روس نے یوکرین میں حکومتی تبدیلی کے حوالے سے برطانوی دعویٰ مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2022
برطانوی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے رہنما یاوانی مریو کو اس عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
برطانوی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے رہنما یاوانی مریو کو اس عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

روس کی وزارت خارجہ نے یوکرین کی حکومت میں تبدیلی کے حوالے سے برطانوی دعوے مسترد کر دیے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق برطانیہ نے دعویٰ کیا تھاکہ روسی انتظامیہ یوکرین کی حکومت کو اپنے حامیوں سے تبدیل کرنے والی ہے اور یاوانی مریو کو اس عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا یوکرین سے متعلق مؤقف کی حمایت کیلئے بھارت پر دباؤ

برطانیہ کے دفتر خارجہ نے ہفتے کے روز یوکرین کے کئی دیگر سیاست دانوں کا نام بھی لیا ہے جہاں ان کا کہنا تھا کہ مریو سمیت ان تمام سیاستدان کے روسی انٹیلی جنس سروسز کے ساتھ رابطے ہیں۔

ان سیاستدانوں میں سابق وزیر اعظم میکولا آزاروف اور سابق چیف آف اسٹاف اینڈری کلوئیف شامل ہیں۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ ان میں سے کچھ کے ان روسی انٹیلی جنس افسران سے رابطے ہیں جو فی الحال یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی میں شامل ہیں۔

مریو کی جماعت ناشی روس کی حامی تصور کی جاتی ہے تاہم اتوار کو مریو نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ یوکرین میں مغرب نواز اور روس نواز سیاست دانوں کا وقت ہمیشہ کے لیے ختم ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، روس مذاکرات میں یوکرین کے معاملے پر کشیدگی کم کرنے پر اتفاق

برطانوی بیان کے منظر عام پر آنے سے کچھ دیر قبل مریو نے جیمز بانڈ فلم کے پوسٹر پر اپنا چہرہ چسپاں کرتے ہوئے تحریر کیا تھا کہ تفصیلات کل بتائی جائیں گی۔

برطانیہ کی حکومت نے یہ دعویٰ انٹیلی جنس جانچ کے بعد کیا تاہم اس دعوے کو درست ثابت کرنے کے لیے انہوں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔

یہ معلومات ایک ایسے مرحلے پر منظر عام پر آئی ہیں جب یوکرین کے معاملے پر روس اور مغربی طاقتوں کے درمیان شدید تناؤ کا ماحول ہے اور تمام فریقین ایک دوسرے پر اشتعال انگیزی کے الزامات عائد کررہے ہیں۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروو نے اتوار کے روز ٹیلی گرام میسیجنگ ایپ پر کہا کہ برطانوی دفتر خارجہ کی طرف سے پھیلائی گئی غلط معلومات اس بات کا ثبوت ہیں کہ نیٹو ممالک یوکرین کے ارد گرد کشیدگی کو بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم برطانوی دفتر خارجہ سے اشتعال انگیز سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ بکواس بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے روس پر نئی پابندیاں عائد کردیں، 10 سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم

برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس نے کہا کہ یہ معلومات روسی سرگرمیوں اور ان کی سوچ پر روشنی ڈالتی ہیں۔

ٹرس نے روس پر زور دیا کہ وہ اشتعال انگیزی، جارحیت اور غلط معلومات پھیلانے کی اپنی مہمات ختم کرے اور سفارت کاری کے راستے پر گامزن ہو۔

برطانیہ نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ یوکرین میں روسی فوجی مداخلت ایک بہت بڑی اسٹریٹیجک غلطی ہوگی جسے اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

برطانیہ نے ممکنہ روسی حملے کے خلاف اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کی کوششوں کے تحت یوکرین کو ٹینک شکن ہتھیار بھیجے ہیں۔

بحران اور تناؤ کو کم کرنے کی سفارتی کوششوں کے طور پر برطانیہ کے وزیر دفاع بین والیس کی ماسکو میں روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے ملاقات متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پابندیاں عائد کیں تو دونوں ملکوں کے تعلقات ختم ہو جائیں گے، پیوٹن

اس ملاقات کے لیے کسی وقت کا تعین نہیں کیا گیا جو 2013 کے بعد برطانیہ اور روس کے درمیان پہلی دو طرفہ دفاعی بات چیت ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں