معروف ماہرِ امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی کراچی میں سپرد خاک

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2021
ڈاکٹر طاہر شمسی پاکستان میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے ماہر ترین ڈاکٹر تھے —تصویر: فیس بک
ڈاکٹر طاہر شمسی پاکستان میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے ماہر ترین ڈاکٹر تھے —تصویر: فیس بک

پاکستان کے معروف ماہرِ امراضِ خون حافظ ڈاکٹر طاہر شمسی کو کراچی میں سپرد خاک کردیا گیا۔

ڈاکٹر طاہر شمسی کو چند روز قبل برین ہیمرج ہوا تھا جس کے بعد وہ نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

گزشتہ روز ان کا آپریشن ہوا تھا جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ میں وینٹیلیٹر پر منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ آج صبح 7 بج کر 20 منٹ پر خالق حقیقی سے جاملے۔

ڈاکٹر طاہر شمسی کی نماز جنازہ ٹیبو سلطان روڈ پر واقع نجم مسجد میں بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔

نماز جنازہ میں ڈاکٹرز اور عزیز و اقارب کی بڑی تعداد نے شرکت کی، انہیں آر سی ڈی ہائی وے پر واقع یوسف پورہ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی رپورٹ پر جس کو شک ہے وہ عدالت میں میرا سامنا کرلے، ڈاکٹر طاہر شمسی

ڈاکٹر طاہر شمسی پاکستان میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے ماہر ترین ڈاکٹر اور امراض خون کے مستند ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیزز (این آئی بی ڈی) کے سربراہ کے علاوہ اسٹیم سیلز پروگرام کے ڈائریکٹر تھے۔

پاکستان میں 1996 میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کرانے کا سہرا ڈاکٹر طاہر شمسی کے سر ہے جنہوں نے اس طرح کے 650 ٹرانسپلانٹ کیے اور 100 سے زائد تحقیقی مقالے لکھے۔

سال 2011 میں انہوں نے امراضِ خون کے علاج کے لیے این آئی بی ڈی کی بنیاد رکھی۔

ڈاکٹر ظاہر شمسی ڈاؤ میڈیکل کالج سے گریجویشن کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے اور ہیماٹولوجی میں اسپیشلائزیشن کی۔

جس کے بعد پاکستان واپس آکر انہوں نے ضیاالدین ہسپتال میں کینسر کا علاج شروع کیا اور بہت سے ڈاکٹروں کو تربیت دی۔

ڈاکٹر طاہر شمسی نے تھیلیسیمیا پر خصوصی تحقیق جسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا اور اور آخر کار ایک ایسی دوا تیار کی گئی جس سے مریضوں کو خون کی منتقلی کی ضرورت کے بغیر صحت مند زندگی گزارنے کا موقع ملا۔

ان کے قریبی عزیز نوفل شاہ رخ نے بتایا کہ ڈاکٹر طاہر شمسی نے 1990 میں شادی کی تھی اور ان کے سوگواران میں 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں شامل ہیں۔

صدر مملکت عارف علوی نے بھی ان کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔

مزید پڑھیں: پلازما لگنے سے 80 فیصد مریض صحتیاب ہو جاتے ہیں، ڈاکٹر طاہر شمسی

یاد رہے کہ ڈاکٹر طاہر شمسی کا نام اس وقت خبروں میں آیا تھا جب سزا یافتہ سابق وزیرا عظم نواز شریف کی بیماری کی تشخیص کے لیے بننے والے بورڈ میں وہ شامل ہوئے اور ایکیوٹ امیون تھرمبو سائیٹوپینیا (آئی ٹی پی) نامی بیماری کی تشخیص کی تھی۔

بعد ازاں کورونا وائرس وبا کے ابتدائی عرصے میں جب ویکسینز دستیاب نہیں ہوئی تھیں اس وقت انہوں نے کووڈ مریضوں کے پلازما تھراپی کی تجویز دی تھی، جس کے بعد متعدد مریضوں کا اس طریقے سے علاج کیا گیا تھا۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے ڈاکٹر طاہر شمسی کی وفات پر اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کی موت طبی برادری کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے، وہ امراضِ خون کے علاج میں اچھا کام کر رہے تھے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر طاہر شمسی کا بہترین کام ملک میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کا آغاز تھا، وہ ایک نفیس، اچھے اور عاجز مزاج انسان، مریضوں کے ساتھ تعاون کرنے والے معالج تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں