سینیٹ: پی ٹی آئی فنڈنگ انکشافات پر بحث کیلئے اپوزیشن اراکین کی تحریک التوا

09 جنوری 2022
پی ٹی آئی فنڈنگ پر بحث کو پیر کے سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا—فائل فوٹو: اے پی پی
پی ٹی آئی فنڈنگ پر بحث کو پیر کے سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: حزب اختلاف کے 11 سینیٹرز نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق انکشافات پر بحث کے لیے تحریک التوا جمع کرادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے ڈان کو بتایا کہ اس معاملے پر توجہ دلاؤ نوٹس بھی بھیج دیا گیا ہے۔

مذکورہ نوٹس میں اس معاملے کو سینیٹ میں فوری بحث کے لیے ایجنڈے میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

مذکورہ نوٹس پر ہدایت اللہ (عوامی نیشنل پارٹی)، طاہر بزنجو (نیشنل پارٹی)، عرفان صدیقی، رانا مقبول اور ڈاکٹر افنان اللہ خان (مسلم لیگ ن)، رخسانہ زبیری اور پلوشہ خان (پاکستان پیپلز پارٹی)، ساجد میر (جمعیت اہل حدیث)، نوٹس پر سردار شفیق ترین (پختونخوا ملی عوامی پارٹی)، مولانا فیض محمد (جمعیت علمائے اسلام-ف) اور مشتاق احمد (جماعت اسلامی) نے دستخط کیے ہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا اپنے فنڈز میں شفافیت کا دعویٰ اس انکشاف کے ساتھ بے نقاب ہوگیا کہ اس نے نہ صرف اپنے بینک اکاؤنٹس چھپائے، اپنی آمدنی کم ظاہر کی بلکہ غیر ملکی کمپنیوں اور شہریوں سمیت ممنوعہ ذرائع سے بھی عطیات وصول کیے۔

تاہم اس معاملے کو پیر ہونے والے سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا جو پرائیویٹ اراکین کے لیے مختص ہے۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں سرخرو ہوئی، ایک،ایک پائی کا حساب دیا، فواد چوہدری

ایجنڈے کے مطابق سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم منی بجٹ پر بحث کے لیے معمول کی کارروائیاں معطل کرنے کی تحریک پیش کریں گے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین طلحہ محمود (جے یو آئی-ف) کی جانب سے فنانس (ضمنی) بل پر رپورٹ پیش کرنا بھی ایجنڈے میں شامل ہے جبکہ کمیٹی نے ابھی بحث مکمل نہیں کی۔

اس ضمن میں پیپلز پارٹی کے ایک قانون ساز نے کہا کہ ’حکومت مالیاتی بل کے ذریعے مزید ٹیکس لگانے کی جلدی میں ہے لیکن میں یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ جے یو آئی-ایف بھی جلدی میں کیوں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'پی ٹی آئی فنڈنگ کی اسکروٹنی کا خیر مقدم، ن لیگ، پیپلز پارٹی کی اسکروٹنی کا منتظر ہوں'

انہوں نے کہا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں رپورٹ پیش کیا جانا شامل ہونا ظاہر کرتا ہے کہ طلحہ محمود پیر کو اس معاملے کو غیر معمولی طور پر تیز رفتاری سے سمیٹنا چاہتے تھے جبکہ ان کی کمیٹی اجلاس سے کچھ گھنٹے قبل ہی میٹنگ کرے گی۔

اس سلسلسے میں سینیٹر طلحہ محمود سےجواب لینے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

تبصرے (0) بند ہیں