وزیراعظم صرف آرمی چیف کے تقرر پر بات کرسکتے ہیں،مدت میں توسیع پر نہیں، شاہد خاقان

10 جنوری 2022
شاہد خاقان نے کہا کہ مری میں شدید برفباری کے باعث سیاحوں کی ہلاکت پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا — فوٹو: ڈان نیوز
شاہد خاقان نے کہا کہ مری میں شدید برفباری کے باعث سیاحوں کی ہلاکت پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق بات کر کے غیر ضروری ہلچل پیدا کر رہے ہیں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین کے مطابق وزیر اعظم کو آرمی چیف کے تقرر سے متعلق بات کرنے کی اجازت ہے، ان کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے 6 جنوری کو کہا تھا کہ انہوں نے ابھی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سوچا نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے میں ابھی وقت ہے، وزیراعظم

دنیا ٹی وی کے اسلام آباد کے بیورو چیف خاور گھمن سے ملاقات میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ابھی نیا سال شروع ہوا ہے اور نومبر ابھی بہت دور ہے، تو ابھی سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے پریشانی کیوں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے بھی اتوار کے روز وزیر اعظم کو قبل از وقت آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ایکسٹینشن کی اصطلاح استعمال کرنے پر سوال اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ آئین، آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے بالکل واضح ہے، وہ آئین جس کو ہم نے پڑھا ہے وہ کہتا ہے کہ آرمی چیف کا تقرر تین سال کے لیے ہوگا، کبھی بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کوئی بحث نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو فوج نے پال کر سیاست دان بنایا، وزیراعظم

جب رپورٹر نے یاد دلایا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی ہوچکی ہے تو سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قانون کا حصہ ہے لیکن وزیر اعظم جب بات کرتا ہے تو وہ تقرر کے بارے میں بات کرتا ہے توسیع کے بارے میں نہیں۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اگست 2019 میں موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کردی تھی جب ان کی ریٹائرمنٹ میں صرف 3 ماہ باقی تھے۔

اس توسیع کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا جس پر کافی بحث کے بعد آرمی چیف کو 6 ماہ تک عہدے پر رہنے کی اجازت دی گئی تھی اور حکومت کو 6 ماہ کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ اس معاملے پر قانون سازی کرلے، جنوری 2020 میں قانون سازی کرلی گئی تھی۔

’مری میں ہلاکتیں حکومت کی کھلی غفلت اور نالائقی ہے‘

رہنما مسلم لیگ (ن) نے مری میں شدید برفباری کے باعث سیاحوں کی ہلاکت پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ حکومت کی کھلی غفلت اور نالائقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سیاسی طور پر مستحکم، سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ برفباری میں پھنس کر سیاحوں کی ہلاکتیں ہوئیں، سانحہ اس لیے ہوا کیونکہ انتظامیہ نے سڑکیں صاف نہیں کیں اور پولیس موقع پر 28 گھنٹے بعد پہنچی۔

ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو ان ہوٹل مالکان کے خلاف، جو ایمرجنسی صورتحال کے دوران لوگوں سے زیادہ پیسے چارج کر رہے تھے، کارروائی کرنی چاہیے۔

شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا کہ لوگوں کا غصہ انتخابات والے دن ظاہر ہوگا، پی ٹی آئی کو اسی نتیجے کا سامنا ہوگا جس کا اس کو خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوران سامنا ہوا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید کی اپوزیشن سے 23 مارچ کو ریلی کو آگے بڑھانے سے متعلق درخوست پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 23 مارچ کی روایتی پریڈ صبح بجے 11 تک ختم ہوجائے گی، اس کے بعد عوامی پریڈ شروع ہوگی۔

اس سے قبل انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میرے اور دیگر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف نیب کی جانب سے بنائے گئے بدعنوانی کے مقدمات کی کوئی بنیاد نہ ہونے پر کارروائی سے متعلق ججز بھی الجھن کا شکار ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں