہ اقلیتوں کے لیے غیر محفوظ اور بدنام ترین بھارت کو اقلیتوں کے حقوق کی بات کرنا زیب نہیں دیتا۔

بھارتی سفارتکار کار کو بتایا گیا کہ اس واقعے کو فوری طور پر حل کیا گیا اور حکومت پاکستان اقلیتوں کے حقوق کو سب سے زیادہ ترجیح دیتی ہے جبکہ پاکستان میں ہر برادری کے مذہبی اور مقدس مقامات کے تقدس کو یقینی بنایا گیا ہے۔ بھارتی سفارت کار سے کہا گیا کہ وہ اپنی حکومت پر زور دے کہ وہ ہندوستان میں ریاستی سربراہی میں اقلیتوں کے ساتھ منظم ظلم و ستم کے واقعات کی تحقیقات کرے، اقلیتوں کے ساتھ منظم انداز میں بربریت کے بعد ہندوستان کے پاس کوئی دنیا بھر میں کہیں بھی اقلیتوں کے حوالے سے تشویش کے اظہار کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے غیر محفوظ اور بدنام ترین بھارت کو اقلیتوں کے حقوق کی بات کرنا زیب نہیں دیتا لہٰذا بھارتی حکام کو اپنی اقلیتوں کے تحفظ اور عبادت گاہوں کی بے حرمتی، نفرت انگیز جرائم اور تشدد کی روک تھام کے لیے اقدامات کو یقینی بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔

واضح رہے کہ بلاگر کی تصاویر ’منت‘ نامی کپڑے کے برانڈ کے انسٹاگرام پیج پر شیئر کی گئی تھیں لیکن تنقید کے بعد ان تصاویر کو ہٹا دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان مودی کا بھارت نہیں جہاں اقلیتوں کا قتل عام ہوتا ہے'

ایک انسٹاگرام پوسٹ میں ’منت‘ نے واضح کیا کہ ہمارے اکاؤنٹس پر پوسٹ کی گئی تصاویر منت کلاتھنگ کی طرف سے کی گئی کسی فوٹو شوٹ کا حصہ نہیں ہیں، یہ تصاویر ہمیں کسی تیسرے فریق نے فراہم کی ہیں جس میں انہوں نے ہمارا لباس پہن رکھا ہے۔

تاہم کپڑوں کے برانڈ نے اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں یہ مواد پوسٹ نہیں کرنا چاہیے تھا اور ہم ہر اس شخص سے معذرت خواہ ہیں جس کی اس سے دل آزاری ہوئی۔

بلاگر صالحہ امتیاز نے خود ان تصاویر پر معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی رسمی فوٹو شوٹ کا حصہ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں صرف تاریخ اور سکھ برادری کے بارے میں جاننے کے لیے کرتار پور گئی تھی، ایسا ہرگز کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے نہیں کیا گیا تھا، اگر میرے اس عمل سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں یا وہ سمجھتے ہیں میں ان کی ثقافت کا احترام نہیں کرتی، تو میں معذرت خواہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں سکھ ثقافت کا بہت احترام کرتی ہوں اور تمام تمام سکھ برادری سے معذرت خواہ ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں