تعمیراتی شعبے کیلئے سال2021 میں قرضوں کے اجرا میں 85 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2022
ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبے کو قرض کے اجرا میں بہت زیادہ نمو دیکھی گئی ہے —فائل فوٹو / ڈان
ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبے کو قرض کے اجرا میں بہت زیادہ نمو دیکھی گئی ہے —فائل فوٹو / ڈان

سال 2021 کے دوران بینکوں کی جانب سے گھروں اور تعمیراتی شعبے کو قرضوں کے اجرا میں 85 فیصد تک غیر مثالی اضافہ ہوا ہے جبکہ وزیر اعظم کم لاگت ہاؤسنگ اسکیم کے تحت جاری قرض کی رقم 38 ارب روپے سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبے کو قرض کے اجرا میں بہت زیادہ نمو دیکھی گئی ہے، لیکن یہ اب بھی حکومت کی توقعات کے مطابق نہیں ہے کیونکہ حکومت اگلے سال پوری ہونے والی اپنی مدت کے دوران 50 لاکھ گھر تعمیر کرنا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: نجی شعبے کے قرضوں میں 70 فیصد اضافہ

مرکزی بینک کی جانب سے جاری سرکلر میں کہا گیا کہ 85 فیصد غیر مثالی نمو ریکارڈ کرنے کے ساتھ 2021 کے دوران بینکوں کا ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبے کے لیے آؤٹ اسٹینڈنگ کریڈٹ 163 ارب روپے سے 355 ارب روپے تک بڑھ گیا ہے۔

اکتوبر 2020 میں حکومت نے ایک مارک اَپ سبسڈی اسکیم متعارف کرائی تھی جسے عام طور پر میرا پاکستان میرا گھر (ایم پی ایم جی) کے نام سے جانا جاتا ہے، اسکیم کا مقصد کم آمدنی والے خاندانوں کو گھر بنانے کے لیے سستے قرضے فراہم کرکے گھروں کی تعمیر کے شعبے کو فروغ دینا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبے کے پورٹ فولیو میں ’ایم پی ایم جی‘ کے تحت 38 ارب روپے تک اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: دسمبر میں نجی شعبے کے قرض لینے میں 65 فیصد تک کا اضافہ

30 جون 2021 کو ایمنسٹی اسکیم کے خاتمے سے ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری میں نمایاں کمی آئی ہے، بلڈرز مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایمنسٹی اسکیم کی مدت کو بڑھایا جائے لیکن حکومت اسکیم میں توسیع نہ کرنے کے لیے پرعزم لگتی ہے۔

ایمنسٹی اسکیم نے کالے دھن کو تعمیراتی صنعت میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی جس سے ملک بھر میں زمینوں کی قیمتوں میں مصنوعی طور پر کئی گنا اضافہ ہوا۔

اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد متعارف کرائے گئے بہت سے فعال ریگولیٹری اقدامات کی وجہ سے ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبے اور خاص طور پر ایم پی ایم جی کے تحت قرضوں کے اجرا میں متاثر کن نمو دیکھی گئی گئی۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بینکوں کو دسمبر 2021 تک ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبے کے لیے اپنا پورٹ فولیو کم از کم 5 فصد تک بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔

مرکزی بینک نے تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے مراعات اور جرمانے بھی متعارف کرائے تھے۔

ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبے کی نمایاں نمو میں حبیب بینک، میزان بینک اور بینک الحبیب حصہ ڈالنے میں سب سے نمایاں تھے۔

ایم پی ایم جی کے تحت قرضوں کی فراہمی میں بھی انہی بینکوں نے نمایاں کارکردگی دکھائی، 2021 میں ایم پی ایم جی کے تحت قرضوں کی فراہمی کی اجازت ملنے سے قرضوں کی فراہمی نے رفتار پکڑی جو تقریباً صفر سے بڑھ کر 117 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں: حکومتی قرض 11 فیصد اضافے کے بعد 365 کھرب سے بڑھ گیا

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بینکوں کو ممکنہ صارفین کی جانب سے276 ارب روپے کے قرضوں کی فراہمی کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ آنے والے مہینوں میں منظوریوں اور ادائیگیوں میں اضافہ ہوتا رہے گا۔

بینک الفلاح سب سے زیادہ 3.3 ارب روپے کی تقسیم کے ساتھ سرفہرست بینک کے طور پر سامنے آیا جس کے بعد دیگر نو بینکوں نے 2، 2 ارب روپے سے زائد جاری کیے۔

ان میں میزان بینک، بینک اسلامی، نیشنل بینک، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک، ایچ بی ایف سی ایل، یونائیٹڈ بینک، ایم سی بی بینک، بینک آف پنجاب اور حبیب بینک شامل ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ اس نے بینکوں کے لیے ہاؤسنگ سیکٹر کی فنانسنگ بڑھانے کے لیے ایک فعال ریگولیٹری ماحول پیدا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے کلیدی اقدامات میں تعمیراتی مدت کے دوران فریق ثالث کی ضمانتوں کو قبول کرنے کی اجازت، غیر رسمی آمدنی کی صورت میں قرض کے بوجھ کے تناسب میں چھوٹ اور بینکوں کی جانب سے معیاری سہولت پیشکش لیٹر متعارف کرانا ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو آمدنی کے غیر رسمی ذرائع کے ساتھ قرض لینے والوں کے لیے انکم ایسٹی میشن ماڈل کی تیاری اور تنصیب کی بھی ہدایت کی ہے۔

مزید برآں تعمیراتی شعبے کو صنعت قرار دیا گیا ہے، یہ اقدام ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم کے ذریعے صنعت میں موجود فرمز کو ٹیکس ریلیف دیتا ہے۔

ٹیکس پالیسیوں میں اصلاحات بلڈرز اور ڈیولپرز کے ساتھ ساتھ ٹھیکیداروں کو بھی متعدد مراعات فراہم کرتی ہیں۔

ان مراعات میں کم شرح ٹیکس اور متعدد ٹیکسوں کا خاتمہ شامل ہے جو اس سے پہلے سیکٹر میں کاروبار کرنے میں آسانی کو روک رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں