وزیراعظم کی حکام کو افغان انسانی بحران سے بچنےکیلئے دوست ممالک کے ساتھ تعاون کی ہدایت

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2022
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان عوام کو ہر ممکن امداد کی فراہمی کا عزم ظاہر کیا— فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان عوام کو ہر ممکن امداد کی فراہمی کا عزم ظاہر کیا— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کو امداد کی فراہم کی دوبارہ اپیل کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہےکہ افغانستان میں انسانی المیہ سے بچاؤ کے لیے دوست ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعاون کی راہیں تلاش کریں۔

جمعہ کو افغانستان کے حوالے سے ایپکس کمیٹی کے تیسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کسی انسانی المیہ سے بچنے کے لیے افغان عوام کو ہر ممکن امداد کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔

مزید پڑھیں: ’افغانستان کا مستقبل پاکستان کے ساتھ طالبان کے تعلقات، مغربی امداد پر منحصر ہے‘

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں امداد کے لیے اقوام متحدہ کی اپیل کا خیرمقدم کیا۔

ایپکس کمیٹی نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔

ایپکس کمیٹی نے اقتصادی طور پر تباہ حال افغانستان میں انسانی جانوں کو بچانے اور مشکل کی اس گھڑی میں افغانوں کی مدد کے لیے عالمی برادری اور امدادی اداروں سے ایک بار پھر مدد کی اپیل کی۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ افغانستان میں انسانی المیے سے بچاؤ کے لیے دوست ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی راہیں تلاش کریں تاکہ افغانستان میں طب، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فنانس اور اکاؤنٹنگ کے شعبوں میں تربیت یافتہ افرادی قوت بھجوائی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں 20 برس کے دوران یومیہ 29 کروڑ ڈالر خرچ کیے

انہوں نے افغانستان کی بحالی اور ترقی میں مدد کے لیے ریلوے، معدنیات، ادویہ سازی اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون کی بھی ہدایت کی۔

قبل ازیں ایپکس کمیٹی کو افغانستان کے لیے 5 ارب روپے کی امداد پر پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا جس میں 50 ہزار میٹرک ٹن گندم سمیت غذائی اجناس، ہنگامی طبی سامان، سردی سے بچاؤ کے لیے پناہ گاہیں اور دیگر سامان شامل ہیں۔

ایپکس کمیٹی کو بتایا گیا کہ افغانستان میں موسم سرما کے دوران بھوک اور انسانی المیے کی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے، اس صورت حال میں عوام کے لیے خوراک اور پناہ گاہوں کا حصول مشکل ہو گیا ہے، کمیٹی نے افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے امدادی اداروں پر زور دیا کہ وہ افغان عوام کی مدد کے لیے فوری حرکت میں آئیں۔

اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور اعلیٰ سول و فوجی حکام موجود تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی کیلئے اقوام متحدہ کے منصوبے کا اعلان

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے کے ساتھ ملک مالیاتی طور پر بھی افراتفری کا شکار ہے۔

امریکا کی جانب سے ملک کے اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں جب کہ امدادی سامان کی فراہمی بھی مسلسل تعطل کا شکار ہے۔

عالمی امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے 3کروڑ 80لاکھ افراد میں سے نصف سے زیادہ کو اس سخت موسم سرما میں قحط سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے طالبان نے گزشتہ ہفتے عالمی برادری سے اپیل کی تھی کہ وہ سیاسی تعصبات سے بالاتر ہو کر ہنگامی بنیادوں پر انسانی امداد کرے کیونکہ حالیہ برف باری اور سیلاب نے افغان عوام کی حالت زار کو مزید خراب کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا سیاست سے بالاتر ہو کر افغان عوام کی مدد کی اپیل

نائب وزیراعظم عبدالغنی برادر نے ویڈیو کے ذریعے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کو بغیر کسی سیاسی تعصب کے افغان عوام کی حمایت کرنی ہوگی اور اپنی انسانی ذمے داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی برادری، این جی اوز اور تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے غریب لوگوں کو نہ بھولیں۔

ابھی تک کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے اور امدادی اداروں کو طالبان کی مدد کے بغیر تباہ حال معیشت تک امداد پہنچانے کا نازک کام درپیش ہے۔

گزشتہ سال دسمبر میں مسلم ممالک نے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر امریکا میں منجمد افغانستان کے اثاثوں کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ابھی طالبان کی افغان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، ایران

57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کا خصوصی اجلاس اگست میں امریکا کی حمایت یافتہ سابقہ ​​حکومت کے خاتمے اور طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان پر ہونے والی سب سے بڑی کانفرنس تھی۔

دسمبر میں بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر ایک امریکی تجویز کردہ قرارداد منظور کیا تھا جس میں انسانی امداد کو مایوس افغانوں تک پہنچانے کے لیے مدد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں