کراچی میں دو ہفتوں کے دوران کورونا کیسز میں 940 فیصد اضافہ ہوا، اسد عمر

05 جنوری 2022
اسد عمر نے کہا کہ ویکسینیشن اومیکرون کے حوالے سے بہت واضح فرق ظاہر کررہی ہے—تصویر: اسکرین گریب
اسد عمر نے کہا کہ ویکسینیشن اومیکرون کے حوالے سے بہت واضح فرق ظاہر کررہی ہے—تصویر: اسکرین گریب

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ حالیہ لہر کے دوران وبا کا سب سے زیادہ اثر کراچی پر آنا شروع ہوا، گزشتہ 2 ہفتوں میں سندھ میں کورونا کیسز میں صرف 166 فیصد کا اضافہ ہوا لیکن اسی عرصے میں کراچی میں 940 فیصد کا اضافہ ہوا۔

این سی او سی میں ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے بچاؤ کے لیے سب سے زیادہ اہم ویکسینیشن ہے جو اس سے حفاظت میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتی ہے۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کی قسم اومیکرون سے بچنے کے لیے ماسک پہنیں، مجمع والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں اور جو شروع سے احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں ان پر عمل کریں۔

یہ بھی پڑھیں:اومیکرون ویرینٹ کا پھیلاؤ جاری، ملک میں کورونا کے 898 نئے کیسز رپورٹ

اس بات کی حمایت میں انہوں نے کچھ اعداد و شمار پیش کیے جن کے مطابق اومیکرون جنوبی افریقہ میں 8 نومبر کو رپورٹ ہوا تھا اور 3 سے 4 ہفتوں میں کیسز 116 کیسز سے بڑھ 25 ہزار تک پہنچ گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کہا جارہا ہے اومیکرون پھیلتا تو بہت تیزی سے ہے لیکن اتنا مہلک نہیں، اس کے باوجود یاد رکھیں کہ اس سے فرق پڑتا ہے کیوں کہ جنوبی افریقہ میں ہسپتالوں تک پہنچنے والے افراد کی تعداد 700 فیصد بڑھی ہے۔

اسد عمر نے مزید بتایا کہ امریکا میں کورونا وائرس کیسز کے سبب ہسپتالوں میں داخل ہونے کی شرح 92 فیصد بڑھی ہے جبکہ برطانیہ میں 134 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ان اعداد و شمار کے حساب سے جو واضح فرق سامنے آیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا اور برطانیہ میں لوگوں نے جنوبی افریقہ کے مقابلے میں بڑی تعداد میں ویکسینیشن کروائی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے جن لوگوں نے ویکسینیشن کرائی ہوئی ہے ان کے لیے اومیکرون کا خطرہ ویکسینیشن نہ کروانے والوں سے کم ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 101 تک پہنچ گئی

وفاقی وزیر نے کہا کہ جن لوگوں نے ابھی تک کسی وجہ سے ویکسینیشن نہیں کرائی وہ فوری طور پر اپنی ویکسینیشن کرائیں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 12 سے 15 سال تک کی عمر کے بچوں میں کورونا وائرس سے بیمار ہونے اور کچھ کیسز میں شدید بیماری کے شواہد بھی آئے ہیں، اس لیے انہیں بھی ضرور ٹیکہ لگایا جائے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح کئی ہفتوں تک 0.7 سے 0.8 کے درمیان تھے لیکن بہت کم عرصے میں یہ شرح دگنی ہوگئی ہے، اس کے علاوہ کورونا کیسز میں بھی 3 گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے شہروں میں گنجان آبادیوں میں رہنے والے افراد کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے اور کورونا کے سب سے زیادہ کیسز بھی وہیں رپورٹ ہوتے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ 7 روز کی اوسط دیکھی جائے تو پورے ملک کے 60 فیصد کیسز صرف کراچی اور لاہور میں سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ملک میں کورونا کی پانچویں لہر تیزی سے پھیل رہی ہے، این سی او سی

ان کا کہنا تھا کہ ان شہروں کے باشندوں کے لیے زیادہ ضروری ہے فوری طور پر اپنی ویکسینیشن کرائیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کیسز میں 190 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ لاہور میں 193 فیصد کیسز بڑھے البتہ پنجاب میں وبا کی حالیہ لہر کا پھیلاؤ ایک ہفتے بعد شروع ہوا تھا اس لیے یہ ابتدائی اعداد و شمار ہیں۔

معمر افراد میں ویکسینیشن کا زیادہ فائدہ دیکھا گیا، فیصل سلطان

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ جنوبی افریقہ، امریکا اور باقی دنیا کی صورتحال دیکھنے سے واضح ہوتی ہے کہ کورونا کی نئی قسم بہت تیزی سے پھیلی ہے لیکن جن ممالک میں ویکسینیشن کی شرح اچھی رہی وہاں پھیلاؤ تو ہے لیکن بیمار ہونے کی شرح کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد کے مقابلے میں ویکسین لگوانے والوں میں بیماری کی شرح بالکل کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بہتری بڑی عمر کے افراد میں نظر آئی ہے، یعنی جن کی عمر 40 سال سے زیادہ ہے انہیں ویکسینیشن سے بیماری سے زیادہ تحفظ ملتا ہے۔

مزید پڑھیں:پنجاب میں ’اومیکرون‘ کے 49 کیسز رپورٹ

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ مردوں کی نسبت خواتین میں ویکسین لگوانے کا زیادہ فائدہ دیکھا گیا ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اس وقت موجود ویکسین اومیکرون کے خلاف بہت مؤثر ہیں، اس لیے جنہوں نے ایک خوراک لگائی ہے وہ دوسری ویکسین لگائیں اور جنہیں 6 ماہ ہوگئے ہیں اور ان کی عمر 30 سال سے زائد ہے وہ بوسٹر ڈوز لگوائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تجزیے کے مطابق اب تک ملک میں اومیکرون کے مصدقہ کیسز 350 سے زائد ہوچکے ہیں جن میں مزید اضافہ ہوگا۔

علاوہ ازیں اس کے زیادہ خطرناک ہونے کے باوجود لوگ اس سے بیمار ہورہے ہیں اور بعض کیسز میں بیماری کی شدت بھی سامنے آئی ہے اس لیے کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں