درمیانی عمر کے افراد کی وہ عادت جو جان لیوا بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے

20 جنوری 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ اپنا زیادہ وقت ٹی وی دیکھتے ہوئے گزارتے ہیں تو یہ عادت جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

برسٹل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں 4 گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت ٹی وی دیکھنے سے خون گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس کا خطرہ 35 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

بلڈ کلاٹس سے ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ دیگر پیچیدگیوں کا امکان بھی ہوتا ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جسمانی طور پر متحرک ہونا بھی بہت زیادہ وقت تک ٹی وی دیکھنے سے بلڈ کلاٹس کے بڑھتے خطرے کی روک تھام نہیں کرسکتا۔

محققین نے کہا کہ اگر آپ کسی ٹی وی شو کو گھنٹوں تک دیکھ رہے ہیں تو ضروری ہے کہ درمیان میں وقفے کو یقینی بنائیں، یعنی ہر 30 منٹ بعد کھڑے ہوکر کچھ چہل قدمی کریں، جبکہ ٹی وی دیکھتے ہوئے صحت کے لیے نقصان دہ غذائی اشیا کھانے سے گریز کریں۔

تحقیق میں ٹی وی کے سامنے گزارے جانے والے وقت اور بلڈ کلاٹس کی مختلف اقسام کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی۔

اس مقصد کے لیے 40 سال یا اس سے زائد عمر کے ایک لاکھ 31 ہزار سے زیادہ افراد پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، ان سب افراد میں بلڈ کلاٹس کی تاریخ نہیں تھی۔

ان تحقیقی رپورٹس میں لوگوں کے ٹی وی دیکھنے کے وقت کو جاننے کے لیے سوالناموں کی مدد لی گئی اور اس کے مطابق مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

یعنی کم از کم ڈھائی گھنٹے ٹی وی دیکھنا، ڈھائی گھنٹے سے کم ٹی وی دیکھنا یا 4 گھنٹے سے زیادہ وقت تک ٹی وی دیکھنا وغیرہ۔

ان تحقیقی رپورٹس کی مانیٹرنگ کا اوسط دورانیہ 5 سے 20 سال کے قریب تھا جس دوران 964 افراد میں ایسے بلڈ کلاٹس کی تشخیص ہوئی جو ٹانگوں سے شروع ہوکر پھیپھڑوں کی گہرائی تک سفر کرسکتا ہے۔

محققین نے پھر تجزیہ کیا کہ ٹی وی دیکھنے سے بلڈ کلاٹس کا خطرہ کس حد تک بڑھتا ہے اور انہوں نے دریافت کیا کہ زیادہ وقت تک اسکرین کے سامنے رہنا یہ خطرہ 1.35 گنا بڑھا دیتا ہے۔

یہ خطرہ تمام تر عناصر جیسے عمر، جنس، جسمانی وزن اور جسمانی سرگرمیوں کو مدنظر رکھنے پر بھی موجود رہا۔

محققین نے بتایا کہ نتائج مشاہداتی تحقیقی رپورٹس پر مبنی ہیں تو ٹھوس انداز میں بہت زیادہ وقت ٹی وی دیکھنے سے بلڈ کلاٹس بننے کو ثابت نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہوگی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے یورپین جرنل آف پرینیٹیو کارڈیالوجی میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل اگست 2021 میں کینیڈا کی کیلگری یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 60 سال سے کم عمر جو افراد دن میں 8 گھنٹے یا اس سے زائد وقت کمپیوٹر استعمال کرتے، ٹی وی دیکھتے یا ایسی ہی کسی سرگرمی میں گزارتے ہیں جس میں جسمانی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں، ان سے فالج کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق بیداری کے دوران جسمانی طور پر کم متحرک رہنا جوان افراد میں بھی فالج کا باعث بن سکتا ہے، جس سے قبل از وقت موت یا معیار زندگی بری طرح متاثر ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں ایک لاکھ 43 ہزار بالغ افراد کے طبی اور طرز زندگی کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن میں فالج، امراض قلب یا کینسر کی تاریخ نہیں تھی۔

یہ افراد 2000، 2003، 2005 اور2007۔2012 میں کینیڈین کمیونٹی ہیلتھ سروے کا حصہ بن تھے۔

محققین نے ان افراد کا جائزہ اوسطاً 9.4 سال تک لیا اور ہسپتال کے ریکارڈز سے فالج کے کیسز کی شناخت کی۔

اس کے بعد یہ دیکھا گیا کہ وہ روزانہ اپنا کتنا وقت کمپیوٹر کے سامنے یا ٹی وی دیکھتے یا ایسی ہی کسی سرگرمی میں گزارتے اور پھر ان کو مختلف گروپس میں تقسیم کردیا گیا۔

جسمانی طور پر کم سرگرمیوں کا حصہ بننے والے ان گروپس کو 4 گھنٹے سے کم، 6 گھنٹے سے کم اور 8 گھنٹے یا اس سے زیادہ کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا۔

اسی طرح جسمانی سرگرمیوں کو بھی 4 کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا، جس میں سب سے نچلی کیٹیگری روزانہ 10 منٹ یا اس سے کم وقت کی چہل قدمی تھی۔

طبی ماہرین کی جانب سے ہفتہ بھر میں کم از کم 150 منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمیوں کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 9.4 سال کے دوران لگ بھگ 3 ہزار کے قریب فالج سے متاثر ہوئے، جن میں سے 90 فیصد کو شریانیں بند ہونے کی وجہ سے اس کا سامنا ہوا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ 60 سال یا اس سے کم عمر افراد جو دن بھر میں 8 گھنٹے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ دن بھر میں 4 گھنٹے سے کم وقت بیٹھ کر گزارنے والوں کے مقابلے میں 4.2 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

اسی طرح جو لوگ 8 گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں اور جسمانی طور پر بالکل متحرک نہیں ہوتے ان میں فالج کا خطرہ 7 گنا سے زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ درمیانی عمر کے افراد میں یہ شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ جسمانی طور پر متحرک نہ ہونا صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل اسٹروک میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں