مزید 7 ہزار 195 کورونا کیسز رپورٹ، قرنطینہ کی مدت کم کر کے 5 روز کردی گئی

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2022
گزشتہ 24 گھنٹوں میں وائرس کی تشخیص کے لیے 57 ہزار 401 ٹیسٹس کیے گئے—فائل فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ 24 گھنٹوں میں وائرس کی تشخیص کے لیے 57 ہزار 401 ٹیسٹس کیے گئے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے قرنطینہ کی مدت میں کم کردی گئی ہے، تاہم کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 7 ہزار 195 افراد اس وائرس کا شکار ہوئے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں وائرس کی تشخیص کے لیے 57 ہزار 401 ٹیسٹس کیے گئے جس کے نتیجے میں کیسز مثبت آنے کی شرح 12.53 فیصد رہی۔

علاوہ ازیں مزید 8 مریض بیماری کے باعث دم توڑ گئے جس سے اب تک ہونے والی اموات کی تعداد 29 ہزار 105 تک پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں:حمل کے دوران کووڈ سے متاثر ہونا مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھانے کا باعث

ملک کے مختلف حصوں میں وائرس کے کیسز اور اموات کی تعداد کچھ یوں رہی:

  • سندھ: 3 ہزار 125 کیسز، 3 اموات

  • پنجاب: 2 ہزار 108 کیسز، 3 اموات

  • خیبرپختونخوا:895 کیسز، ایک موت

  • بلوچستان: 31 کیسز

  • اسلام آباد: 856 کیسز

  • آزاد کشمیر: 182 کیسز، ایک موت

  • گلگت بلتستان: 8 کیسز

ملک میں اس وقت کورونا وائرس کے 76 ہزار 617 کیسز فعال ہیں جن میں سے ایک ہزار 113 کی حالت تشویشناک ہے۔

علاوہ ازیں مزید 833 افراد بیماری سے شفایاب ہوئے جس کے بعد اب تک صحتیاب افراد کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 69 ہزار 78 ہوگئی۔

این سی او سی نے قرنطینہ کی مدت کم کردی

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این سی او سی نے کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے قرنطینہ کی مدت کو 24 گھنٹے تک بغیر دوا کے بخار نہ ہونے کی صورت میں 9 روز سے کم کر کے 5 روز کر دیا۔

یہ فیصلہ امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کی جانب سے آئسولیشن کے لیے تجویز کردہ وقت کو کم کر کے 5 روز کرنے کے تقریباً ایک ماہ بعد کیا گیا۔

مزید پڑھیں:اومیکرون کی ایک ذیلی قسم کے تیزی سے پھیلنے کا انکشاف

قرنطینہ کی مدت میں تبدیلی ان تحقیقات کی بنیاد پر کی گئی کہ سارس-کو-2 کی زیادہ تر منتقلی عام طور پر علامات ظاہر ہونے کے دو سے تین روز پہلے اور دو سے تین روز بعد تک ہوتی ہے۔

ابتدائی طور پر پاکستان میں قرنطینہ کی تجویز کردہ مدت 14 روز تھی اور گزشتہ سال اسے کم کر کے 9 روز کر دیا گیا تھا۔

آئسولیشن کی مدت اور اسے ختم کرنے کی تجویز کرتے ہوئے، نئی ہدایات تجویز کرتی ہیں کہ کووِڈ-19 کے شکار افراد میں اگر علامات نہ ظاہر ہوں یا (24 گھنٹے تک بخار کے بغیر) علامات ٹھیک ہورہی ہوں تو انہیں 5 روز کے لیے الگ تھلگ رہنا چاہیے۔

ہدایات میں کہا گیا ہے کہ 'اس کے بعد سختی سے 5 روز تک ماسک پہننا چاہئے تاکہ آس پاس موجود لوگوں کو ان سے متاثر ہونے کا خطرہ کم سے کم کیا جائے۔

ان لوگوں کے لیے جن کا ٹیسٹ مثبت آئے بتایا گیا ہے کہ جن لوگوں کو ویکسین نہیں لگی ہے یا یا انہیں ویکسین کی دوسری خوراک لیے 6 ماہ سے زیادہ ہو گئے اور ابھی تک بوسٹر خوراک نہیں لگی، انہیں 5 روز قرنطینہ اور اس کے بعد 5 روز کے لیے ماسک کا سختی سے استعمال کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:اومیکرون ویرینٹ: مساجد، عبادت گاہوں میں صرف ویکسینیٹڈ افراد کو داخلے کی اجازت

ہدایات میں کہا گیا کہ اگر 5 روز کا قرنطینہ ممکن نہیں تو یہ ضروری ہے کہ متاثرہ شخص10 روز تک دوسروں کے آس پاس رہتے ہوئے ہر وقت اچھی طرح سے فٹ ہونے والا ماسک پہنے رہے۔

اسی طرح وہ افراد جنہوں نے بوسٹر شاٹ لگوالیا انہیں ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد قرنطینہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن 10 روز تک ماسک پہننا چاہیے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ سی ڈی سی نے بھی قرنطینہ کی مدت کو کم کر کے پانچ دن کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے زیادہ تر طلبا اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے وکرز کو فائدہ ہوگا، مجھے یقین ہے کہ اومیکرون سے پھیلنے والی وبا کی پانچویں لہر مارچ کے مہینے میں کم ہو جائے گی اور اگر 100 فیصد آبادی کو ویکسین لگادی جائے تو ہو سکتا ہے کہ ہمیں مستقبل میں کووِڈ 19 کی کوئی خطرناک شکل نہ ملے۔

تبصرے (0) بند ہیں