ایک ووٹ کی اکثریت سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل سینیٹ سے منظور

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2022
-----فوٹو: ڈان نیوز
-----فوٹو: ڈان نیوز
سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو رات گئے شامل کیا گیاتھا—فوٹو: ڈان نیوز
سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو رات گئے شامل کیا گیاتھا—فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود ایوان بالا میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل صرف ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور ہوگیا، یوں حکومت ضمنی مالیاتی بل سمیت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جائزے کے لیے درکار دونوں بلز منظور کرانے میں کامیاب رہی۔

سینیٹ میں مذکورہ بل وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیش کیا جس کے حق میں 43 جبکہ مخالفت میں 42 ووٹ آئے جس پر چیئرمین سینیٹ نے بل کو منظور قرار دیا۔

ایوانِ بالا کے اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب رات گئے سینیٹ کے ایجنڈے میں شامل کیے جانے کے باوجود حکومت نے اپنے اراکین کی تعداد کم ہونے کے باعث اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پیش کرنے کے حوالے سے گریز کا مظاہرہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر حکومت، اپوزیشن کے آمنے سامنے آنے کا امکان

اجلاس میں حاضر ہونے کے باوجود وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین ایوان سے باہر چلے گئے۔

جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ حکومت بل پیش ہی نہ کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں، بل پیش کرنا میری ڈیوٹی نہیں، وزیر خزانہ ایوان میں آئیں۔

اس دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے احتجاج اور نعرے بازی کی گئی ساتھ ہی ایجنڈے کے مطابق بل پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا اور کہا گیا کہ اگر حکومت بل نہیں پیش کرنا چاہتی تو اسے وڈرا قرار دیا جائے۔

بعدازاں بل پیش کیے جانے پر چیئرمین سینیٹ نے گنتی کرائی اور ایک ووٹ کی اکثریت سے بل کو منظور قرار دے دیا اور اجلاس پیر کے روز تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

خیال رہے کہ سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 57 ہے جبکہ حکومت ارکان کی تعداد 42 ہے، اپوزیشن ارکان میں دلاور خان گروپ کے 6 اراکین شامل ہیں، نزہت صادق کینیڈا میں اور مشاہد حسین سید کورونا سے متاثر ہونے کی وجہ سے اجلاس میں نہیں آسکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے قرض پروگرام پر آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس دوبارہ ملتوی

تحریک کی منظوری کے بعد اے این پی کے سینیٹر عمر فاروق کاسی ایوان سے چلے گئے تھے، انہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی ایوان میں موجود نہیں تھے۔

اس کے علاوہ ایوان میں نیشنل میٹرولوجی انسٹیٹیوٹ آف پاکستان بل 2022 بھی منظور کیا گیا جو وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایوان میں پیش کیا تھا۔

اس سے قبل حکومت کو اسٹیٹ بینک کا بل بدھ کو سینیٹ سے منظور کروانا تھا تاکہ آئی ایم ایف بورڈ 28 جنوری کو ہونے والے اپنے اجلاس میں چھٹے جائزے کی تکمیل پر غور کر سکے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔

جس پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کی درخواست پر چھٹا جائزہ مکمل کرنے کا عمل مؤخر کردیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر نظرثانی کے لیے آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ 12 جنوری کو ہونی تھی جسے پاکستان کی درخواست پر پیشگی اقدامات کے اطلاق کا وقت دینے کے لیے ری شیڈول کرکے 28 جنوری کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی شقیں آئین کے خلاف ہیں، فروغ نسیم

متنازع ضمنی فنانس بل 2021 المعروف منی بجٹ اور اسٹیٹ بنک ترمیمی بل دونوں کی منظوری اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کی 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے چھٹے جائزے کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری مل جائے۔

اس سے قبل وزارت فنانس کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ حکومت کے پاس وقت نہیں سوائے اس کے کہ وہ بل کو ایوان بالا سے بلڈوز کرے، کیونکہ حکومت کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں ہے جس کے باعث اس میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

اسٹیٹ بینک ترمیمی بل

اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 مرکزی بینک کو مکمل خودمختار کرنے کے ساتھ حکومت کے مرکزی بینک سے قرضے کے حصول پر مکمل پابندی عائد کردے گا، تاہم حکومت مارکیٹ ریٹ پر کمرشل بینکوں سے قرض لے سکے گی، جس سے کاروباری اشرافیہ کی ملکیت کے نجی بینکوں کو فائدہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کو آئی ایم ایف اجلاس سے قبل منی بجٹ منظور کرانے کی کوئی جلدی نہیں

تمام بتائی گئیں 54 ترامیم جس میں 10 نئی شقیں بھی شامل ہیں، ایس بی پی ایکٹ 1956 میں متعارف کرائی گئی ہیں، ایس بی پی بل 2021، 3 مارچ 2021 کو کابینہ نے منظور کیا تھا جبکہ اس مہینے کے شروع میں وزیراعظم سیکریٹریٹ کے لا ڈویژن کی سفارشات پر اس پر نظر ثانی کی گئی تھی۔

مجوزہ ترامیم میں ڈومیسٹک پرائس اسٹیبلیٹی کو ایس بی پی کے بنیادی مقصد کے طور پر شامل ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے مرکزی بینک حکومت کی جانب سے طے کردہ میڈیم ٹرم انفلیشن ٹارگٹ کے مطابق کام کرے گا۔

اگرچہ حکومت کے ترقیاتی ایجنڈے کی حمایت کرنے کا بنیادی مقصد ہوگا، خیال کیا جاتا ہے کہ مرکزی بینک اقتصادی ترقی کے لیے حکومت کی پالیسیوں کو جاری رکھے گا جب تک کہ اس کی حمایت، قیمت اور مالی استحکام کے اس کے بنیادی مقصد کو کمزور نہ کرے۔

تبصرے (2) بند ہیں

ندیم احمد Jan 28, 2022 01:31pm
سٹیٹ بینک سود میں اظافہ کر تا جائے گا،اور حکومت پرائیویٹ کمرشل بینکوں سے قرض لیتی جائے گی۔
ندیم احمد Jan 28, 2022 01:52pm
سٹیٹ بینک سود میں اضافہ کر تا جائے گا، حکومت پرائیویٹ کمرشل بینکوں میں اثاثوں کو گروی رکھ کر قرض لیتی جائے گی۔ بعد میں اثاثے بینکوں کی ملکیت ہو ں گے۔privitasion کی نئ قسم ہے۔