بھارتی حکومت نے مدر ٹریسا مشنری کے تمام اکاؤنٹس منجمد کردیے

27 دسمبر 2021
بھارتی وزارت خارجہ نے مدر ٹریسا مشنری آف چیریٹی کی بیرون ملک سے فنڈز کی وصولی کی درخواست کی تجدید سے انکار کردیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
بھارتی وزارت خارجہ نے مدر ٹریسا مشنری آف چیریٹی کی بیرون ملک سے فنڈز کی وصولی کی درخواست کی تجدید سے انکار کردیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

بھارت میں مسلمانوں کے بعد اب عیسائیوں پر انتہا پسندوں کے حملے جاری ہیں اور اب بھارتیا جنتا پارٹی کی حکومت نے نوبیل انعام یافتہ مدر ٹریسا کے فلاحی ادارے کے بھارت بھر میں تمام اکاؤنٹس منجمد کردیے ہیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے ادارے اسکرال ڈاٹ ان کے مطابق پیر کو مدر ٹریسا مشنری آف چیریٹی نے بھارت بر میں اپنے تمام اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تنظیم کے غیرملکی فنڈز کے اکاؤنٹ کو آپریٹ نہ کریں کیونکہ بھارتی وزارت خارجہ نے بیرون ملک سے فنڈز کی وصولی کی درخواست کی تجدید سے انکار کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: ہریانہ کے چرچ پر حملہ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مجسمہ توڑ دیا گیا

کیتھولک تنظیم بھارت میں 240 سے زائد ادارے چلا رہی ہے جہاں یتیم، بے سہارا اور ایڈز کے مریض رہتے ہیں اور انہیں مفت سہولیات میسر ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کرسمس کے موقع پر تنظیم کی درخواست اس لیے مسترد کی گئی کیونکہ وہ قانون کے تحت بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے شرائط پوری کرنے میں ناکام رہی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ تجدید کی درخواست کی نظرثانی کے دوران کچھ نامناسب اندراج بھی نوٹس کیے گئے۔

مشنریز آف چیریٹیز رجسٹریشن ابتدائی طور پر 31 اکتوبر تک تھی لیکن اس میں 31دسمبر تک توسیع کردی گئی تھی تاہم حال ہی میں اس میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: انتہا پسند ہندوؤں کے دباؤ پر مسیحی قبرستان سے مجسمہ ہٹا دیا گیا

اس حوالے سے وزارت نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ منشری آف چیریٹیز نے خود اسٹیٹ بینک سے اکاؤنٹ منجمد کرنے کی درخواست کی تھی۔

منشری نے ملک بھر میں اپنے تمام اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کے حل تک غیرملکی فنڈز کے کسی بھی اکاؤنٹ کو استعمال نہ کریں۔

تاہم سینٹرل بینک کے دعوے کے برعکس کانگریس کے رکن ڈیرک اوبرائن نے اپنی ٹوئٹ میں الزام عائد کیا کہ بھارتی حکومت نے مزید نقصان سے بچنے کے لیے سینٹرل بینک پر دباؤ ڈال کر یہ بیان دلوایا۔

وزارت خارجہ کا یہ وضاحتی بیان اس اس وقت آیا جب مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے دعویٰ کیا تھا کہ سینٹرل گورنمنٹ نے مسیحی تنظیم کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا ہے ۔

انہوں نے آج صبح اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ یہ سن کر شدید دھچکا لگا کہ کرسمس پر یونین مسٹری نے بھارت میں مدر ٹریسا مشنریز آف چیریٹی کے تمام اکاؤنٹس منجمد کردیے ہیں، گوکہ قانون سب سے اہم ہے لیکن انسانی ہمدردی کی کوششوں پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔

کولکتہ کے سب سے بڑے پادری فادر ڈومینک گومز نے حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے کرسمس پر غریب افراد کے لیے بھیانک تحفہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے اپنے باضابطہ بیان میں کہا کہ اس سے تنظیم سے فائدہ اٹھانے والوں سمیت مجموعی طور پر 22ہزار سےزائد افراد متاثر ہوں گے۔

مسیحی تنظیموں کی جانب سے لوگوں کے مذہب زبردستی تبدیل کراے جانے کے الزامات پر ڈومینک گومز نے کہا ان الزامات کو اکثر ایسی حرکتوں کے لیے جواز کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے اور اس طرح کے الزامات مکمل طور پر جھوٹے پر مبنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مذہب کی تبدیلی کے الزامات درست ہوتے تو ہندوستان کی موجودہ آبادی میں مسیحی برادری کے آبادی کا تناسب 2.3 فیصد سے زیادہ ہوتا۔

مزید پڑھیں: نریندر مودی نے 29 ارب روپے کے ’متنازع مجسمے‘ کا افتتاح کردیا

واضح رہے کہ بھارت میں یہ اکاؤنٹس ایک ایسے موقع پر منجمد کیے گئے ہیں جب کرسمس اور اس سے قبل بھارت کے مختلف شہروں میں چرچ کے ساتھ ساتھ مسیحیوں کے مقدس مقامات پر حملے کیے گئے۔

ہفتے کو ریاست ہریانہ کے شہر گروگرام اور کرناٹکا کے شہر پوڈواپورا میں دو اسکولوں میں کرسمس کی تقریبات پر انتہا پسند تنظی ہندوتوا کے کارکنوں نے دھاوا بول دیا تھا۔

اس واقعے کے ایک دن بعد ہی ہریانہ میں چرچ کی چار دیواری پھلانگ کر آنے والوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مجسمے کو توڑ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں