اومیکرون سے ہونے والی بیماری کی شدت کے بارے میں نیا ڈیٹا جاری

14 جنوری 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر میں بہت زیادہ افراد کو بیمار تو کررہی ہے مگر اس سے بیماری کی سنگین پیچیدگیوں، ہسپتال میں داخلے اور موت کا خطرہ دیگر اقسام کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

درحقیقت ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد میں بھی اومیکرون سے بہت زیادہ بیمار ہونے یا موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

یہ بات جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

نیشنل انسٹیوٹ آف کمیونیکیبل ڈیزیز (این آئی سی ڈی) کی اس تحقیق میں جنوبی افریقہ میں کورونا کی اولین 3 لہروں میں بیمار ہونے والے 11 ہزار 600 مریضوں کا موازنہ اومیکرون سے متاثر ہونے والے 5 ہزار 100 افراد سے کیا گیا۔

خیال رہے کہ عالمی سطح پر اومیکرون کے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے مگر سنگین شدت کے کیسز کی شرح کم ہے جبکہ ہسپتال میں داخلے اور اموات کی تعداد بھی سابقہ اقسام کے مقابلے میں کم ہے۔

سائنسدانوں کی جانب سے یہ تعین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بیماری کی کم شدت کی وجہ ویکسینیشن یا سابقہ بیماری تو نہیں یا کورونا کی نئی قسم بذات خود دیگر کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا نہیں۔

اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیکرون سے بیمار ہونے پر سنگین بیماری کا خطرہ ایک چوتھائی حد تک کم ہونے کی وجہ ممکنہ طور پر وائرس خود ہے۔

تحقیق کے مطابق اومیکرون کی لہر میں سنگین نتائج کی شرح میں کمی یقیناً ویکسینیشن یا سابقہ بیماری نے کردار ادا کیا مگر وائرس کی جان لیوا صلاحیت میں بھی ڈیلٹا کے مقابلے میں 25 فیصد کمی آئی۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے تو ان کو حتمی قرار نہیں دیا جاسکتا، مگر یہ سابقہ تحقیقی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں۔

23 دسمبر کو برطانیہ کی جانب سے جاری ڈیٹا میں بتایا گیا تھا کہ اومیکرون سے مریضوں کے زیادہ بیمار ہونے کا خطرہ ڈیلٹا قسم کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

ڈیٹا کے مطابق اومیکرون قسم کی شدت ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ کم نظر آتی ہے جبکہ ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 40 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ انتباہ بھی کیا گیا کہ اگرچہ بیماری کی شدت معمولی ہوسکتی ہے مگر اس کے زیادہ تیزی سے پھیلنے کے باعث طبی نظام پر دباؤ بہت زیادہ بڑھ سکتا ہے۔

اس ڈیٹا میں یکم سے 14 دسمبر کے دوران برطانیہ میں پی سی آر ٹیسٹوں سے مصدقہ کووڈ کیسز کے ریکارڈ کو دیکھا گیا جس میں 56 ہزار کیسز اومیکرون جبکہ 2 لاکھ 69 ہزار ڈیلٹا کے تھے۔

ماہرین نے دریافت کیا کہ اومیکرون سے متاثر افراد میں ہسپتال جانے کا خطرہ ڈیلٹا کے مقابلے میں 20 سے 25 فیصد تک کم ہوتا ہے جبکہ کم از کم ایک رات کے لیے ہسپتال میں قیام کا امکان 40 سے 45 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

اسی طرح یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایسے افراد جو پہلے کووڈ سے متاثر نہ ہوئے ہوں یا ویکسینیشن کے عمل سے نہ گزرے ہوں، ان میں اومیکرون سے بیمار ہونے پر ہسپتال میں داخلے کا خطرہ ڈیلٹا کے مقابلے میں 11 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اگرچہ اومیکرون سے ہسپتال میں داخلے کا خطرہ ڈیلٹا سے کم نظر آتا ہے مگر یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم ویکسینز کی افادیت میں کمی لاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں