بجلی 4 روپے 33 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2021
بجلی کی قیمت میں اضافے سے 36 ارب روپے کے اضافی فنڈز حاصل ہوں گے— فائل فوٹو: اے ایف پی
بجلی کی قیمت میں اضافے سے 36 ارب روپے کے اضافی فنڈز حاصل ہوں گے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: مستقل قیمتوں والے مقامی ذرائع سے 67 فیصد بجلی کی فراہمی کے باوجود تقسیم کار کمپنیوں نے نومبر کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 116 فیصد یعنی 4 روپے 33 پیسے فی یونٹ (کلو واٹ آور) بجلی مہنگی کرنے کا مطالبہ کردیا جس سے 36 ارب روپے کے اضافی فنڈز حاصل ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 29 دسمبر کو عوامی سماعت کے لیے کمپنیوں کی درخواست قبول کرلی جس میں کمپنیوں کی جانب سے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ٹیرف کے اضافے کی وجوہات اور اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے گا۔

صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے کی بظاہر وجوہات ’گزشتہ ایڈجسٹمنٹس‘ یا ضمنی چارجز کی مد میں 13 ارب 50 کروڑ روپے(ایک روپے 60 پیسے فی یونٹ) اور صرف 33 فیصد بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی ایندھن کی 21 ارب روپے کی اضافی لاگت معلوم ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے نرخ میں 4 روپے 74 پیسے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ

یہ بہت زیادہ عام ہوگیا ہے کہ حکومت اور ریگولیٹر کی طرف سے منظور شدہ ایندھن کی حوالہ جاتی قیمتیں انتہائی غیر حقیقی نکلتی ہیں جو ان کے معاشی اور مالیاتی تجزیے کی مہارت پر سوالیہ نشان ہے۔

حالیہ مہینوں میں ایندھن کی اصل لاگت حوالہ جاتی قیمتوں سے 44 سے 58 فیصد تک بلند رہیں لیکن پہلی مرتبہ ہے کہ قیمتوں کا فرق تقریباً 115 فیصد ہے۔

اس کے نتیجے میں غیر ملکی قرض دہندگان کے کہنے پر بجلی کے بنیادی ٹیرف میں بار بار اضافے کے علاوہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے صارفین کو قیمتوں کے اچانک جھٹکے لگتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بجلی کے نرخ میں 2.97 روپے فی یونٹ تک اضافہ

یہ صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی کہ جب حکومت چاہتی ہے کہ گنجائش کی قیمتوں کی ادائیگی کے اثرات کم کرنے کے لیے لوگ زیادہ بجلی استعمال کریں۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے دعویٰ کیا کہ صارفین سے نومبر میں 3.738 روپے فی یونٹ ایندھن کی حوالہ جاتی قیمت وصول کی گئی تھی لیکن اصل قیمت 8.07 روپے فی یونٹ نکلی، اس لیے تقریباً 4.333 روپے فی یونٹ اضافی چارج آنے والے بلنگ مہینے یعنی جنوری میں صارفین سے وصول کیے جائیں۔

ریگولیٹر سے نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد بجلی کی اضافی قیمت 50 یونٹ سے کم ماہانہ کھپت والے صارفین کے علاوہ تمام صارفین سے جنوری میں وصول کی جائے گی۔

رواں ماہ بھی صارفین نے ایندھن کی اضافی لاگت کی مد میں 4 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی بجلی کا بوجھ برداشت کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے صارفین کیلئے بجلی فی یونٹ 4.74 روپے مہنگی کردی

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ نومبر میں بجلی کی مجموعی پیداوار میں مقامی ایندھن کے ذرائع کا حصہ اکتوبر کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ تھا۔

اکتوبر کے 23.26 فیصد کے مقابلے نومبر کے دوران مجموعی پیداوار میں مفت ہائیڈرو پاور سپلائی کا حصہ 33.2 فیصد رہا۔

اس کے علاوہ بجلی کی 17.5 فیصد بڑی پیداوار جوہری بجلی گھروں سے آئی جس کی ایندھن کی لاگت 1.02 روپے فی یونٹ ہے۔

علاوہ ازیں 13 فیصد بجلی مقامی گیس سے بنائی گئی جس کی لاگت 7 روپے 86 پیسے فی یونٹ تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں