بلوچستان میں ’اومیکرون‘ کے 12 مشتبہ کیسز رپورٹ

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2021
ڈاکٹر نقیب اللہ نے کہا کہ نئے ویرینٹ کی تشخیص بلوچستان کے شہر قلات میں ہوئی ہے— فائل فوٹو: شٹراسٹاک
ڈاکٹر نقیب اللہ نے کہا کہ نئے ویرینٹ کی تشخیص بلوچستان کے شہر قلات میں ہوئی ہے— فائل فوٹو: شٹراسٹاک

بلوچستان میں کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے 12 مشتبہ کیسز سامنے آگئے۔

بلوچستان کے انچارج کووڈ آپریشن سیل ڈاکٹر نقیب اللہ نیازی کا کہنا ہے تھا کہ بلوچستان میں اومیکرون کے 12 مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے ویرینٹ کی تشخیص بلوچستان کے شہر قلات میں ہوئی ہے، تصدیق کے لیے مشتبہ کیسز کے نمونے قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی ایچ ڈی) بھجوا دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں اومیکرون ویرینٹ کا ایک اور مشتبہ کیس رپورٹ

ڈاکٹر نقیب اللہ نے بتایا کہ نمونوں کی رپورٹ موصول ہونے پر اومیکرون کی تصدیق ہوسکے گی، تاہم متاثرہ افراد کو قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

اس سے قبل سندھ میں بھی ’اومیکرون‘ ویرینٹ کے 2 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

یاد رہے کہ 8 دسمبر کو پاکستان میں کورونا وائرس کے انتہائی متعدی ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے پہلے ’مشتبہ‘ کیس کی تشخیص کراچی میں ہوئی تھی۔

دوسرا کیس بھی کراچی میں ہی 9 دسمبر کو رپورٹ ہوا تھا اور قومی ادارہ صحت کی جانب سے اس کی تصدیق 13 دسمبر کو کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کی تشخیص سب سے پہلے نومبر میں جنوبی افریقہ اور اس کے بعد ہانگ کانگ میں کی گئی تھی۔

نئے ویرینٹ کے سامنے آنے پر این سی او سی کی جانب سے مختلف ممالک پر سفری پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: اومیکرون ویرینٹ: پاکستان نے مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی

پاکستان نے اومیکرون کے خدشات کے باعث 27 نومبر کو جنوبی افریقہ سمیت 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کی تھی۔

پابندیوں کا شکار ممالک میں 6 افریقی ممالک جنوبی افریقہ، لیسوتھو، اسویٹنی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ بھی شامل تھا۔

بعد ازاں 6 دسمبر کو مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں کروشیا، ہنگری، نیدرلینڈز، یوکرین، آئرلینڈ، سلوانیا، ویتنام، پولینڈ اور زمبابوے شامل تھے۔

علاوہ ازیں این سی او سی نے امریکا، برطانیہ، جرمنی، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، آذربائیجان، میکسیکو، سری لنکا، روس، تھائی لینڈ، فرانس، آسٹریا، افغانستان اور ترکی سمیت 13 ممالک کو 'بی' کیٹیگری کی فہرست میں شامل کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں