خیبرپختونخوا میں شدید بارش اور برفباری سے 10 افراد ہلاک

09 جنوری 2022
مقامی افراد ایک منہدم گھر ےک ملبے سے لاشیں نکالنے کی کوشش کررہے ہیں—تصویر: ڈان
مقامی افراد ایک منہدم گھر ےک ملبے سے لاشیں نکالنے کی کوشش کررہے ہیں—تصویر: ڈان

پشاور:خیبر پختونخوا میں مسلسل 6 روز سے جاری بارش اور برفباری سے گزشتہ روز مختلف واقعات میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 13 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق یہ واقعات ضلع دیر بالا، خیبر اور مرادن میں پیش آئے، محکمہ موسمیات کے مطابق صوبے کے پہاڑی علاقوں میں مزید بارش اور برف باری کا امکان ہے۔

متعلقہ حکام کے مطابق ضلع دیر بالا میں 2 علیحدہ واقعات میں 4 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے۔

گزشتہ روز دیر بالا میں ایک گھر کی چھت گرنے سے ایک خاتون اور ان کے ان 4 بچے ہلاک ہوگئے جبکہ بارشوں سے ہونے والی لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے ایک زیر تعمیر گھر گرگیا جس میں دیر لیویز کا کانسٹیبل فضل مولا موجود تھا۔

فضل اس واقعے میں زخمی ہوا تاہم اسپتال پہنچنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔

ضلع مردان کی تحصیل تخت بھائی میں بارشوں کے باعث گھر کی چھت گرنے سے ایک 8 سالہ بچی ہلاک ہوگئی جبکہ اس کے خاندان کے 5 افراد شدید زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیے: مری: برفباری میں پھنسے ایک ہی خاندان کے 8 افراد سمیت 22 سیاح جاں بحق

ضلع خیبر میں بارش سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہوگئے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق تحصیل باڑا کے علاقے اکاخیل میں گھر کی چھت گرنے سے ایک خاتون اور ان کی بیٹی ہلاک ہوگئے جبکہ ایک دوسرے علاقے میں گھر کی چھت گرنے سے ایک بچہ ہلاک اور خاندان کے دیگر 2 افراد زخمی ہوگئے۔

حکام کے مطابق اسی طرح کے واقعات میں تحصیل جمرود میں ایک خاتوں اور 3 بچے زخمی ہوئے جبکہ تحصیل باڑا میں ایک بچہ اور ایک بچی زخمی ہوئے۔

لنڈی کوتل میں وقفے وقفے سے ہونے والی بارش سے مکانات کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ زیارئی، چنارونہ، مختار خیل، پیرو خیل اور انزاری ٹاپ میں ہفتہ کو موسم سرما کی پہلی برف باری ہوئی۔

وادی تیرہ جانے والی سڑکیں 4 دن کی مسلسل برف باری کے بعد جمعہ کی رات بند کر دی گئی تھیں، جس کے باعث مکین گھروں کے اندر ہی رہنے پر مجبور ہو گئے اور اشیائے ضروریہ بشمول خوراک کی قلت پیدا ہوگئی۔

شدید برف باری اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث دیر بالا اور دیر زیریں کے اضلاع کے بالائی علاقوں میں متعدد رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں۔

ضلع شانگلہ کے بالائی علاقوں میں جمعہ کی رات بھی شدید برف باری ہوئی، شانگلہ ٹاپ، یختنگے، اجمیر، سپین گھر، گمتل، بہادر سر، کنداو اور دیگر بالائی علاقوں میں جمعہ کی رات 3 فٹ تک برف پڑی جس سے ضلع کی اہم سڑکیں ایک بار پھر بند ہوگئیں۔

بالاکوٹ کی تحصیل انتظامیہ نے لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کے پیش نظر کوائی کے علاقے سے آگے سیاحوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

مزید پڑھیے: مری، گلیات میں شدید برف باری، سیاحوں کا داخلہ عارضی طور پر بند

سوات کے ڈپٹی کمشنر جنید خان نے کہا کہ ضلع کے تمام سیاحتی مقامات بشمول کالام، مالم جبہ، بحرین اور گبن جبہ کو سیاحوں کے لیے کھلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم چھوٹی گاڑیوں یا ایسی گاڑیوں جن کے ٹائروں پر زنجیر نہ لگی ہو کی کالام اور مالم جبہ جانے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں کیونکہ یہ ان کے لیے خطرناک ہے، تاہم فور بائے فور گاڑیوں اور جن گاڑیوں کے ٹائروں پر زنجیر لگی ہو ان کو وہاں جانے کی اجازت ہے‘۔

ہزارہ ڈویژن کی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ گلیات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ مری اور گلیات کے درمیان 15 سے 16 کلومیٹر کے علاقے میں 5 سے 6 فٹ برف پڑی۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مری گلیات روڈ پر دو مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کی بھی اطلاع ملی ہے جس سے گاڑیوں کی مری تک رسائی مشکل ہو گئی ہے، بیان میں مزید کہا گیا کہ 2 مشینیں سڑک کو صاف کرنے کا کام کررہی ہیں۔

انتظامیہ نے گلیات کے علاقے میں ہوٹلوں کو اگلے احکامات تک سیاحوں کو احاطے سے باہر جانے کی اجازت دینے سے روک دیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں