کووڈ سے موت کا خطرہ بڑھانے والے جین کی دریافت

14 جنوری 2022
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

سائنسدانوں نے ایک ایسے جین کو دریافت کیا ہے جو کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے یا موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

پولینڈ کے طبی ماہرین نے اس جین کو دریافت کیا اور وہاں کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس پیشرفت سے ان افراد کو شناخت کرنے میں مدد مل سکے گی جن کو بیماری سے سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

پولینڈ میں کووڈ 19 کی وبا سے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ماپرین کی جانب سے جون 2022 کے آخر تک ایسے جینیاتی ٹیسٹوں کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے تاکہ کووڈ سے زیادہ خطرے سے دوچار افراد کی شناخت کی جاسکے۔

میڈیکل یونیورسٹی آف بائیلسٹوک کی تحقیق کے تخمینے کے مطابق خطرہ بڑھانے والا جین 14 فیصد پولش آبادی میں موجود ہے جبکہ یورپ میں یہ 9 فیصد اور بھارت میں 27 فیصد افراد میں پایا جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق عمر، وزن اور جنس کے ساتھ بیماری کی شدت کے تعین میں مددگار چوتھا اہم ترین عنصر ہے۔

محققین نے بتایا کہ ایک جینیاتی ٹیسٹ سے ان افراد کی شناخت میں ممکنہ مدد مل سکے گی جن میں بیماری کا خطرہ ہوگا اور ایسا ان کے بیمار ہونے سے پہلے جاننا ممکن ہوسکے گا۔

اس تحقیق میں لگ بھگ ڈیڑھ ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

اس دریافت یہ ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ ویکسینیشن کرانے سے ہچکچاہٹ سے ہٹ کر بھی پولینڈ میں کووڈ سے اموات کی شرح زیادہ کیوں ہے۔

پولینڈ یورپ میں کووڈ سے شرح اموات کے لحاظ سے سب سے اوپر ہے جو 20 فیصد سے زیادہ ہے۔

پولش وزارت صحت نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس نئی تحقیق کے نتائج کسی طبی جریدے میں شائع ہوئے ہیں یا نہیں۔

اس سے قبل نومبر 2021 میں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں کووڈ کے مریضوں میں موت اور پھیپھڑوں کے افعال فیل ہونے کا خطرہ بڑھانے والے ایک جین کو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جین کا یہ ورژن کروموسوم کے خطے میں ہوتا ہے جس کو ماہرین نے 60 سال سے کم عمر کووڈ مریضوں میں موت کا خطرہ دگنا بڑھا دیتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ مخصوص جین ایل زی ٹی ایف ایل 1 دیگر جینز کی سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنے کا کام کرتا ہے اور وائرسز کے خلاف پھیپھڑوں کے خلیات کے ردعمل کے عمل کا بھی حصہ ہوتا ہے۔

جین کی یہ قسم سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کے خلیات میں وائرس کو جکڑنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ مگر یہ جین مدافعتی نظام پر اثرات مرتب نہیں کرتا جو بیماریوں سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈیز بنانے کا کام کرتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جن افراد میں جین کی یہ قسم ہوتی ہے ان میں ویکسینز کا ردعمل معمول کا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ بیماری کے خلاف پھیپھڑوں کا ردعمل انتہائی اہمیت رکھتا ہے، یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اس وقت زیاد

تبصرے (0) بند ہیں