امریکا میں پونے دو لاکھ نئے کورونا کیسز رپورٹ، دہلی، پیرس میں سال نو کی تقریبات پر پابندی

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2021
سنگاپور نے نئی ٹکٹوں کی فروخت کا سلسلہ بھی ایک ماہ کے لیے موخر کردیا ہے—
سنگاپور نے نئی ٹکٹوں کی فروخت کا سلسلہ بھی ایک ماہ کے لیے موخر کردیا ہے—

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی وبا اومیکرون اور بڑھتے ہوئے کیسز کی نئی لہر کی وجہ سے نئی پابندیاں متعارف کرا دی گئی ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں کیسز کی تعداد ایک مرتبہ پھر تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے جس کے بعد یورپ اور امریکا سمیت متعدد ممالک میں نئی پابندیاں متعارف کرادی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں ’اومیکرون‘ کے 12 مشتبہ کیسز رپورٹ

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران امریکا میں پونے دو لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں لیکن امریکی صدر جو بائیڈن وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ 81 ہزار 264 کورونا وائرس کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی عوام تیزی سے پھیلتے ہوئے امیکرون کی وجہ سے پریشان ہیں لیکن ہم اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اومیکرون کے حوالے سے تحفظات ہونے چاہئیں لیکن گھبرانا نہیں چاہیے، یہ مارچ 2020 نہیں ہے بلکہ اب 20 کروڑ لوگوں کو مکمل ویکسین لگ چکی ہے اور ہم تیار ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا میں گزشتہ ہفتے سامنے آنے والے کیسز میں سے 73فیصد اومیکرون کے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ویکسینیشن مہم پر مودی کی تصویر لگانے کے خلاف مقدمہ کرنے والے شخص پر جرمانہ

اومیکرون اب دنیا کے بیشتر ممالک میں پھیل چکا ہے اور آج پاکستان میں بھی اس کے 12 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے۔

ابتدائی طور پر ماہرین نے کہا تھا کہ وائرس کی یہ قسم دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والی وائرس کی قسم کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہے لیکن اب یہ انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے یورپ کے لیے ڈائریکٹر ہانس کلوگ نے کہا کہ ہم ایک نئے طوفان کو اٹھتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں میں ہم امیکرون کو دنیا بھر کے ممالک میں پھیلتا ہوا دیکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے پہلے سے مشکلات سے دوچار نظام صحت مزید ابتر ہونے کا خدشہ ہے اور امیکرون کا اس خطے میں وائرس کا سب سے غالب ویریئنٹ بننے کا خطرہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے دنیا بھر کے ممالک سے کووڈ۔19 کے خلاف مہم تیز اور نئے سال اور کرسمس کی تقریبات منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔

مزید پڑھیں: ’اومیکرون‘ ویکسین لگوانے والے افراد کو نشانہ بنا رہا ہے، عالمی ادارہ صحت

ان کا کہنا تھا کہ آج جشن منا کر کل غم منانے سے بہت بہت ہے کہ ہم کل ہی جشن منائیں۔

ادھر بھارت اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ متعدد یورپی ممالک نے بھی بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب کرسمس اور نئے سال کی تقریبات پر پابندی عائد کردی ہے۔

بھارت میں کورونا وائرس کے 13 نئے کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد نئی پابندیوں کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا۔

بھارت میں وائرس کی نئی قسم کے کیسز کی تعداد 213 ہو گئی ہے اور سب سے زیادہ کیسز ریاست مہاراشٹر میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں کرسمس کے ساتھ ساتھ نئے سال کی تقریبات پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: این سی او سی نے 30 سال سے زائد عمر افراد کو بوسٹر شاٹ لگوانے کی اجازت دے دی

اسرائیل نے بھی بڑھتے ہوئے کیسز کو دیکھتے ہوئے سخت سفری پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ 60سال سے زائد عمر کے افراد طبی عملے کو ویکسین کا چوتھا ڈوز لگانے کی منظوری دے دی ہے۔

اسرائیل دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے ملک کی بڑی آبادی کو وائرس کی تیسرا ڈوز لگایا تھا حالانکہ ان کے اس اقدام کو متعدد ماہرین نے غیرضروری قرار دیا تھا تاہم بعد میں یہ ماہرین بھی اس اقدام کو درست ماننے پر مجبور ہو گئے تھے۔

اسرائیل کے وزیر اعظم نفتالی بینٹ نے ٹوئٹ میں چوتھے ڈوز کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ دنیا ہمارے نقش قدم پر چلے گی۔

اسرائیل نے سفری پابندیاں متعارف کراتے ہوئے امریکا سمیت 50 ممالک کے سفر پر پابندی عائد کردی ہے۔

پیرس نے پہلے ہی نئے سال کی تقریبات کو منسوخ کردیا ہے جبکہ جرمنی نے ان تقریبات میں لوگوں کی تعداد کو 10 لوگوں تک محدود کردیا ہے جبکہ نائٹ کلب بند کرتے ہوئے فٹبال میچز سمیت بڑے مجمعوں اور تقریبات پر پابندی لگا دی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا سے اموات کی تعداد عالمی شرح سے بہت زیادہ

جرمن چانسلر اولف شولز نے کہا کہ یہ کئی تقریبات یا یا کئی لوگوں کے ساتھ پارٹیز منانے کا وقت نہیں ہے۔

ادھر آسٹریا میں نئی پابندیاں لاگو کرتے ہوئے رات 10 بجے کے بعد کاروبار کھولنے اور لوگوں کی بلاضرورت نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی ہے۔

دوسری جانب ایکسپو2020 میں جاپانی پویلین سے منسلک سوشیرو ریسٹورنٹ کے 10 ورکرز میں وائرس میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

ایکسپو کے عملے کی روزانہ کی بنیاد پر کی جانے والی ٹیسٹنگ میں ان افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی اور عملے کے وائرس کی زد میں آنے کے بعد ریسٹورنٹ کو بند کردیا گیا ہے۔

سنگاپور نے قرنطینہ کے بغیر ٹکٹ کی فروخت کے پروگرام کو بند کرتے ہوئے 23دسمبر سے ملک میں آںے والے تمام مسافروں کے لیے قرنطینہ کو لازمی قرار دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اومیکرون‘ کے کیسز تین دن میں دگنے ہوگئے، عالمی ادارہ صحت

اس کے علاوہ سنگاپور نے نئی ٹکٹوں کی فروخت کا سلسلہ بھی ایک ماہ کے لیے موخر کردیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ خطے میں وائرس کی صورتحال کو دیکھنے کے بعد وہ اس بارے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔

اومیکرون وائرس دنیا بھر میں سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں منظر عام پر آیا تھا لیکن جہاں ایک طرف دنیا بھر میں وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، وہیں دوسری جانب جنوبی افریقہ میں نئے کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

گزشتہ ہفتے جمعرات کو جنوبی افریقہ میں وائرس کے 27زہار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے تھے لیکن منگل کو یہ تعداد کم ہو کر 15ہزار 424 ہو گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں