کیا واقعی ’گلشن اقبال‘ حقیقت میں ’اقبال‘ گوٹھ تھا؟

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2022
صوبائی وزیر کے بیان پر  لوگوں نے مزاحیہ تبصرے بھی کیے—اسکرین شاٹ
صوبائی وزیر کے بیان پر لوگوں نے مزاحیہ تبصرے بھی کیے—اسکرین شاٹ

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کی جانب سے صوبائی دارالحکومت کراچی کے معروف ترین ٹاؤن ’گلشن اقبال‘ کی تاریخ پر بات کرنے کی ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے اور بعض لوگوں ان کے بیان پر مزاحیہ تبصرے بھی کرتے دکھائی دیے۔

کچھ دن قبل سعید غنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ ’گلشن اقبال‘ شاعر مشرق علامہ اقبال کے نام پر نہیں ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ لوگ دعویٰ کرتے ہیں اور فرماتے رہتے ہیں کہ ’گلشن اقبال‘ شاعر مشرق کے نام پر ہے مگر حقیقت میں ایسا نہیں۔

انہوں نے دعویٰ کرنے والے افراد کو تاریخ پڑھنے کی تجویز دی اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ دراصل ’گلشن اقبال‘ پہلے ’اقبال‘ گوٹھ تھا۔

سعید غنی کے مطابق ’اقبال‘ گوٹھ بعد میں ’گلشن اقبال‘ کے نام سے مشہور ہوا۔

صوبائی وزیر اطلاعات کے بیان کے بعد ان کی ویڈیو وائرل ہوگئی اور جہاں کچھ لوگوں نے ان پر تاریخی حقائق کو تبدیل کرنے کا الزام لگایا، وہیں بعض افراد نے ان کے بیان پر مزاحیہ تبصرے بھی کیے۔

لوگوں نے سعید غنی کے بیان پر مزاحیہ تبصرے بھی کیے—اسکرین شاٹ
لوگوں نے سعید غنی کے بیان پر مزاحیہ تبصرے بھی کیے—اسکرین شاٹ

بعض لوگوں نے سعید غنی کو سیاسی تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ پہلے کچھ تاریخ پڑھ لیں۔

ان کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بعض لوگوں نے پرانے اخبار کے اسکرین شاٹ بھی شیئر کیے، جس کی ایک خبر کے مطابق اپریل 1966 میں اس وقت کے کمشنر سید دربار علی شاہ نے کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کی اسکیم 24 کا نام تبدیل کرکے اسے علامہ اقبال کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کردیا۔

مذکورہ اخبار کے اسکرین شاٹ میں یکم اپریل اور 23 اپریل کو دو تاریخیں درج ہیں اور اسکرین شاٹ سے واضح نہیں ہوتا کہ مذکورہ اخبار کون سا ہے اور وہاں کہاں سے شائع ہوتا تھا؟

اخبار کی خبر سے عندیہ ملتا ہے کہ جس علاقے کو شاعر مشرق علامہ اقبال کے نام سے منسوب کیا گیا، وہ سرکاری ریکارڈ میں کے ڈی اے اسکیم 24 کے نام سے درج ہے۔

خبر میں کہیں بھی ’اقبال‘ گوٹھ کا ذکر موجود نہیں، تاہم سعید غنی کے بیان کے بعد کچھ لوگوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اب جہاں گلشن اقبال ہے، وہاں کے ایک مخصوص علاقے میں ’اقبال‘ گوٹھ ہوا کرتا تھا۔

بعض افراد نے لکھا کہ اگر سعید غنی کا بس چلے تو وہ پاکستان پر بھی چنیسر گوٹھ کا نام رکھ دیں—اسکرین شاٹ
بعض افراد نے لکھا کہ اگر سعید غنی کا بس چلے تو وہ پاکستان پر بھی چنیسر گوٹھ کا نام رکھ دیں—اسکرین شاٹ

اس حوالے سے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی نے جب مورخ اور کراچی کی جغرافیائی حدود، ثقافت اوور تاریخ پر لکھی گئی کتاب ’کراچی سندھ جی مارئی‘ کے لکھاری گل حسن کلمتی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایسے کوئی مستند شواہد موجود نہیں کہ گلشن اقبال میں ’اقبال‘ گوٹھ تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب گلشن اقبال کا علاقہ پھیل چکا ہے، تاہم ماضی میں وہاں پر اقبال خاصخیلی کے نام سے ایک گوٹھ موجود ہونے کی باتیں سننے کو ملتی رہی ہیں۔

بعض لوگوں نے لکھا کہ کہیں صوبائی وزیر یہ دعویٰ نہ کردیں کہ سعید غنی برانڈ انہوں نے رجسٹرڈ کروایا تھا—اسکرین شاٹ
بعض لوگوں نے لکھا کہ کہیں صوبائی وزیر یہ دعویٰ نہ کردیں کہ سعید غنی برانڈ انہوں نے رجسٹرڈ کروایا تھا—اسکرین شاٹ

انہوں نے دلیل دی کہ اس بات کے بھی کوئی مستند ثبوت موجود نہیں کہ ’گلشن اقبال‘ کو علامہ اقبال کے نام پر آباد کیا گیا، البتہ پہلے سے موجود کسی دوسرے علاقے کو شاعر مشرق کے نام سے منسوب کرنے کی ایک اخباری کٹنگ ہر وقت انٹرنیٹ پر موجود رہتی ہے، جس سے متعلق واضح نہیں کہ وہ کون سا اخبار ہے؟ اور مکمل اخبار کا عکس دستیاب نہیں ہوتا۔

گل حسن کلمتی کے مطابق کے ڈی اے کے پاس مکمل ریکارڈ موجود ہوگا اور اس ضمن میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کے بجائے ریکارڈ کو سامنے لاکر پوری حقیقت بیان کردی جائے۔

گلشن اقبال کا شمار کراچی کے بڑے ٹاؤنز میں ہوتا ہے—فائل فوٹو: فیس بک
گلشن اقبال کا شمار کراچی کے بڑے ٹاؤنز میں ہوتا ہے—فائل فوٹو: فیس بک

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں