شاہ محمود قریشی کی نئے صوبے کے معاملے پر اپوزیشن کو مشاورت کی دعوت

21 جنوری 2022
شاہ محمود نے شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کو علیحدہ علیحدہ خط لکھا تھا—فائل فوٹو: اے پی پی
شاہ محمود نے شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کو علیحدہ علیحدہ خط لکھا تھا—فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر وائس چیئرمین اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملک کی اپوزیشن جماعتوں کو باضابطہ طور پر جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے معاملے پر مشاورت کے لیے دعوت دی ہے۔

تاہم مسلم لیگ (ن) نے اسے سیاسی شعبدہ اور غیر سنجیدہ اقدام قرار دیتے ہوئے کچھ ہی دیر میں مسترد کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو علیحدہ علیحدہ خطوط کے ذریعے باضابطہ دعوت دی گئی تھی۔

خطوط میں ان سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں شمولیت کے لیے اپنے نمائندے نامزد کرنے کو کہا گیا تھا جو اتفاق رائے سے آئینی ترمیمی بل کا مسودہ تیار کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کا معاہدے کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان

شاہ محمود قریشی نے یہ خط مسلم لیگ (ن) کے رانا محمود الحسن کی جانب سے سینیٹ میں میں دو نئے صوبے جنوبی پنجاب اور بہاولپور کے قیام کے مطالبے پر مشتمل ایک نجی آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کے دو دن بعد تحریر کیا

وزیر خارجہ نے اس بل کو حزب اختلاف کے رہنماؤں کے نام اپنے خط کی بنیاد بنایا لیکن انہوں نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ یہ بل ایک نہیں بلکہ 2 صوبے بنانے کا مطالبہ کرتا جو کہ ملک کی سیاسی جماعتوں کے درمیان بنیادی تنازع ہے۔

اس ضمن میں جب مسلم لیگ(ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی صاحب نے شہباز شریف کو کس حیثیت سے خط لکھا؟

احسن اقبال نے کہا کہ اگر حکمران جماعت کی جانب سے دعوت دی جا رہی تھی تو اس کے چیئرمین عمران خان ہیں اور اگر حکومت اپوزیشن لیڈر کو مدعو کرنا چاہتی تھی تو ملک کے وزیراعظم بھی عمران خان ہیں۔

مزید پڑھیں:سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا بل پیش

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ اگر شاہ محمود قریشی نے پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین کی حیثیت سے یہ خط لکھا تھا تو انہیں یہ خط شاہد خاقان عباسی کو لکھنا چاہیے تھا، جو مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر ہیں۔

رہنما مسلم لیگ(ن) نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے لکھا گیا خط حکمران جماعت کی 'غیر سنجیدگی' کو ظاہر کرتا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ پیشکش پی ٹی آئی چیئرمین یا وزیراعظم کی حیثیت سے عمران خان کی جانب سے آئے تو مسلم لیگ (ن) دعوت پر غور کر سکتی ہے۔

جب دوسری اپوزیشن پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے ان کا ردعمل جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔

جب مسلم لیگ (ن) کے پیشکش مسترد کرنے پر شاہ محمود قریشی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اسے مایوس کن اور ایک ایسے معاملے پر غیر سنجیدہ رویہ قرار دیا جو 70 کی دہائی سے زیر بحث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ 'یہاں سنیارٹی کا سوال نہیں ہے، یہ مضحکہ خیز ہے، میں اصولوں پر بات کر رہا ہوں اور اپنی پارٹی کے چیئرمین کی اجازت سے کر رہا ہوں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قطع نظر اس کے کہ کون کہہ رہا ہے تصور پر بات کریں، یا تو آپ اس تصور سے متفق ہوں یا مخالف لیکن مجھے افسوس ہے یہ اس معاملے پر ان کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔

اپنے خط میں شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن رہنماؤں کو نئے صوبے کے قیام کے سلسلے میں پی ٹی آئی حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا، جس میں ملتان اور بہاولپور میں دو الگ الگ سیکریٹریٹ بنانے جیسے مختلف سرکاری محکموں کو انتظامی اختیارات دینے، جنوبی پنجاب کی فعالیت کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی کی تشکیل، جس نے جنوبی پنجاب کے لیے صوبائی ملازمتوں کے لیے 32 فیصد کوٹہ اور جنوبی پنجاب ڈویژنوں کے لیے 35 فیصد ترقیاتی بجٹ مختص کرنے اور رِنگ فینسنگ کی منظوری دی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ahmad Jan 21, 2022 09:18am
Pakistan needs 20 more new provinces by adding 5 in Punjab, 5 in Sindh, 3 in KP and 7 in Baluchistan, more provinces will make Pakistan more stronger and manageable.